امریکا کی لرزتی جاب مارکیٹ‘کارپوریٹ سیکٹر مدد سے انکاری

ماہرین نے ملک میں کروڑوں افراد کے بیروزگار ہونے کے خدشات کا اظہار کردیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 5 اپریل 2020 15:26

امریکا کی لرزتی جاب مارکیٹ‘کارپوریٹ سیکٹر مدد سے انکاری
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 اپریل۔2020ء) امریکا بے روزگاری کے دعوﺅں کی تاریخی لہر کیلئے تیاری کررہا ہے کیونکہ وبائی مرض کورونانے ان کی مصنوعات کی طلب کو گرادیا اور تمام صنعتوں کو ان کے صارفین سے منقطع کردیا،کے خاتمے کی کوشش میں عملے کو کم کررہے ہیں. حالیہ دنوں میں تجارتی گروپس نے حکومت کو بتایاکہ ریٹیل میں 17 لاکھ، 30 سے 50 لاکھ ریستورانوں میں اور ٹریول انڈسٹری میں46 لاکھ ملازمتیں ختم ہوسکتی ہیں امریکا کی بڑی کمپنیاں اس بحران میں مختلف پیغامات بھیج رہی ہیں کہ قلیل المدتی منافع کے تحفظ کی عمومی کوششوں کے مقابلے میں ملازمتوں کا برقرار رکھنا ان کے طویل المدتی امکانات کیلئے زیادہ اہم ہوگا.

امریکن ایکسپریس کے چیف ایگزیکٹو اسٹیفن اسکیری نے تجزیہ کاروں کو بتایا کہ عمومی طور پر ا نفرادی سطح پر فروخت میں کمی اور کلائنٹ مینجمنٹ ملازمتیں کم ہوجائیں گی، تاہم میں پھر بھی ایسا نہیں کروں گا کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ یہ قلیل المدتی حل ہے ان کا کہنا ہے کہ بدترین سالوں اور مالی بحران کے دوران بھی ہم نے22 ارب ڈالر کمائے تھے. مسٹر اسکیری اور180 دیگر سی ای اوز نے واشنگٹن میں کاروباری گول میز کانفرنس کی جانب سے منعقدہ کانفرنس میں ایک خط پر دستخط کیے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ امریکی کارپوریٹ جس میں ملازمین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر ہولڈرز کے مساوی سلوک کیا جائے.

دولاکھ مستحکم سروس ایمپلائز انٹرنیشنل یونین کی بین الاقوامی صدر میری کی ہنری نے کہا کہ میں امید کرتی ہوں کہ یہی وہ لمحہ ہے کہ وہ اس اصولی عزم کے پیچھے کارروائی کرسکتے ہیں ایس ای آئی یو نے کمپنیوں سے مطالبہ کیا تھاکہ وہ ماضی کا ان کا منافع دیکھتے ہوئے تمام کارکنوں کی صحت،حفاظت اور مالی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے قائدانہ کردار ادا کریں،تاہم مس ہنری نے فنانشل ٹائمزکو بتایاکہ وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کیلئے اجتماعی اقدامات کی ضرورت نے انہیں امید دی ہے کہ وہ ملازمتوں میں کٹوتی کے غیراختیاری ردعمل کا مقابلہ کرسکیں گی.

ہارورڈیونیورسٹی کی معاشیات کی پروفیسر ریبکا ہینڈرسن نے اس بات کو دہرایا کہ2018 کے مالی بحران میں ایسا نہ کرنے کا سبق سیکھنے والے وہ چیف ایگزیکٹوز جو اسٹیک ہولڈرز کے نقطہ نظر پر ہمہ جہت تھے ا س بحران میں عملے کو پہلے ڈال رہے ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ دیگر مستقبل کی سوچ نہ رکھنے والے رویے کی جانب لوٹ رہے تھے. یونی لیور کے سابق چیف پال پولمین نے لنکڈن پر لکھا کہ ذمہ دار سرمائے کو اس وقت بہت بڑی آزمائش کا سامناہے انہوں نے کہا کہ آج کے چیف ایگزیکٹوز ناگوار انتخاب میں گہرائی تک ملوث ہیں، تاہم سب سے زیادہ متاثرہ بڑی کمپنیوں کو اپنے کمزور کارکنوں کی حفاظت کرنے کے قابل ہونا چاہئے.

