کورونا کیخلاف بڑی لمبی جنگ ،کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے ،غلط باتیں نہ کی جائیں ،کورونا کسی کو نہیں بخشے گا ‘عمران خان

غلط فہمی میں نہیں رہنا یہ پاکستان میں نہیں پھیلے گا، لاک ڈائون تب کامیاب ہوگا جب ہمارے پاس فورس ہو ،جب ہم لوگوں کو گھروں تک کھانا پہنچاسکیں حکومت نے تاریخ کا سب سے بڑا پیکج دیا ہے اور مزید دیں گے ، ہم نے متاثر ہونے والے 10کروڑ طبقے کی مشکلات کم کرنی ہیں آج مشکل وقت کی وجہ سے قوم کا امتحان ہے ،جب قوم اس چیلنج سے نکلے گی توبالکل مختلف قوم ہو گی ،یہ وہی قوم ہو گی جو انشا اللہ اس کو بننا چاہیے وزیر اعظم کا گورنر ہائوس میں وزیر اعظم کورونا ریلیف فنڈ میں امدادی رقوم اور راشن دینے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب

ہفتہ 4 اپریل 2020 19:26

کورونا کیخلاف بڑی لمبی جنگ ،کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے ،غلط ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2020ء) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کے خلاف بڑی لمبی جنگ ہے اورکسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے ،غلط باتیں نہ کی جائیں کورونا کسی کو نہیں بخشے گا ،ہمیں کبھی کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا کہ یہ پاکستان میں نہیں پھیلے گا، ساری قوم کو مل کر اپنے اوپر نظم و ضبط کو لازم کرنا ہوگا،لاک ڈائون تب کامیاب ہوگا جب ہمارے پاس فورس ہو جب ہم لوگوں کو گھروں تک کھانا پہنچاسکیں ،حکومت نے تاریخ کا سب سے بڑا پیکج دیا ہے اور مزید دیں گے ، ہم نے متاثر ہونے والے 10کروڑ طبقے کی مشکلات کم کرنی ہیں ، ہم ایک طرف یہ کوشش کر رہے ہیں کہ کاروبار کھلا جائے اور ساتھ یہ کوشش بھی کر رہے ہیں کہ کورونا نہ پھیلے ،آج مشکل وقت کی وجہ سے قوم کا امتحان ہے ، یہ ایسا مشکل وقت کہ کسی کو بھی تجربہ نہیں ہے کہ اس وقت سے کیسے نمٹنا ہے ،میں سمجھتا ہوںکہ انشا اللہ جب قوم اس چیلنج سے نکلے گی توبالکل مختلف قوم ہو گی ،یہ وہی قوم ہو گی جو انشا اللہ اس کو بننا چاہیے جو پاکستان بننے کا وژن اور نظریہ تھا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہائوس لاہور میں مخیر حضرات کی جانب سے وزیر اعظم کورونا ریلیف فنڈ میں امدادی رقوم اور راشن دینے کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت کابینہ کے دیگر اراکین او رمخیر حضرات کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مخیر حضرات کو آرگنائز کیا اور انہوں نے مشکل کی اس گھڑی میں کار خیر میں اپنا حصہ ڈالا ، میں امداد دینے والے تمام مخیر حضرات کا شکر گزار ہوں ۔انہوں نے کہا کہ ایک قوم کا امتحان ہوتا ہے اور وہ وہی ہوتا ہے جو ایک انسان کا امتحان ہوتا ہے ، اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں کہ میں میرے تمہارے ایمان کو مشکلوں سے آزمائوں گا، مشکل وقت میں ہی مسلمان کے ایمان کا پتہ چلتا ہے ۔

ا چھے وقت میں تو سارے ہی اچھے مسلمان ہوتے ہیں۔ اگر ایک کاروباری شخص کا نقصان ہوگیا اور وہ نقصان سے تباہ ہو گیا تو ایسے وقت میں ہی اس کا پتہ چلتا ہے ، وہ ان حالات میں نقصان کو دور رکنے کیلئے شارٹ کٹ اختیار کرتا ہے ،فراڈ کرتا ہے ، کیا وہ دو نمبر ی کے ذریعے نقصان نکلنے کی کوشش کرتا ہے اور یہی اصل میں اسے تباہ کرتی ہے ، جو آدمی برے وقت کو اللہ کی طرف سے امتحان سمجھتا ہے اور اس کا مقابلہ کرتا ہے وہ زیادہ تگڑا ہو کر کھڑا ہوتاہے ۔

