لاک ڈاﺅن کی وجہ بجلی اور قدرتی گیس کی طلب میں کمی
گنجائش سے زیادہ پیدوار کی قیمت بھی صارفین کو چکانی پڑے گی
میاں محمد ندیم بدھ 1 اپریل 2020 10:52
(جاری ہے)
سینئر حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ بجلی کی کھپت 30 فیصد کم ہوگئی ہے جس کے بعد حکام روانی برقرار رکھنے کے لیے ان علاقوں میں بھی بلا تعطل کے بجلی فراہم کرنے پر مجبور ہیں جہاں نقصان کی شرح کافی زیادہ ہے مثال کے طور پر گزشتہ برس ہونے والی کھپت کی بنیاد پر لگایا گیا تخمینہ 12 ہزار 500 سے 13 ہزار میگا واٹ تھا لیکن پیر کے روز بجلی کی طلب 8 ہزار 500 میگا واٹ تک کم ہوگئی.ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوری اور فروری میں بجلی کی کھپت تخمینے کے تقریباً برابر رہی جو 11 ہزار 500 میگا واٹ سے 12 ہزارمیگا واٹ تھی اس کے برعکس مارچ میں بجلی کا نطام چلانے والوں کی جانب سے 15 ہزار میگا واٹ کے تخمینے کے باوجود کھپت 10 ہزار سے 10 ہزار 500 میگا واٹ رہی.اس ضمن میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اپریل کے لیے بجلی کی کھپت کا تخمینہ 18 ہزار گیگا واٹ ہے لیکن موجودہ صورتحال کے تناظر میں اس ہدف تک پہنچنا ممکن نظر نہیں آرہا‘انہوں نے واضح کیا کہ نہ صرف کووِڈ 19 بلکہ ملک میں بارشوں کے حالیہ سلسلے کی وجہ سے بھی بجلی کی طلب متاثر ہوئی لیکن سب سے زیادہ کمی لاک ڈاﺅن کی وجہ سے صنعتوں اور کاروباری سرگرمیوں کی بندش ہے.ان کا کہنا تھا کہ اس کا نتیجہ گنجائش کے چارجز زیادہ ہونے کی صورت میں نکلے گا جس سے بالا آخر صارفین کے لیے قیمتیں متاثر ہوں گی اور کمپنی کو نقدی کے بہاﺅ میں مسائل کا سامنا ہوگا اسی طرح گیس کی کھپت میں 40 سے 50 فیصد کمی ہوئی ہے اور صارفین کی جانب سے کم استعمال کی وجہ سے گیس نیٹ ورک کی لائنوں میں بھری ہوئی گیس تشویشناک سطح پر پہنچ گئی ہے اس کے علاوہ مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمد میں بڑی کمی کردی گئی ہے کیوں کہ درآمد کرنے والی کمپنیوں کو لیکویڈیٹی کے نقصانات اور خسارے کا سامنا تھا.عہدیدار کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں گیس کی فروخت نصف ہوگئی ہے مثلاً سوئی نادردن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این پی ایل) میں ایل این جی کی فروخت لگائے گئے تخمینے 800 ملین کیوبک فیٹ روزانہ کے بجائے کم ہو کر 430 ایم ایم سی ایف ڈی ہوگئی.اسی طرح سی این جی کا شعبہ بھی 40 ایم ایم سی ایف ڈی کے تخمینے کے برعکس صرف 15 ایم ایم سی ایف ڈی استعمال کررہا ہے‘یوں موجودہ صورتحال میں صرف کھاد کے پلانٹس کا فعال ہونا ہی گیس کمپنیوں کے لیے واحد امید ہے جبکہ توانائی کے شعبے سے بھی اپریل میں 450 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی کے آرڈرز دیے گئے تھے جو اب موجودہ صوتحال میں غیر یقینی دکھائی دے رہے ہیں.
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
پاکستان الیکٹرک گاڑیوں ں تیاری میں اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کوفروغ دے رہا ہے، رپورٹ
-
پاکستان اور ایران کا آزاد تجارتی معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے، دوطرفہ تجارت پانچ سال میں 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق ، ایران کے صدر ڈاکٹر سیّد ابراہیم رئیسی کے دورے کے اختتام پر مشترکہ بیان جاری
-
’اڈیالہ کے باسیوں سے ہاتھ ملائیں‘ تاجروں کا معاشی استحکام کیلئے وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کا مشورہ
-
غزہ کے لیے امداد، عارضی امریکی بندرگاہ کی تعمیر کا آغاز بہت جلد
-
عمران خان نے سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا کو پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے کے لیے نامزد کردیا
-
پاکستان کی چینی کاروباری اداروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت
-
وزیرقانون کی بین الاقوامی پارلیمنٹرین کانگریس کے وفد سے ملاقات،وزیر قانون کو تنظیم کے کام اور مشن بارے آگاہ کیا
-
وزیراعظم نے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے نوجوانوں سے مزار قائد پر پاکستان کی خدمت کرنے کا حلف لیا
-
تجارت سے متعلق ڈیٹا کی نگرانی اور تجزیہ کی درستگی کو بڑھانے کیلئے ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال ضروری ہے، جام کمال خان
-
چیئرمین سینیٹ سے امریکی سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر گفتگو
-
وزیراعظم شہا ز شریف کی مزار قائد پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی
-
معاشی استحکام کے لیے وفاق اور صوبوں کو قریبی تعلق بنانا پڑے گا، وزیراعظم
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.