موجودہ صورتحال میں تمام سیاسی جماعتیں مل کر کام کریں ،میئرکراچی

فلاحی اور سماجی ادارے سڑکوں پر گاڑی کھڑی کرکے راشن تقسیم نہ کریں بلکہ منظم طریقے سے تقسیم کریںتاکہ مستحق اور غریب افراد تک یہ چیزیں پہنچ سکیں، وسیم اختر

جمعرات 2 اپریل 2020 23:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اپریل2020ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں تمام سیاسی جماعتیں مل کر کام کریں ، مختلف فلاحی اور سماجی ادارے سڑکوں پر گاڑی کھڑی کرکے راشن تقسیم نہ کریں بلکہ اسے منظم طریقے سے تقسیم کیا جائے تاکہ مستحق اور غریب افراد تک یہ چیزیں پہنچ سکیں، یہ بات انہوں نے منگل کے روز آل سٹی تاجر اتحاد کے زیر اہتمام شہریوں کو گھر گھر راشن پہنچانے کے انتظامات کا جائزہ لیتے ہوئے کہی، سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم، آل سٹی تاجر اتحاد کے سرپرست خواجہ جمال سیٹھی، چیئرمین حکیم شاہ، گرین ٹمبر مارکیٹ کے طاہر سربازی، حیدری مارکیٹ کے صدر فراز احمد، لی مارکیٹ تاجر اتحاد کے شعیب بلوچ، صرافہ بازار کھارا در کے صدر محمد شاکر فینسی، کراچی یوتھ ایسوسی ایشن کے فاروق قائم خانی، سماجی کارکن شہریار اور دیگر تاجر اور مارکیٹوں کے عہدیداران بھی موجود تھے، میئر کراچی نے کہا کہ جب بھی پاکستان پر مشکل وقت آیا بزنس کمیونٹی نے ہمیشہ آگے آکر مدد کی ہے ، حکومت سارے کام نہیں کرسکتی، اس لئے سرمایہ داروں، تاجروں اور صنعت کاروں کو دل کھول کر شہریوں کی مدد کرنی چاہئے تاکہ اس عالمی وباء سے نمٹنے میں کامیاب ہوسکیں، میئر کراچی نے کہا کہ راشن فراہم کرتے وقت شناختی کارڈ کا نمبر اور تاریخ نوٹ کی جائے اور تمام این جی اوز اور ادارے اس لسٹ کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ساتھ شیئر کریں جو بھی ادارے یہ فلاحی کام سرانجام دے رہے ہیں وہ لازمی طور پر اپنی لسٹ تیار کر کے کے ایم سی کو فراہم کریں تاکہ ایک ہی خاندان کو بار بار راشن نہ پہنچے بلکہ منظم طریقے سے تمام مستحقین تک امداد پہنچ سکے، میئر کراچی نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ بعض لوگوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھانا شروع کردیا ہے اور مختلف اداروں سے راشن لے کر فروخت کررہے ہیں، میئر کراچی نے کہا کہ کے ایم سی یوسی سطح پر ڈیٹا جمع کررہی ہے اور اسی بنیاد پر ان گھروں تک راشن پہنچانے میں مدد فراہم کرے گی جہاں اب تک راشن نہیں پہنچا ہے، میئر کراچی نے کہا کہ کراچی شہر کے باشندے اور بزنس کمیونٹی بھرپور انداز میں اپنا کردار ادا کررہی ہے اور یہ بات اپنی جگہ حقیقت ہے کہ سب سے زیادہ ٹیکس اور زکواة کراچی سے ہی جمع ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ جب شمالی علاقہ جات میں زلزلہ آیا تو کراچی کے لوگ ہی وہاں امداد کے لئے سب سے پہلے پہنچے میئر کراچی نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کا اپنا ایک تجربہ ہے انہیں معلوم ہے کہ جس گلی اور کس گھر میں کون رہتا ہے اور ان کی معاشی صورتحال کیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر مستحق شخص کی مدد کرنی ہے چاہے وہ کوئی بھی زبان بولتا ہو، کسی بھی مذہب یا کسی بھی نسل سے تعلق رکھتا ہو، میئر کراچی نے کہا کہ خدمت خلق فائونڈیشن اگلے ہفتے سے راشن کی تقسیم شروع کرے گی اور ہمارے پاس 12 ہزار آٹے کے تھیلے اور دیگر راشن جمع ہوچکا ہے لیکن کراچی کی آبادی کے اعتبار سے اس سے زیادہ کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ پنجاب سے بھی مخیر حضرات نے سامان بھیجا ہے جنہیں ہم گھر گھر پہنچائیں گے، میئر کراچی نے کہا کہ راشن کے علاوہ بڑ پیمانے پر طبی معاونت کی ضرورت ہے اور جو لوگ وینٹی لیٹر، طبی و سرجیکل آلات اور دیگر سامان خرید کر دے سکتے ہیں وہ اس سلسلے میں بھی مدد کریں جتنی جس کی گنجائش ہے وہ آگے آئے اور اپنے لوگوں کی مدد کرے، میئر کراچی نے کہا کہ کے ایم سی این جی اوز اور لوگوں کو صحیح اور مستحق افراد تک پہنچنے میں برج کا کردار ادا کرے گی، انہوں نے کہا کہ آٹا، چاول، چینی، گھی، دالیں، خشک دودھ کی ضرورت اس وقت سب سے زیادہ ہے، میں مخیر حضرات سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ حکومت کا ساتھ دیں تاکہ اس کڑے اور مشکل وقت سے قوم کو نکالا جاسکے، میئر کراچی نے کہا کہ ہم تاجر اتحاد کے ساتھ ہیں اور جہاں بھی ضرورت ہوگی وہاں میرے ادارے کا تعاون ان کے ساتھ ہوگا، آل سٹی تاجر اتحاد کے چیئرمین حکیم شاہ نے بتایا آج سے صبح کا ناشتا اور دوپہر کا کھانا تیار کرکے لوگوں کے گھروں تک پہنچایا جائے گا تاکہ لوگوں فوری ریلیف فراہم ہو۔