پاک افغان سرحد کی بندش سے چمن میں بے روزگاری بڑھ گئی ہیں، حاجی عبدالباری ادرکزئی

جمعہ 3 اپریل 2020 23:31

چمن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اپریل2020ء) کنونیئر چمن مصالحتی جرگہ و گلستان امن جرگہ سنیئر رہنماء چمن چیمبرآف کامرس انڈسٹری حاجی عبدالباری ادرکزئی ،شیخ الحدیث مولانا عبدالکریم ،حاجی جانان اردوزئی ،جمعیت علماء اسلام کے رہنماء مولوی محمدمیر اوردیگر نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جب سے کروناء وائرس کی وباء پھوٹ پڑی ہیں اسوقت سے پاک افغان سرحد باڈر کو ہرقسم کی آمدروفت کیلئے سیل کردیاگیاہیں جس سے پیدل آمدروفت کے ساتھ ساتھ تجارتی سرگرمیاں بھی مکمل طورپر معطل ہوچکی ہے پاک افغان سرحد کی بندش سے چمن میں بے روزگاری بڑھ گئی ہیں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ،ایکسپورٹ پائپ لائن میں موجود سینکڑوں کنٹینر چمن کے آس پاس اورسینکڑوں کنٹینر کراچی پر جام ہوگئے ہیں جناب چونکہ افغانستان ایک خشکی میں گھیراہواملک ہونے کے ناطے دوسرے ممالک کے رحم وکرم پر ہوتاہیں ماضی میں طرح طرح کی رکاوٹوں سے افغان تاجر مجبوراًً دوسرے مختلف راستے اپنانے لگے جس میں بندرعباس ،ایران ،چاہ بہار ،تورغنڈی ،ہیرتان ،بندر شیرخان کے راستے استعمال کرنے لگے ہیں انہوںنے مزیدکہاکہ ہمارے چمن کے روزگار کاایک بڑا ذریعہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ہیں جس سے ہمارے ٹرانسپورٹ ،لیبر ،شاہراہوں پر ہوٹلیں ،کلیئرنگ ایجنٹس اوردیگر کا روزگار وابستہ ہیں انہوںنے مزیدکہاکہ پاک افغان سرحد کی بندش سے چمن کے آس پاس 1800 سو کینٹنرز پھنس کر کھڑے ہیں جس میں نوے فیصد کنٹینرز خوردنی اشیاء پر مشتمل ہیں چونکہ اس وقت شدید غذائی قلت کی وجہ سے ان اموال کو افغانستان پہنچانا ضروری ہے چونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے حالت دگرگوں ہے انہوںنے مزیدکہاکہ کروناوائرس نے تمام دنیا خاص کر چائنا،اٹلی،یورپ اور امریکہ اس وباء کا شکار ہے ماہرین کے مطابق اس مقابلے کا حل صرف دفاعی صورتحال میں ہے یعنی اپنے اپ کو بچا کہ رکھنا ہدایت ہے ہمیں چاہیے کہ ان ہدایات پر مکمل عمل کریں جو گورنمنٹ پاکستان کی طرف سے جاری ہوئی ہے اور حکومت کی طرف سے لاک ڈاؤن کے حکم کو بلاعذر قبول کرنا چاہیے کیونکہ اسی میں ہمارا فائدہ بلکہ بقا ہے اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ چمن کے شہریوں کی طرف سے اس پر مکمل عمل ہورہا ہے ۔

(جاری ہے)

چمن قلعہ عبداللہ کی آبادی تقریباً 80فیصد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں اس لئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے چمن شہر اور پاک افغان بارڈر باب دوستی گیٹ بند ہونے سے بے روزگاری کی ایک لہر آگئی ہے وہ لوگ جو روزانہ کے حساب کے مطابق دن کو کما کر رات کو کھاتے خاص کر وہ 20سے 25 ہزار افراد جبکہ بارڈر کے ساتھ منسلک تھے بالکل فاقوں کے شکار ہے کروناوائرسکے پھیلنے کے خدشے سے چمن بارڈر باب دوستی گیٹ کو ایک دم بند کردیاگیاہیں جس کی وجہ سے غریب افراد فاقوں کے شکارہوگئے ہیں انہوںنے مزیدکہاکہ ملک میں تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد کے ساتھ سخت رویہ رکھاجارہاہیں اور خصوصی طورپر تبلیغی جماعت کے افراد کو نشانہ بنایاجارہاہیں جوکہ سخت تشویشناک ہے کیونکہ تبلیغ سے وابستہ افراد عوام کودین کی دعوت دے رہے ہیں اور ان کے خلاف ایک مخصوص اندازمیں پروپیگنڈہ کیاجارہاہیں جس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں پریس کانفرنس میں انہوںنے مزیدکہاکہ ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ حکومتی احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور احتیاط کے طورپر آپس میں مناسب فاصلہ رکھنا اور الّٰلہ تعالیٰ سے معافی کے ساتھ ساتھ گناہوں سے توبہ میں ہماری نجات ہے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ذخیرہ اندازوں پر نظر رکھتے ہوئے ایک خصوصی پیکج کا اعلان کریں تاکہ گھر گھر امداد پہنچایا جا سکیں علاقے کے مخیر حضرات خاص کر تاجران چیمبر انجمن تاجران اپنے اپنے محلے میں معلومات لے کر غریبوں بے روزگاروں کا لسٹ بناکے زکوات خیرات سے ہر دروازے پر امداد کے طور ہر پہنچائیں اسلامی طریقے سے کہ ایک ہاتھ سے دو اور دوسرے ہاتھ کو خبر نہ ہو اور انتظامیہ کو 24 گھنٹے چوکس رہنا چاہیے ہم سب کو ہرمسلمان کی مددکھل کرکرنے کی ضرورت ہیں اس موقع پر شیخ الحدیث مولانا عبدالکریم نے عوام سے اپیل کی کہ وہ احتیاط کریں اور ہراس عمل کو اپنائے جس سے کروناء وائرس سے بچا جاسکے کیونکہ وباء اللہ کی طرف سے ہیں اور یہ وقتا فوقتا اللہ کی جانب سے نازل ہوچکی ہے جوکہ عوام کے اپنے اعمال کے مطابق نازل ہوتے ہیں اور ہم سب کواس کو عذاب الٰہی سمجھ کراپنے اعمال کی اصلاح کرنی ہونگی اور عذاب صرف اسوقت ختم ہوسکتے ہیں جب ہم خیرات کریں ۔