اس بحران نے کمپنیوں کے ردعمل میں واضح اختلافات کو بے نقاب کردیا ہے،جو اکثر ان کی بیلنس شیٹس کی صحت کے ذریعے کارفرما ہوتے ہیں ملبوسات کے خوردہ فروش ایلین فشر اور والٹ ڈزنی تھیم پارکس سے لے کر کیسنو چلانے والے لاس ویگاس سینڈز سمیت متعدد گروپس نے کہا ہے کہ ان کے کاروبار بند ہونے کے باجود وہ ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کرتے رہیں گے۔جبکہ دیگر جیسے ٹریول ٹیکنالوجی کمپنی سیبو نے ملازمین کو تنخواہوں میں کتوتی یا عملے سے بغیر تنخواہ چھٹیاں لینے کا کہا ہے.

متعدد چیف ایگزیکٹوز نے امریکی حکومت کو یہ بتاتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ان کی عملے کو نکالنے کی اہلیت کا انحصار ملنے والی سرکاری امداد پر ہوگا ڈارڈن ریستوراں کے سی ای او جین لی نے تجزیہ کاروں کو بتایا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ اور کانگریس کے ساتھ رابطے میں تھے کہ وہ ایسا منصوبہ تیار کرنے کی کوشش کریں کہ جس میں ملازمین کو تنخواہ دینے کیلئے سرکاری رقم استعمال کی جائے گی اور ہمارے 190،000 ٹیم ممبروں کے ساتھ علیحدگی اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے.

جنرل الیکٹرک نے کو کہا کہ وہ ایک ارب سے پانچ سو ملین ڈالر تک لاگت میں بچت کے منصوبے کے تحت اپنے ہوابازی یونٹ کے دس فیصد عملے جو تقریباَ2600 ملازمتیں بنتی ہیں میں کٹوتی کرے گا میریٹ نے خبردار کیا کہ اپنے ہوٹلوں سے وہ سینکڑوں ہزاروں ملازمین کو نکالے گا کووین اینڈ کو کے تجزیہ کاروں نے تجویز دی ہے کہ ایئرلائنز کو نقد رقم کے تحفظ کے لئے اپنے تمام ملازمین کو نکال دینا چاہئے جبکہ ڈیلٹا ایئرلائنز نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسے بیل آﺅٹ نہیں دیا گیا تو اس کے شیڈول میں کمی کے مطابق تنخواہوں میں کٹوتی کی جائے گی.

امریکا کی چند بڑی کمپنیوں میں تنخواہوں میں اضافے اور بونس کا وعدہ کیا جارہا ہے، ایمیزون نے ایک لاکھ اضافی افراد کی خدمات حاصل کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے،سی وی ایس اور ڈالر جنرل نے کہاکہ دونوں پچاس پچاس ہزار عملہ بھرتی کریں گے سیون الیون نے20 ہزار افراد کی خدمات حاصل کرنے کا وعدہ کیا ہے اور پیپسیکو6 ہزار افراد بھرتی کررہا ہے.

کچھ خوردہ فروش بھی خریداری کرنے والوں میں اضافے سے نمٹنے والے اپنے عملے کی تنخواہ میں اضافہ کررہے ہیں،وال مارٹ نے فی گھنٹہ کام کرنے والے کارکنوں کیلئے ڈیڑھ سو ڈالر اور کل وقتی عملے کیلئے تین سو ڈالر بونس کا وعدہ کیا ہے جبکہ مئی کے آغاز تک فی گھنٹہ دو ڈالر اجرت میں اضافے کاہدف ہے. اسی طرح کچھ چھوٹی کمپنیوں کے پاس بحران شروع ہونے سے پہلے جتنا عملہ تھا اسے برقرار رکھنے کیلئے وسائل موجود نہیں ہیں. ریسٹورنٹ کے مالک ڈینی میئر جنہوں نے اپنے دوہزار سے زائد عملے میں سے اسی فیصد کو نکال دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اس وقت کی ضروریات کے ساتھ اپنی کمپنی کے اصولوں کا ہم آہنگ کرنا تقریباََ ناممکن تھا اور یہ مکمل طور پر دل ہلادینے والا ہے.