این آئی ایچ کی غیرتصدیق شدہ ٹیسٹنگ کٹس کے متنازع نتائج آنے لگے

پمز کے ٹیکنیشین کا کورونا ٹیسٹ پہلے پازیٹو پھر 24 گھنٹے بعد ہی نیگٹو آگیا، نتائج مشکوک ہونے سے این آئی ایچ کی ٹیسٹنگ صلاحیت پر سوالیہ نشان، خیبرپختونخواہ یونیورسٹی نے بھی کٹس کی واپسی کا مطالبہ کردیا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 4 اپریل 2020 18:49

این آئی ایچ کی غیرتصدیق شدہ ٹیسٹنگ کٹس کے متنازع نتائج آنے لگے
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اپریل 2020ء) قومی ادارہ صحت کی غیرتصدیق شدہ ٹیسٹنگ کٹس کے متنازع نتائج آنا شروع ہوگئے، ایک شخص کا کورونا ٹیسٹ پہلے پازیٹو پھر 24 گھنٹے بعد ہی نیگٹو آگیا، نتائج مشکوک ہونے سے این آئی ایچ کی ٹیسٹنگ صلاحیت پر سوالیہ نشان لگ گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق این آئی ایچ کی ٹیسٹنگ صلاحیت کے غیرمعیاری ہونے سے کورونا وائرس کے مریضوں کے مشکوک نتائج آنے لگ گئے۔

ایک شخص کا ٹیسٹ کیا گیا جو پہلے مثبت آیا لیکن اگلے روز دوبارہ ٹیسٹ کیا گیا تو منفی آگیا ۔ بتایا گیا ہے کہ پمز کے آرتھوپیڈک کے ٹیکنیشن کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تو پورے شعبے کو بند کردیا گیا۔ اور شعبے کے دوسرے لوگوں کے ٹیسٹ بھی کیے گئے۔ لیکن اگلے ہی روز جب اسی شخص کا دوبارہ ٹیسٹ کیا گیا تو نتائج منفی آگئے۔

(جاری ہے)

خیبرپختونخواہ یونیورسٹی نے بھی ٹیسٹنگ کٹس کو غیرمعیاری قرار دیتے ہوئے واپس کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

ٹیسٹنگ کٹس کے نتائج مشکوک آ رہے ہیں، ان کی رپورٹس مستند نہیں ہیں۔ واضح رہے اس سے قبل وفاقی وزیر فواد چودھری کی جانب سے بھی غیرمعیاری ٹیسٹنگ کٹس کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔ اسی طرح سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے قومی ایکشن پلان کی رپورٹ جمع کرائی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ 25 اپریل تک کیسز کی تعداد 50 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔

ہفتہ کو حکومت نے رواں ماہ کے اختتام تک متوقع کیسز بارے بھی عدالت کو آگاہ کردیا، عام اور سنگین اور تشویش ناک کیسز کی متوقع تعداد بارے بھی آگاہ کردیا ، جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ 25 اپریل تک کیسز کی تعداد 50 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ہے، 7 ہزار کیسز سنگین نوعیت کے ہوسکتے ہیں، اڑھائی ہزار کے قریب کیسز تشویش ناک ہوسکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 41 ہزار معمولی نوعیت کے کیسز ہوسکتے ہیں، 25 اپریل تک کورونا کے کنفرم کیسز کی تعداد یورپ سے کم ہوگی،25 اپریل تک وائرس کی ٹیسٹنگ سہولت میں اضافہ کیا جائے گا۔ 366 ملین امریکی ڈالر کی لاگت سے ایمرجنسی پلان کا اطلاق کردیا۔