درآمدکنندگان کے لئے 15 مارچ سے 14 اپریل تک ڈیمرج کی معافی کو یقینی بنایا جائے،

کنٹینرز پر ڈٹینشن چارجز معاف کئے جائیں‘ درآمد کنندگان کو آسان اور بلا سود قرضے ان کی ٹریڈنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر فراہم کی جائیں چھوٹے تاجروں اور در آمد کنندگان کا پریس کانفرنس کے دوران متعلقہ اداروں سے مطالبہ

جمعرات 2 اپریل 2020 23:32

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اپریل2020ء) کراچی کے چھوٹے تاجروں اور در آمد کنندگان نے تمام متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن اور معیشت کی بدحالی کو قابو میں لانے کے لئے فوری طور پر درآمدکنندگان کے لئے 15 مارچ سے 14 اپریل تک ڈیمرج کی معافی کو یقینی بنایا جائے، ساتھ ہی ان 30 یوم کے دوران آنے والے کنٹینرز پر ڈٹینشن چارجز معاف کئے جائیں۔

لاک ڈاؤن کے باعث در آمد کنندگان کا سرمایہ مارکیٹوں میں پھنس گیا ہے جس کے باعث ان کنٹینرز کو ریلیز کرانے کے لئے ان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے، اس لئے حکومت درآمد کنندگان کو آسان اور بلا سود قرضے ان کی ٹریڈنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر فراہم کرے اور پورٹ سے جو کنٹینرز ریلیز ہوں ان کو مارکیٹوں اور وئیر ہاؤس میں حفاظت سے پہنچانے میں ان کی مدد کی جائے اور اس سلسلے میں پولیس اور دیگر اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ ہماری بھرپور مدد کریں۔

(جاری ہے)

یہ مطالبات صدر آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن و چیئرمین آل پاکستان ٹمبر ٹریڈرز ایسوسی ایشن محمد شرجیل گوپلانی نے جمعرات کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کئے۔ اس موقع پر چیئرمین آل پاکستان کسٹمز کلئیرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن ارشد جمال، جنرل سیکرٹری کراچی ٹمبر مرچنٹ گروپ امیر حسین ککل، کراچی آئرن اسٹیل مرچنٹ ایسوسی ایشن کے رہنما نویدطاہر، وائس چیئرمین آل پاکستان ٹمبرز ٹریڈرز ایسوسی ایشن صابر علی بنگش و دیگر تاجر رہنماء بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

محمد شرجیل گوپلانی نے کہا کہ کر ونا وائرس کی وجہ سے موجودہ بحران میں حکومت ملک کی فلاح و بہبود کے لیے دن رات کام کررہی ہے۔ ہمیں اس وبائی بیماری اور شدید معاشی تباہی کے معاملے میں بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے۔ یہ آفت صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں پھیل چکی ہے۔ ہم رب کریم سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہماری قوم کی مدد فرمائے اور پوری بنی نوع انسان کو صحت اور معیشت کی اس نازک اور غیر یقینی صورتحال سے نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت چھوٹے تاجروں اور در آمد کنندگان کو متعدد مسائل درپیش ہیں، پاکستان اپنی ضرورت کی بے شمار اشیاء در آمد کرتا ہے جو تقریبا 1500 سے 1600 کنٹینرز یومیہ پورٹ پر آتی ہیں۔ تاہم موجودہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے تاجروں کی ہر قسم کی نقل حرکت پرپابندی ہے، جس کی وجہ سے تمام کنٹینرز پورٹ پر جمع ہورہے ہیں۔جو کہ اب تک تقریبا 20000 کی تعداد تک پہنچ چکے ہیں اوران کنٹینرز پر ٹرمینل آپریٹرز کی طرف سے ڈیمرج اور شپنگ کمپنی کی طرف سے ڈیٹنیشن چارج وصول کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں فیڈریشن آف پاکستان، چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اور آل پاکستان کسٹمز کلئیرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کا شکر یہ ادا کرنا چاہتے ہیں جن کی جانب سے یہ مسئلہ ایف بی آر، وزارت کا مرس اور وزارت برائے بحری امور کے سامنے اٹھایا گیا تھا، جس کے جواب میں گز شتہ روز ایک نوٹس سیکرٹری انفورسمینٹ اینڈ کورڈ سید محمود حسن کی جانب سے جاری کیا گیا، جس پر ہم ان کے انتہائی مشکور ہیں۔

لیکن یہاں انتہاہی معذرت کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے کہ اس نوٹس کے با وجود ٹرمینل آپریٹرز نے اس نوٹس کو نا مانتے ہوئے ڈیمرج معاف کرنے سے مکمل طور پر انکار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری اہم تر ین چیزڈٹینشن چارجز کے بارے میں مکمل ابہام ہے، ا س سلسلے میں اب تک کوئی واضح حکم نامہ جاری نہیں ہوا ہے، جس کی وجہ سے تمام تاجر برادری انتہائی پریشانی اور تشویش میں مبتلا ہے اور اگر اس ابہام کا فوری حل نہ نکالا گیا تو کم از کم 80 لاکھ سے 1 کروڑ تک یومیہ کا ڈٹینشن چارج ادا کرنا پڑے گا اور ایک بڑا زرمبادلہ کی صورت میں رقم بیرون ملک چلی جائے گی۔

اس بحران کے ساتھ ایک بڑا مسئلہ ڈالر کے ریٹ کا بڑھ جانا بھی ہے، چونکہ ڈٹینشن چارجز کی ادائیگی ڈالرز میں ہوتی ہے، جس کی وجہ سے اخراجات میں بے انتہا اضافہ ہو چکا ہے جو کہ چھوٹے تاجروں کے لیے کسی طور قابل برداشت نہیں ہے۔ ان رہنماؤں نے تمام متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیاہے کہ اس بحران میں تاجر برادری کو تباہ ہونے سے بچائیں اور فوری طور پر اس کا لائحہ عمل طے کریں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ حکام فوری طور پر ٹرمینل آپریٹرز سے معاملات طے کریں اور 15 مارچ سے 14 اپریل تک 30 روز کے ڈیمرج کی معافی کویقینی بنایا جائے۔ ڈٹینشن کے سلسلے میں متعلقہ شپینگ کمپنیز سے حکومتی سطح پر اس مسئلہ کو حل کرایا جائے اور اس عالمی بحران جس کی زد میں ہمارا ملک پاکستان بھی آیا ہے، اس لئے ان 30 ایام کے دوران ڈٹینشن چارجز معاف کئے جائیں۔

لاک ڈاؤن کے باعث در آمد کنندگان کا سرمایہ مارکیٹوں میں پھنس گیا ہے اور ہمارے پاس ان کنٹینرز کو ریلیز کرانے کے لئے کوئی چارہ نہیں ہے، اس لئے حکومت در آمد کنندگان کو آسان اور بلا سود قرضے ان کی ٹریڈنگ کو دیکھتے ہوئے فوری طور پر فراہم کرے اور پورٹ سے جو کنٹینرز ریلیز ہوں ان کو مارکیٹوں اور وئیر ہاؤس میں حفاظت سے پہنچانے میں ہماری مدد کی جائے اور اس سلسلے میں پولیس اور دیگر اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ ہماری بھرپور مدد کریں۔