کراچی چیمبر کا سندھ حکومت سے ایس آربی کی ٹیکس وصولی 4سی6ماہ کے لیے روکنے کا مطالبہ

ایس آر بی کو اگلے 4سے 6ماہ کے لیے صوبائی ٹیکس وصولی سے روکنا چاہیے ،یہ وصولی اس وقت شروع کی جائے جب حالات بہتر ہوجائیں، آغاشہاب

ہفتہ 4 اپریل 2020 18:03

کراچی چیمبر کا سندھ حکومت سے ایس آربی کی ٹیکس وصولی 4سی6ماہ کے لیے روکنے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2020ء) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی ) کے صدر آغا شہاب احمد خان نے وزیراعلیٰ سندھ سے متاثرہ تاجروصنعتکاروں کو فوری ریلیف فراہم کرنے کا مؤثر طریقہ کار وضع کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ ریونیو بورڈ ( ایس آر بی ) کو تمام اقسام کے ٹیکسوں بشمول سروسز ٹیکس کی وصولی سے روکنے کی ہدایات جاری کی جائیںجس طرح پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے حال ہی میں کرونا وائرس کی وجہ سے موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر میں 18ارب روپے مالیت کے صوبائی ٹیکس ختم کیے ہیں۔

کے سی سی آئی کے صدر نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ارسال کیے گئے ایک خط میں زور دیاہے کہ ایس آر بی کو اگلے 4سے 6ماہ کے لیے صوبائی ٹیکس وصولی سے روکنا چاہیے اوریہ وصولی صرف اس وقت شروع کی جائے جب حالات معمول کے مطابق بہتر ہوجائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ تاجر برادری پہلے ہی انسانی ہمدری کے تحت کراچی میں ضرورت مندوں کو خوراک اور رقم مہیا کررہی ہے اور ان کی یہ کوشش ہے کہ کسی بھی طرح سے اس ماہ ادا کی جانے والی تنخواہوں و اُجرت کا بوجھ برداشت کرلیں تاہم اگلے ماہ ایسا نہیں کر پائیں گے لہٰذا ایک خصوصی ریلیف پیکیج کا اعلان کیا جائے جس میں حکومت پوری تنخوائیں اور اجرت کی ادائیگی کا بندوبست کرے جس سے یقینی طور پر صنعتوں کو ریلیف ملے گا لیکن اگر حکومت ایسا کرنے کی پوزیشن میں نہیں توکم ازکم دو سے تین ماہ کے لیے ایسی حکمت عملی اختیار کی جائے جس میں ہر انڈسٹری کے ذریعے ادا کی جانے والی تنخواہوں کو تین برابر حصوں میں تقسیم کردیا جائے جس میں سے پہلا حصہ صنعتکار ادا کرے ، دوسرا حصہ حکومت کو ادا کرنا چاہیے جبکہ تیسرا حصہ مزدور خود برداشت کرے۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی پیکیج وقت کی اہم ضرورت ہے جو یقینی طور پر نجی شعبے کو تباہ ہونے سے بچانے، بہت ساری صنعتی یونٹس کو بیمار اور دیوالیہ ہونے سے بچانے کے قابل بنائے گا۔آغا شہاب نے مزید کہاکہ تاجروصنعتکار برادری کرونا وائرس کی وبا کے خاتمے کے لیے حکومت کے تمام اقدامات کی مکمل حمایت کرتی ہے لیکن ساتھ ہمیں لاکھوں غریب مزدوروں،یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں اور ان کے اہل خانہ کی پروا ہے جو کسمپرسی کی زندگی گزار نے پر مجبور ہیںلہٰذا یہی وقت ہے کہ حکومت صنعتوں کے کندھوں پر ضرورت سے زیادہ بوجھ کم کرتے ہوئے تاجروصنعتکار برادری کے ہاتھ مضبوط کریں اور انہیں انتہائی مشکل حالات میں زندہ رہنے کے قابل بنائے ۔

اس کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ کی جانب صارفین کے بجلی کے بلوںکو معاف کرنے کے اعلان پر عمل درآمد بھی یقینی بنایا جائے۔آغا شہاب نے کرونا وائرس کی وبا کے پھیلا ؤ کو روکنے اور نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لیے سندھ حکومت کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت نے قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کے لیے بہت سارے سخت فیصلے کیے اور23مارچ سے مکمل لاک ڈاؤن جاری ہے۔

اس کے نتیجے میں تمام ساتوں صنعتی زونز میں صنعتی پیداواری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں اور صرف وہ صنعتیں 20سے 40فیصد ریونیو پیدا کر پارہی ہیں جو صرف غذائی اشیاء کی تیاری سے منسلک ہیں جبکہ تمام غیر غذائی صنعتیں لاک ڈاؤن کی وجہ سے مکمل طور پر بند ہیں کیونکہ ان صنعتوں کو چلانے کے لئے درکارورکرز، لیبر اور یومیہ اجرت کمانے والے افراد اپنے گھروں تک محدود ہیں تاکہ کرونا وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

انہوںنے کہاکہ لاک ڈاؤن کے باعث آمدنی میںکمی اور کاروبار کی اضافی لاگت کی وجہ سے ہزاروں صنعتوں کو سنگین بحران کا سامنا ہے کیونکہ انہیں تنخواہوں کی ادائیگی کرنا پڑ رہی ہے اور اپنے فارغ بیٹھے ورکرز، یومیہ اجرت پرکمانے اوالوں کے لیے کھانے پینے کی اشیاء کا بندوبست بھی کررہے ہیں۔ اس ضمن میں کے سی سی آئی کو مختلف شعبوں اور صنعتکاروں کی جانب سے متعدد اپیلیں کی گئی ہیں کہ موجودہ صورتحال ان کے لیے انتہائی دشوار کن ہے جس سے ان کی بقاء کو خطرہ لاحق ہے اور خدشہ ہے کہ وہ شاید اپنی بقا زیادہ دیر برقرار نہیں رکھ پائیں گے کیونکہ ان سب کو پیداوار میں سست روی اور تنخواہوں، اجرتوں کی ادائیگی کے لیے اضافی لاگت کا سامنا ہے۔