اللہ تعالیٰ کا مشکل وقت میں کھڑے رہنے والے اپنے بندوں سے وعدہ ہے ۔مشکل میں صبر کرنا ہی معیار ہوتا ہے اور ایسے لوگ بعد میں بڑے انسان بن جاتے ہیں اور جو لوگ مشکل وقت میں ہاتھ کھڑے کر دیتے ہیں وہ انہی لاکھوں ،کروڑوں میں سے ہوتے ہیں جو ناکام ہو کر چلے جاتے ہیں ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ آج مشکل وقت کی وجہ سے قوم کا امتحان ہے ، یہ ایسا مشکل وقت کہ کسی کو بھی تجربہ نہیں ہے کہ اس وقت سے کیسے نمٹنا ہے ۔

وہ ملک جو ہم سے کئی گنا زیادہ وسائل رکھتے ہیں ،جن کے ادارے ہم سے زیادہ مضبوط ہیں ، جہاں صحت کے نظام پر اتنا پیسہ خرچ ہوتا ہے کہ جتنا ہم سارا سال 22کروڑ عوام پر بھی خرچ نہیں کرتے وہ بھی مشکل کا شکار ہیں۔امریکہ اپنے ملک میں 2ہزار ارب ڈالر کا پیکج دیتا ہے جبکہ ہم مشکل سے 8ارب ڈالر کا ریلیف پیکج دے سکتے ہیں، ہمارے اور ان ممالک میں کتنا فرق ہے لیکن اس کے باوجود آج ان کے حالات دیکھیں ، وہاں بریک ڈائون کی صورتحال ہے ، ہم ان ممالک کی ترقی کی مثال دیتے تھے ۔

اس لئے آج ہم پر بہت بڑا امتحان ہے کہ اگر ان ممالک کے یہ حالات ہو سکتے ہیںتو ہمارے حالات تو پہلے ہی بر برے تھے ۔یہاں تقریباًپانچ سے چھ کروڑ لوگ غربت کی لکیر کے نیچے ہیں اور دو وقت کی روٹی بھی نہیں کھا سکتے اور پانچ سے چھ کروڑ ایسے ہیں جو ایک جھٹکا پڑے تو وہ بھی غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں ۔ یہ ہمارے بہت بڑا امتحان ہے اورمیں اسے بہت بڑا چیلنج سمجھتا ہوں ۔

میں سمجھتا ہوںکہ انشا اللہ جب قوم اس چیلنج سے نکلے گی توبالکل مختلف قوم ہو گی ،یہ وہی قوم ہو گی جو انشا اللہ اس کو بننا چاہیے ، جس کی وجہ سے یہ قوم بنی تھی ، جو پاکستان بننے کا وژن اور نظریہ تھا ۔ وہ بہت بہت بڑا نظریہ تھا جسے ہم بھول بیٹھے ہیں،ہم نے کبھی اسے اہمیت نہیں دی ، لوگوں کویاد ہی نہیں کرایا کہ پاکستان کیوں بنا تھا ،وہ نظریہ اسلامی فلاحی ریاست کا تھا ۔

علامہ اقبال کا فلسفہ پڑیں تو وہ بہت بڑا خواب تھا، ہم نے دنیا میں مثال بننا تھاکہ اصل اسلام کیا ہے،جہاں انصاف اورانسانیت کا نظام ہونا تھا لیکن بد قسمتی سے ہم اس سے بہت دور چلے گئے ، دنیا میں ہمیں عزت نہیں ملی ، اگر ایک وقت میں عزت ملی تو وہ کم بھی ہوتی گئی ،اس کی بنیادی وجہ ہم اپنے وژن او ربنیادی نظریے سے بہت دور چلے گئے ،جو وعدہ پاکستان بناتے وقت تھا ہم اس وعدے سے پیچھے چلے گئے ۔

یہ ایک چیلنج ہے ،کیا اس چیلنج میں ہمارا ملک کھڑا ہوگا کیا ایک مضبوط ملک بن کر نکلے گا ۔ ایک وقت پر جب ہمارے نبی ؐمدینہ پہنچے تو وہ بہت مشکل دور تھا، اس دور کا مطالعہ کریں ،بد قسمتی سے ہم اسلام کو ووٹ لینے اور دیگر وجوہات کیلئے استعمال کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے کہا ہے کہ جب میرے راستے پر چلو گے تو عظیم بنو گے ، نبی ؐنے مدینہ کی ریاست بنائی تھی جس کی وجہ سے مسلمان سات سو سال تک دنیا کی سب سے عظیم قوم بنے تھے ، اس میں کیا کیا تھا ۔

جب نبی ؐ انتہائی برے حالات میں مکہ سے مدینہ پہنچے تو ایک انسانیت کا نظام آیا تھا ، اور انصار کو اکٹھا کیا ، وسائل تقسیم کئے ۔ یہ ساری چیزیں ہمارے سیکھنے کے لئے ہیں۔مشکلات کے باوجود اس وقت فلاحی ریاست بنی تھی اور ریاست نے کمزور طبقے کی ذمہ داری لی ۔ انہوں نے اگر ہم نے ان حالات سے نکلنا ہے تو ہمیں بھی اسی راستے پر چلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جو مخیر حضرات ہیں جن کے پاس وسائل ہیں وہ اپنا حصہ ڈالیں،حکومت نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پیکج دیا ہے اور بھی مزید دیں گے ، جیسے جیسے عوام سے اکٹھے کریں گے ہم آگے تقسیم کریں گے۔

ہماری کوشش یہ ہے کہ جو موجودہ حالات میں سب سے زیادہ متاثر ہوں گے ان کی مدد کی جائے ، موجودہ حالات سے روزانہ اجرت کمانے والا طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے ان میں چھابڑی والا، چھوٹا دکاندار ، رکشہ چلانے والا ، ویلڈر، مزدور اور پینٹر سمیت دیگر لوگ شامل ہیں۔ ہمارے لئے چیلنج یہ ہے کہ کورونا وائرس نہ پھیلے اور اس کے ساتھ ساتھ ساتھ جو طبقہ پیچھے رہ گیا ہے اس کا دھیان کیسے رکھیں اور یہ ایک چیلنج ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سکولز بند کرنا پڑ گئے ہیں ، ہم نے اپنے ملک کو اس طرح چلانا ہے کہ دس کروڑ لوگ جو بری طرح متاثر ہیں انہیں کیسے اس سے بچائیں ۔ ۔ سفید پوش بھی متاثر ہوں گے وہ اگر آج نہیں تو مہینے کے بعد ہوں گے ،ہم نے کنسٹرکشن اندسٹری کھول دی ہے ، اگر ہم اپنی حکمت استعمال کر یں تو کنسٹرکشن کے ذریعے شہروں میںسب سے زیادہ لوگوں کو روز گارمل سکتا ہے ۔

اسی طرح زراعت کو کھولا ہوا ہے جس سے دیہات میں روزگار مل رہا ہے ۔ہم انشااللہ سارے چیمبرز کو ساتھ ملائیں گے ، ہم مسلسل اپنی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں ،ہر روز بیٹھ کر سوچتے ہیں ، ہم چاہتے ہیں لوگ بھی زیادہ جمع نہ ہوں اور ہم روزگار بھی دے سکیں ،معیشت بھی چلتی رہے یہ اصل میں چیلنج ہے ۔ اگر ہمیں پتہ چلا کہ کہیں کورونا پھیل رہا ہے تو اسے بند کریں گے اور وہاں پر ٹائیگرز فورس کے ذریعے خوراک پہنچائیں گے ، ٹائیگر ز فورس میں چھ لاکھ ممبرز بن چکے ہیں ، یہ بڑی لمبی جنگ ہے اورکسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ میں سوشل میڈیا پر پڑھتا ہوں کہ پاکستانیوں کو اللہ تعالیٰ نے بنایا ہی ایسے ہے کورونا انہیں متاثرہ نہیںکرے گا، اس طرح کی غلط باتیں نہ کریں ،کورونا کسی کو نہیں بخشے گا ۔ اللہ نے ہمیں بچایا ہوا ہے لیکن پاگل پن کر کے خود کو مشکل میں نہ ڈالیں۔ مغرب میںدیکھ لیں وہاں کس طرح کے حالات ہیں ،نیو یارک جیسے شہر میں جہاں دنیا کے سب سے زیادہ امیر لوگ رہتے ہیں وہاں کیا حال ہے ۔

ہمیں کبھی کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا کہ یہ پاکستان میں نہیں پھیلے گا، ساری قوم کو مل کر اپنے اوپر نظم و ضبط کو لازم کرنا ہوگا ،ہم احتیاط کریں ۔انہوں نے کہا کہ ہم ڈیٹا کا روزانہ تجزیہ کرتے ہیں اور اس کے مطابق چل رہے ہیں۔ لاک ڈائون تب کامیاب ہوگا جب ہمارے پاس فورس ہو جب ہم لوگوں کو گھروں تک کھانا پہنچاسکیں ،چین ووہان میں تب جیتا ہے جب انہوں نے ہر گھر میں کھانا پہنچا یااور اسی لئے وہ دو مہینے بند رہ گئے ۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میرا تیس سال کا چیئرٹی کا تجربہ ہے ، جب میں نے شروع کیا تھا تو تب صرف عبد الستار ایدھی کا نام آتا تھا اور بڑے پیمانے پر چیئرٹی نہیں ہوتی تھی ،آج خوشی ہوتی ہے کہ کھلاڑیوں اور شوبز کے لوگوں نے بھی فلاحی تنظیمیں بنائی ہیں، یہ ہمارے معاشرے کی طاقت ہے ۔ہمارے لوگوں میں ایمان ہے ، لوگ آخرت کی فکر کرتے ہیں ، لوگ سوچتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے نوازا ہے تو جو اللہ کی پیچھے رہ گئی ہے اس کے لئے انہیں خرچ کرنا ہے ۔

پاکستان دنیا کے پانچ چھ ممالک میں شامل ہوتا ہے جہاں پر سب سے زیادہ خیرات دی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے سب سے زیادہ پاکستان میں چیئرٹی کے لئے پیسہ اکٹھا کیا۔لوگ آپ کو تب پیسہ دیتے ہیں جب انہیں یقین ہوتا ہے کہ ان کا پیسہ استعمال ہوگا ،اگر لوگوں کو اعتماد آ جائے جائے تو یہاں سخی لوگوں کوئی کمی نہیں۔ ہم پیسہ اکٹھا کریں گے وہ آگے کیش میںجائے گا ۔

ہمارے پاس موثر ڈیٹا ہے جو سائنٹفک بنیادوں پر تیار کیا گیا ہیّ اس امداد میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہے ، جو پیسہ دیا جائے گا وہ میرٹ اور سیاسی وابستگی سے بالا تر کر دیا جائے گا ، شوکت خان میں آج تک کسی میں فرق نہیں کیا گیا ہم امداد بھی اسی طرح تقسیم کریں گے ۔اراکین قومی و صوبائی اسمبلی بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ، آج اراکین اسمبلی کا بھی امتحان ہے ، آج وہ وقت ہے کہ لوگوں کی خدمت کریں اور یہی اصل میں وہ سیاست ہے جو عبادت بن جاتی ہے ، سیاست اس وقت سے بدنام ہوتی ہے جب لوگ کہتے ہیں کہ ہم عوام کیلئے سیاست کریں گے لیکن وہ اپنی ذات کیلئے کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سب فلاحی تنظیمیں مل کر کام کریں، ہم اگلے ہفتے فیس بک پر ایک پیج لانچ کر رہے ہیں جس پر ہمیں امداد کے مستحق لوگوں کے بارے میں پتہ چلے گا ۔ہمیں اسی کے ذریعے لوگوں کو ان تک پہنچنے کی ہدایت کریں گے ۔ ہم کوشش کریں گے کہ امداد ضائع نہ ہو اور یہ صرف مستحق افراد تک پہنچے اس کے لئے ہم خود کو آرگنائز کر رہے ہیں۔