کرونا نے پناہ گزینوں کو یورپ بھیجنے کا ترک منصوبہ کھٹائی میں ڈال دیا
ترکی کا پناہ گزینوں کا سمندر یونان کے راستے یورپ بھیجنے کا خواب پورا نہیں ہو سکا،ہسپانوی اخبار
بدھ 1 اپریل 2020 11:15
(جاری ہے)
کرونا وائرس کے بحران کے دوران یوروپی یونین کے خلاف ترکی کے پریشر ہتھیار کی وقعت ختم ہوگئی اور اب اس حوالے سے مکمل خاموشی ہے۔
اسپانوی اخبار کے مطابق طیب ایردوآن شام میں اپنے منصوبے کی ناکامی سے مایوس ہیں کہ یوروپی یونین نے شام میں ترکی کے جغرافیائی سیاسی عزائم کی حمایت نہیں کی۔ اس کے رد عمل میں ترکی نے مہاجرین کے سمندر کے سامنے کھڑی رکاوٹیں ہٹانے اور لاکھوں پناہ گزینوں کو یورپ جانے کی اجازت دینے کا اعلان کیا۔ یہ مہاجرین شام اور دوسرے ممالک سے نقل مکانی کرکے جرمنی ، فرانس یا سویڈن جیسے ممالک میں مستقبل کا خواب دیکھتے ہیں۔ترکی میں پناہ گزینوں کی اکثریت تقریبا 36 لاکھ شامی، تین لاکھ عراقی اور اس کے علاوہ لاکھوں ایرانی اور افغان پناہ گزین آباد ہیں۔مزید یہ کہ ترکی دوسرے تارکین وطن بالخصوص پاکستانیوں اور افریقیوں کے لیے محفوظ جنت ہے اور ان ممالک سے ترکی آنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ البتہ کرونا کی وجہ سے سفری مشکلات نے پاکستان اور افریقا سے تارکین وطن کی ترکی آمد میں بھی تعطل پیدا ہوا ہے۔سرحدیں کھولنے کے حکومتی اعلان کے نتیجے میں ہزاروں افراد یونانی سرحد پر واقع شہر ایڈیرن پہنچ گئے۔ترکی نے پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کرنے کے دو گھنٹے سے بھی کم وقت کے بعد عرب سوشل نیٹ ورکس ویب سائٹ پر پناہ گزینوں کو یہ پیغام بھیجا کہ وہ ادرنہ کی طرف جانے والی بسوں پر سوار ہونے کے لیے استنبول کی مرکزی شاہراہ پر پہنچیں۔ جہاں سے یہ بسیں انہیں مفت میں یونان کی سرحد پرلے جائیں گی۔اخبار کے مطابق سیاحوں کی ایک کمپنی سے کرائے پر حاصل کی جانے والی بسیں پہلے ہی استنبول کی شاہراہ پرموجود تھیں لیکن کوئی بھی یہ نہیں بتا رہا تھا کہ ان بسوں کے مالی انتظامات کس نے کیے ہیں۔اگلے دنوں میں ترک حکومت کے قریبی ترک ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ کس طرح تارکین وطن کی بڑی تعداد یورپی ممالک میں داخل ہو رہی ہے۔دوسری طرف یونان نے اپنی سرحد بند کردی اور ترکی کے شہر ادرنہ سے متصل بازار کولی کراسنگ پوائنٹ کو سیل کردیا تو اس کے بعد ترکی سے پناہ گزینوں نے دریائے ایفروس کے راستے کشتیوں پر سرحد پار کرنا شروع کردی۔ یہ دریا یونان اور ترکی کے درمیان 150 کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ترکی میں انسانی اسمگلروں نے ترک میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر طیب ایردوآن نے ان کی مشکل آسان کردی ہے۔ ترک صدر نے لوگوں کو یورپ کی طرف منتقل کرنے کے لیے انہیں کلین چٹ دیدی ہے۔ تاہم اب کرونا کی وبا نے یورپ اور ترکی کو اپنی لیپٹ میں لے رکھا ہے اور ترکی کا پناہ گزینوں کا سمندر یونان کیراستے یورپ بھیجنے کا خواب پورا نہیں ہو سکا۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
افغانستان میں طالبان ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، امریکا
-
بنگلہ دیش میں ہیٹ ویو نے تباہی مچا دی،سکولز اور مدارس بند
-
پرتشدد واقعے کی ویڈیو ہٹانے پرآسٹریلیا اورایکس میں شدید تنائو
-
میٹا کی ایپ تھریڈز کے صارفین کی تعداد 15 کروڑ سے زائد ہوگئی
-
برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
-
کیڑوں مکوڑوں والی کافی پینے سے خاتون کی جان پر بن آئی
-
غزہ میں اجتماعی قبروں کی دریافت پر اقوام متحدہ کا آزاد تحقیقات کا مطالبہ
-
متحدہ عرب امارات، حکومت کا شدید بارش اور سیلاب سے متاثرہ گھروں کی مرمت کے لیے 544 ملین ڈالردینےکا اعلان
-
بنگلہ دیش ، شدید گرمی کے باعث ہزاروں سکول بند ، تین کروڑ تیس لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر
-
نیتن یاہو اور ان کے ساتھیوں کو شرم آنی چاہیے، اسرائیلی قیدی کی ویڈیو جاری
-
یو اے ای میں ریکارڈ بارشیں، گھروں کی مرمت کیلئے ساڑھے 54 کروڑ ڈالر کا اعلان
-
ارجنٹائن کا انٹرپول سے ایرانی وزیر داخلہ کو گرفتار کرنے کا مطالبہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.