کورونا وائرس لاک ڈائون سے دوسری سہ ماہی کے دوران یوروژون اور امریکا کی اقتصادی شرح نمو7 سے 8 فیصد کم ہوسکتی ہے

ان علاقوں میں کورونا سے قبل کی جی ڈی پی کی شرح نمو کی بحالی 2021 ء کے اختتام سے قبل ممکن نہیں، فچ

جمعہ 3 اپریل 2020 13:07

کورونا وائرس لاک ڈائون سے دوسری سہ ماہی کے دوران یوروژون اور امریکا ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اپریل2020ء) امریکی ریٹنگ ایجنسی فچ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں لاک ڈائون اور پیداواری و کاروباری سرگرمیوں کی بندش سے دوسری سہ ماہی کے دوران یوروژون اور امریکا کی اقتصادی شرح نمو7 سے 8 فیصد ( 30 فیصد سالانہ کے حساب سی) کم ہوسکتی ہے، ان علاقوں میں کورونا سے قبل کی جی ڈی پی کی شرح نمو کی بحالی 2021 ء کے اختتام سے قبل ممکن نہیں ہوگی۔

یہ بات ایجنسی کی جانب سے گزشتہ روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہی گئی۔ایجنسی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر بالخصوص امریکا اور یورپی خطے میں بڑے پیمانے پر لاک ڈائون سے اقتصادی سرگرمیاں جمود کا شکار ہیں،موجودہ صورتحال کے مطابق یوروژون اور امریکا میں اپریل سے جون کے عرصے میں جی ڈی پی (مجموعی قومی پیداوار)کی شرح 7 سے 8 فیصد (یا 28 سے 30 فیصد سالانہ )تک گرسکتی ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ سال کی دوسری ششماہی کے دوران اگر کورونا وائرس کی شدت میں کمی آئی تو لاک ڈائون کے خاتمے سے اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی سے صورتحال بہتر ہوجائے گی،اس کے علاوہ متعلقہ حکومتوں کی جانب سے ہونے والے اقدامات بھی ان علاقوں کی اقتصادی شرح نمو میں بہتری کا باعث بنیں گے، تاہم اس کے باوجود بھی ان علاقوں کی جی ڈی پی کی شرح نمو کورونا وائرس سے پہلے کی سطح 2021 ء کے آخر تک ہی پہنچ سکے گی،کیونکہ کورونا سے کاروباری سرگرمیوں میں سرمایہ کاری کم ہوگی،سٹاک مارکیٹس میںحصص کی قیمتیں گرنے سے سرمایہ کار مایوس اور لاک ڈائون سے ہونے والی بیروزگاری سے اشیاء کی طلب بہت کم ہوجائے گی، ان سب شعبوں کو سنبھلنے کے لیے وقت درکار ہوگا۔

ایجنسی کا کہنا ہے کہ رواں سہ ماہی کے دوران امریکا میں بیروزگاری کی شرح بڑھ کر 10 فیصد تک جاسکتی ہے جس سے بیروزگار افراد کی تعداد 10 ملین (1 کروڑ ) تک پہنچ سکتی ہے۔ادھر امریکی محکمہ محنت کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران امریکہ میں 6.65 ملین (66 لاکھ 50 ہزار ) شہریوں نے خود کو بیروزگار رجسٹر کرایا ، یہ شرح ایک ہفتہ قبل کے مقابلے میں دگنی ہے جب 3.3 ملین شہریوں نے خود کو بے روزگار رجسٹر کرایا تھا۔