Live Updates

لاک ڈاؤن ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کارکردگی صفر ہے،حافظ نعیم الرحمن

ہم اختلافات کو ہوا نہیں دینا چاہتے لیکن مسائل کی نشاندہی ضروری ہے،امیر جماعت اسلامی کراچی

پیر 30 مارچ 2020 23:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 مارچ2020ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اعلانات تو بہت کیے ہیں لیکن ابھی تک کارکردگی صفر رہی ہے۔ ایک بڑا بحران جو پہلے سے نظر آرہا تھا اب پیدا ہو گیا ہے۔ ہم اختلافات کو ہوا نہیں دینا چاہتے لیکن مسائل کی نشاندہی ضروری ہے۔

جماعت اسلامی اور الخدمت اپنے حصے کا کام کر رہی ہیں حکومت کو بھی اپنے حصے کا کام کرنا چاہیئے۔ حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم ایک بار پھر وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مکمل تعاون کا اعلان کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی اور الخدمت کے تحت شہر بھر میں 100مراکز سے مستحقین کی امداد کی جا رہی ہے اور ہمارے ہزاروں کارکنان رضاکارانہ طور پر امدادی سر گرمیوں میں مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز ادارہ نور حق میں الخدمت اور جماعت اسلامی کی ریلیف سرگرمیوں کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر الخدمت کے نوید علی بیگ اور قاضی صدر الدین سے 21تا 29مارچ تک الخدمت کراچی کی سرگرمیوں کی تفصیلات اور آئندہ کے اہداف اور ضروریات سے آگاہ کیا۔ پریس کانفرنس سے قبل تمام میڈیا ورکرز اور شرکائ کے ہاتھوں پر سینیٹائزر لگایا گیا، اسپرے کیا گیااور ماسک بھی فراہم کیے گئے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کے الیکٹرک کی جانب سے کرونا کی سنگین صورتحال میں بھی عوام کو ریلیف نہ دینے اور پہلے سے زیادہ بھاری بلوں کے اجرائ کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ کم ازکم اس ہنگامی حالات میں تو اپنے دوست عارف نقوی سے کراچی کے عوام کو ریلیف دلوائیں اور بجلی کے بلز دو ماہ تک معاف کرائیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے گیس کے بلوں کو بھی دو ماہ تک معاف کرانے کا مطالبہ کیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جیل میں قیدیوں کو بھی ریلیف ضرور ملنا چاہیئے اور معزز عدلیہ کو اس حوالے سے دیکھنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آٹا اور چینی مہنگی مل رہی ہے تو اس کی ذمہ دار حکومت ہے اور یہ سب کو پتا ہے کہ آٹا اور چینی مافیا وزیر اعظم عمران کے ارد گرد موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان چپقلش موجود ہے اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی جا رہی ہے۔

غریبوں، مزدور طبقے اور مستحقین کو ابھی تک کچھ نہیں ملا ہے۔ حکومت بتائے کہ راشن کہاں اور کس کو دیا جا رہا ہے۔ حکومتی مشنری، مرکزی، صوبائی و مقامی اور نچلی سطح تک مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ شہر میں عمومی طور پر اور ہسپتالوں میں بالخصوص صفائی ستھرائی کا بہت برا حال ہے اور جو حکومت اسپرے تک نہ کرسکے اس کی کیا تعریف کی جائے۔ یہ صورتحال کرونا ہی نہیں ملیریا اور دیگر امراض کا بھی باعث بن سکتی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے کارکنان اور الخدمت کے رضا کار ہزاروں کی تعداد میں شہر بھر میں ریلیف کے کاموں میں مصروف ہیں۔ ہم پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور ایم کیو ایم سے سوال کرتے ہیں کہ جنہوں نے شہر سے ووٹ تو لیے ہیں لیکن آج ان کی تنظیم اور ورکرز کہاں ہیں۔ یہ پارٹیاں عوام کے لیے کیا کر رہی ہیں چند این جی اوز جو سرگرم عمل ہیں وہ صرف چند فیصد مستحقین کو ہی ریلیف دلا سکتی ہیں۔

حکومت نے اگر اپنے حصے کا کام نہ کیا تو صورتحال اور سنگین ہوسکتی ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم مستحقین میں راشن کی تقسیم کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کو بھی ان کی ضروریات کے مطابق طبی اشیائ فراہم کر ہے ہیں۔ یہ اشیائ جناح ہسپتال میں پہنچائی جا چکی ہیں اب سول اور عباسی شہید ہسپتال میں بھی پہنچائی جائیں گی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں میڈیا ورکرز بھی بہت متاثر ہو رہے ہیں اور ہم حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ میڈیا صنعت کے مسائل حل کرے اور میڈیا کے مالکان بھی اپنے منافع میں کمی برداشت کرتے ہوئے اپنے ورکرز کی تنخواہیں فی الفور ادا کریں۔

حافظ نعیم الرحمن نے پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کو بھی خراج ِ تحسین پیش کیا جو سڑکوں پر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور وہ تمام ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف بھی خراج تحسین کے مستحق ہیں جو ہسپتالوں میں نا کافی سہولیات کے باوجود اپنا کام کر رہے ہیں۔ نوید علی بیگ نے کہا کہ الخدمت نے 21تا 29مارچ کے دوران 37500گھرانوں کو پکا ہوا کھانا، 13780خاندانوں کو راشن اور غذائی اجناس،ہسپتالوں میں 200ڈاکٹروں کو سیفٹی کٹس اور 12ہزار سے زائد ماسک تقسیم کیے جا چکے ہیں۔

سیناٹائزر بھی بڑی تعداد میں دیئے گئے ہیں۔ 385مقامات اور علاقوں میں جراثیم کش اسپرے کیا جا چکا ہے جن میں مساجد، چرچز اور مندر بھی شامل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 60سے 70لاکھ افراد کو غذائی اجناس اور راشن فراہم کیا جا نا ضروری ہے اور 15کروڑ روپے مزید درکار ہیں۔ الخدمت ایک با اعتماد ادارہ ہے۔ عام شہریوں اور مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ بھر پور تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تفصیلات اور خدمات صرف کراچی کے اندر کی ہیں۔ ملک بھر میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی نگرانی میں الخدمت فاؤنڈیشن بھی سر گرم عمل ہے اور چاروں صوبوں میں ریلیف سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں۔#
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات