امریکی صدر کی ایران کو کورونا سے نمٹںے کے لیے مدد کی پیشکش

اب تک ایران کی جانب سے مدد کے لیے نہیں کہا گیا،اگر مدد کے لیے کہا گیا تو اپنے طبی ماہرین کو پیار محبت کے ساتھ ان کے پاس بھیجیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 4 اپریل 2020 13:44

امریکی صدر کی ایران کو کورونا سے نمٹںے کے لیے مدد کی پیشکش
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - 04 اپریل2020ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا سے نمٹنے کے لیے ایران کو مدد کی پیشکش کر دی ہے۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایرانی رہنما مدد کے لیے کہتے ہیں تو یہ اُن کی اخلاقی ذمہ داری ہوگی کہ وہ کورونا سے بری طرح متاثر ایران کی امریکی پابندیوں کے باوجود مدد کریں۔لیکن اب تک ایران کی جانب سے مدد کے لیے نہیں کہا گیا۔

صحافی کی جانب سے امریکی صدر سے سوال کیا گیا کہ کورونا کے باعث ایران پر پابندیاں نرم کی جائیں گی؟ اس کا جواب دیتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ اگر وہ ملنا چاہتے ہیں تو ہمارے پاس ان کے لیے پیار ہے اور ہم تمام چیزیں سیٹ کریں گے۔امریکی صدر نے مزید کہا کہ میں نے ایران سے متعلق عوامی سطح پر بھی کہا کہ اگر وہ وائرس کے معاملے پر ان سے مدد چاہتے ہیں تو ہمارے پاس انہیں بھیجنے کے لیے پیار محبت ہے۔

(جاری ہے)

ہمارے پاس دنیا کے بہترین ک طبی ماہرین ہیں جنہیں ہم محبت کے ساتھ ان کے پاس بھیجیں گے۔قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبر دار کیا تھا کہ عراق میں موجود امریکی فوجیوں پر حملہ ہوا تو ایران یا اس کے حواریوں کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا ٹاسک فورس کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایران سمجھوتہ کرنے کے لیے بے تاب ہے تاہم ایران کے لیے کوئی جوہری ہتھیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم طبی ساز و سامان تیار کر رہے ہیں ہمیں نیویارک سے پیار ہے اور نیویارک کی ہر ممکن مدد کریں گے۔امریکی صدر نے کہا کہ دنیا بھر سے امریکہ میں کارگو طیارے ضروری اشیا لے کر آ رہے ہیں جبکہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے لیے حفاظتی اشیا بھی فراہم کر رہے ہیں۔کورونا وائرس کے حفاظتی انتظامات سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ نیشنل گارڈز کو پورے ملک میں متحرک کر دیا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران اور اس کے حواری عراق میں امریکی فوج اور اس کے اثاثوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، اگر ایسا ہوا تو ایران کو اس کی بڑی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کیا امریکا کے پاس ایسی کوئی انٹیلی جنس معلومات موجود ہیں کہ ایران امریکی فوج یا اس کے اثاثوں پر حملہ کرنے جارہا ہے۔