پنجاب میں90 فیصد کیسز کی حالت بہتر ہے،ڈاکٹر یاسمین راشد

لاک ڈاؤن کے فی الحال اچھے نتائج نکلے ہیں، ایکسپوسنٹر میں گزشتہ 24 گھنٹے میں231 لوگوں کا ٹیسٹ کیا، ان میں 30 مشتبہ کیسز کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 4 اپریل 2020 19:51

پنجاب میں90 فیصد کیسز کی حالت بہتر ہے،ڈاکٹر یاسمین راشد
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اپریل 2020ء) وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ پنجاب میں 90 فیصد کیسز کی حالت بہتر ہے، لاک ڈاؤن کے فی الحال اچھے نتائج نکلے ہیں،ایکسپوسنٹر میں گزشتہ 24 گھنٹے میں231 لوگوں کا ٹیسٹ کیا،ان میں 30 مشتبہ کیسز کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے فی الحال اچھے نتائج ہیں، اس وقت 1087کیسز تصدیق شدہ ہیں۔

ان میں287 کیسزتبلیغی جماعت کے ہیں۔ جبکہ 10ہزار سے زائد تبلیغی جماعت کے لوگ قرنطینہ میں ہیں۔ان سب کا ٹیسٹ کریں گے، جن کے ٹیسٹ مثبت ہوں گے ان کو ہسپتالوں میں منتقل کردیں گے۔ جبکہ جن میں علامات نہیں ہیں ان کو قرنطینہ میں رکھیں گے۔ پنجاب میں بڑا نمبر لاہور ہے، لاہور میں210 کیسز ہیں۔

(جاری ہے)

ان میں زیادہ کا تعلق ٹریول ہسٹری ہے، ان کو تلاش کرنا آسان ہے۔

لیکن اگر لاہور کی آبادی دیکھیں تو بہت حد تک لاک ڈاؤن نے ہمیں سپورٹ کیا ہے۔ اب ہم نے ایکسپو سنٹر میں قرنطینہ سنٹر بنا یا ہے۔ جس مریض کو شک ہو، وہ وہاں جائے اور ٹیسٹ کروائے۔ ہم نے گزشتہ 24 گھنٹے میں231 لوگوں کا ٹیسٹ کیا۔ان میں 30 مشتبہ کیسز تھے، ان کو قرنطینہ میں رکھ لیا ہے۔ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ 1087 کیسز میں90 فیصد کیسز ایسے ہیں، جن کی حالت بہتر ہے اور ان کو کوئی علامت نہیں ہے۔

دوسری جانب قومی ادارہ صحت کی ٹیسٹنگ صلاحیت کے غیرمعیاری ہونے سے کورونا وائرس کے مریضوں کے مشکوک نتائج آنے لگ گئے۔ ایک شخص کا ٹیسٹ کیا گیا جو پہلے مثبت آیا لیکن اگلے روز دوبارہ ٹیسٹ کیا گیا تو منفی آگیا ۔ بتایا گیا ہے کہ پمز کے آرتھوپیڈک کے ٹیکنیشن کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تو پورے شعبے کو بند کردیا گیا۔ اور شعبے کے دوسرے لوگوں کے ٹیسٹ بھی کیے گئے۔

لیکن اگلے ہی روز جب اسی شخص کا دوبارہ ٹیسٹ کیا گیا تو نتائج منفی آگئے۔ خیبرپختونخواہ یونیورسٹی نے بھی ٹیسٹنگ کٹس کو غیرمعیاری قرار دیتے ہوئے واپس کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ ٹیسٹنگ کٹس کے نتائج مشکوک آ رہے ہیں، ان کی رپورٹس مستند نہیں ہیں۔ واضح رہے اس سے قبل وفاقی وزیر فواد چودھری کی جانب سے بھی غیرمعیاری ٹیسٹنگ کٹس کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