Live Updates

میری کمپنیوں نے اپنی گنجائش سے کم چینی برآمد کی، جہانگیرترین

میری کمپنیوں نے12.28 فیصد چینی برآمد کی جبکہ میرا مارکیٹ شیئر20 فیصد ہے۔ مرکزی رہنماء پی ٹی آئی جہانگیر ترین کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 4 اپریل 2020 21:28

میری کمپنیوں نے اپنی گنجائش سے کم چینی برآمد کی، جہانگیرترین
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اپریل 2020ء) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ میری کمپنیوں نے اپنی گنجائش سے کم چینی برآمد کی، میری کمپنیوں نے12.28 فیصد چینی برآمد کی جبکہ میرا مارکیٹ شیئر20 فیصد ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ چینی کی برآمد پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر تھی۔

میری کمپنیوں نے اپنی گنجائش سے کم چینی برآمد کی۔ میری کمپنیوں نے12.28 فیصد چینی برآمد کی جبکہ میرا مارکیٹ شیئر20 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ
3 ارب روپے میں سے اڑھائی ارب کی سبسڈی ن لیگ کے دور میں دی گئی۔

جس وقت ن لیگ نے اڑھائی ارب کی سبسڈی دی اس وقت میں اپوزیشن میں تھا۔
واضح رہے
آ ٹے اور چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کردی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی بحران میں سیاسی خاندانوں نے خوب مال بنایا۔ جہانگیرترین اور خسروبختیار کے بھائی کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے۔ چینی بحران دراصل چینی برآمد کرنے اور چینی پر سبسڈی دینے سے پیدا ہوا۔ پنجاب حکومت نے چینی پر 3 ارب کی سبسڈی دی۔ اسی طرح ایکسپوٹرز کو دو فائدے ملے ، ایک چینی کی قیمتوں میں اضافہ اور دوسرا 3 ارب کی سبسڈی کا فائدا ہوا۔

جہانگیرترین کی شوگر ملز کو 56 کروڑ یعنی 22 فیصد سبسڈی دی گئی۔ چینی بحران میں سب سے زیادہ فائدہ جہانگیرترین نے اٹھایا۔ رپورٹ میں چودھری مونس الٰہی اور چوہدری منیر بارے بھی پیسے کمانے کا انکشاف ہوا ہے۔ مونس الٰہی اورچودھری منیر رحیم یارخان ملز،اتحاد ملز ٹو اسٹارانڈسٹری گروپ میں حصہ دار ہیں۔ مسلم لیگ ن کے سابق ایم پی اے غلام دستگیر کی شوگر ملز کو 14 کروڑ کا فائدہ ہوا۔

وفاقی وزیرخسرو بختیار کے رشتے دار نے چینی بحران سے 45 کروڑ روپے کمائے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی کاہلی آٹا بحران کی اہم وجہ بنی۔ ایم ڈی پاسکو کی گندم خریداری کی رپورٹ درست نہیں تھی۔ وزارت فوڈ سکیورٹی نے ای سی سی کو غلط اعدادوشمارپرگندم برآمد کرنے کا مشورہ دیا۔2019ء میں گندم کی پیداوار کا غلط اندازہ لگایا گیا۔

جبکہ مالی سال 2019-20ء میں ایک لاکھ 63 ہزار ٹن گندم برآمد کی گئی۔ گندم کی برآمد اور برآمد میں تاخیر کی وجہ سے بے چینی پھیلی۔ بےچینی کی وجہ سے لوگوں نے ذخیرہ اندوزی شروع کردی۔ گندم کی برآمد پرپابندی نومبر کی بجائے جون 2019ء میں لگنی چاہیے تھی۔ پنجاب حکومت 20سے 22 دن کی تاخیر سے گندم کی خریداری کی۔ سندھ حکومت کے گندم سٹاک میں بڑے پیمانے پر چوری ہوئی، گندم خریداری نہ کرنے پر ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ گندم کی خریداری کا آڈٹ کیا جائے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات