ترقی یافتہ ممالک کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کیلئے جنوبی ایشیائی ممالک کی مدد کریں، نامزد صدر سارک چیمبر افتخار علی ملک

ہفتہ 4 اپریل 2020 23:03

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 اپریل2020ء) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نامزد افتخار علی ملک نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کیلئے ترقی پذیر جنوبی ایشیائی ممالک کی مدد کے لئے آگے آئیں کیونکہ یہ خطہ وسائل کی شدید کمی کا شکار ہے۔ ہفتہ کو یہاں تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے افتخار علی ملک نے کہا کہ ایسے ممالک جہاں صحت کے نظام کے ساتھ ساتھ معیشت بھی کمزور ہے، اس وائرس کے پھیلائو کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ وہ اس خطرے سے نمٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

اگرچہ عالمی ڈونرز نے جنوبی ایشیائی ممالک کو امداد کا آغاز کردیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس مدد کے باوجود اس خطے میں صحت کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے اور اس وباء کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک نے دنیا بھر کے 25 ممالک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا مقابلہ کرنے کے لئے ہنگامی امداد کی پہلی قسط جاری کی ہے جس میں سے 1.4 بلین ڈالر جنوبی ایشیائی حکومتوں کو ملیں گے۔

$ افتخار علی ملک نے کہا کہ غیر ملکی امداد کے 200 ملین ڈالر کے پیکیج سے پاکستان میں غریب اور کمزور طبقات کے سماجی تحفظ، خوراک کی فراہمی اور سکولوں کی بندش کے دوران بچوں کے لئے ورچوئل کلاسوںاور وبائی بیماری کے فوری اثرات سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ترقی پذیر ممالک وائرس کا شکار رہے اور ترقی یافتہ ممالک نے اس پر قابو بھی پا لیا تب بھی شمالی امریکہ اور یورپ میں اس کے دوبارہ پھیلنے کا خطرہ موجود رہے گا۔

ایسی صورتحال سے بچنے کے لئے دنیا کے امیر ممالک کو ان ممالک پر توجہ دینا ہو گی جہاں صحت کا نظام کمزور ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے، صرف ہندوستان میں کروڑوں مزدور شہروں سے نکل رہے ہیں اور اس بات کا خطرہ بڑھ رہا ہے کہ وہ کورونا انفیکشن کو اپنے دیہات میں لے جائیں گے۔ کروڑوں کارکنوں کا روزگار ختم ہو گیا ہے اور وہ بھوک کے خطرہ سے دوچار ہیں۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء نے خطے کی حکومتوں کو موقع فراہم کیا ہے کہ وہ صحت اور سماجی تحفظ کے نظام کو مستحکم کریں کیونکہ ان کی 60 فیصد سے زیادہ آبادی کو سماجی تحفظ تک رسائی نہیں ہے، ان کی اکثریت غیر محفوظ ماحول میں رہتی اور کام کرتی ہے اور ان کے بیماری کا شکار ہونے کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت نے یہ احساس اجاگر کیا ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک علاقائی اداروں کو مضبوط بنانے ، وسائل کو یکجا کرنے اور مہلک وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کے لئے متحد ہوں کیونکہ یہ امراض سرحدوں کے پابند نہیں اور اندھا دھند پھیلتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی معیار کی صحت کی سہولیات اور پسماندہ طبقات کو معاشرتی تحفظ فراہم کرنے کیلئے سرمایہ کاری کا رخ ادھر موڑنا ہوگا، مضبوط و صحت مند افرادی قوت تشکیل دے کر معاشی نمو بھی بہتر بنائی جا سکتی ہے۔ افتخار ملک نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ممالک کی قیادت مستقبل میں صحت کی بہتر سہولیات اور بھر پور قوت کے ساتھ وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کے لئے پر عزم ہے۔