حمزہ شہباز کی کورونا وائرس کے خطرے کی بنیاد پر درخواست پر جواب طلب
لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس سردار احمد نعیم اور جسٹس فاروق حیدر پرمشتمل بینچ نے درخواست سماعت کی
میاں محمد ندیم منگل 31 مارچ 2020 16:34
(جاری ہے)
اس پر حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ پیر کی تاریخ دے دیں ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کو پڑھ کہ عدالت کی معاونت کر دیں گے عدالت نے استفسار کیا کہ یہ درخواست قابل سماعت کیسے ہے عدالت کو بتائیں‘ جس پر امجد پرویز کا کہنا تھا کہ آئندہ تاریخ پر اعظم نذیر تارڑ پیش ہو کر اس معاملے پر عدالت کی معاونت کریں گے.بعد ازاں عدالت نے حمزہ شہباز کی درخواست پر سماعت 7 اپریل تک ملتوی کر تے ہوئے ان سے جواب طلب کرلیا واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے 408 قیدیوں کی رہائی کے فیصلے سمیت قیدیوں کی رہائی کیلئے دیگر عدالتوں سے جاری فیصلے بھی معطل کردیے تھے اور ساتھ ہی ہائی کورٹس اور صوبائی حکومتوں کو قیدیوں کو رہا کرنے کے مزید احکامات دینے سے بھی روک دیا تھا.20 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے کورونا وائرس کے باعث اڈیالہ جیل میں موجود معمولی جرائم والے قیدیوں کو ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا 24 مارچ کو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر 408 قیدیوں کی ضمانت پر مشروط رہائی کا حکم دیا تھا.اس موقع پر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ یہ ایمرجنسی کی صورتحال ہے اور ہم صرف ان ملزمان کے حوالے سے فیصلہ کر رہے ہیں جو سزا کے بغیر قید ہیں خیال رہے کہ 2 روز قبل شہباز نے کورونا وائرس کی وجہ سے قیدیوں کے لیے پیدا ہونے والے ممکنہ جان لیوا خطرے کو بنیاد بناتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی. درخواست کی نقل کے مطابق حمزہ شہباز نے موقف اپنایا کہ ایک جیل میں محدود جگہ سماجی فاصلے کی پالیسی پر عملی طور پر عمل درآمد ناممکن بنا دیتی ہے، قیدی کمزور ہوتے ہیں اور اس وائرس کے پھیلنے سے ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ جیل میں اس کے پھیلنے سے ممکنہ طور پر قیدیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے.واضح رہے کہ نیب اس وقت حمزہ شہباز شریف کے خلاف کرپشن کے مقدمات میں تحقیقات کر رہا ہے اور آج یہ ضمانت کی درخواست منی لانڈرنگ و آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں دائر کی گئی ہے یہاں یہ مدنظر رہے کہ رواں سال 6 فروری کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو رمضان شوگر ملز کیس میں ضمانت بعد از گرفتاری دی گئی تھی.خیال رہے کہ 11 فروری کو لاہور ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی.واضح رہے کہ گزشتہ برس 11 جون کو نیب نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمات میں گرفتار کیا تھا نیب کا الزام ہے کہ حمزہ شہباز شریف کے 38 کروڑ 80 لاکھ کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے.انہوں نے بتایا تھا کہ 2015 سے 2018 تک حمزہ شہباز نے اثاثے ظاہر نہیں کیے اچانک حمزہ شہباز نے 2019 میں کہا کہ ان کے اثاثے 5 کروڑ سے 20 کروڑ ہو گئے ہیں تاہم 6 فروری کو لاہور ہائی کورٹ نے رمضان شوگر ملز ریفرنس کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کرلی تھی.
مزید اہم خبریں
-
عمران خان سمیت اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی ختم
-
رانا مشعود احمد خان اور ڈاکٹرمختار بھرت وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر مقرر
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کاایک روزہ دورہ پشاور،کمانڈنٹ ایف سی نے ائرپورٹ پراستقبال کیا
-
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے ملاقات
-
نادرا سے ڈیٹا چوری سکینڈل،8 افسران معطل ، درجن سے زائد کیخلاف کارروائی کا آغاز
-
پی ٹی آئی نے ججز کے خط کی تحقیقات کیلئے حکومت کے انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
-
تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
-
’چیف جسٹس آف پاکستان نے سخت موقف نہیں اپنایا، تو عدلیہ کی آزادی ایک خواب بن جائے گی‘
-
وفاقی حکومت نے نگران حکومت کی معاشی شرح نمو پر نظرثانی رپورٹ جاری کردی
-
آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمت میں 32 روپے کمی کیلئے حکومت کو فارمولہ تجویز کر دیا
-
وفاقی حکومت کا بجلی چوری اور سہولت کاری میں ملوث افسران کیخلاف کاروائی کا فیصلہ
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور آمد
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.