اگلے 3 ماہ کسی ملازم کی تنخواہ میں کٹوتی کی کوئی تجویز نہیں: پی سی بی

پی ایس ایل کے علاوہ 3 لیگز کھیلنے کی اجازت سے مالی آسودگی حاصل ہوگی:وسیم خان

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب اتوار 5 اپریل 2020 19:04

اگلے 3 ماہ کسی ملازم کی تنخواہ میں کٹوتی کی کوئی تجویز نہیں: پی سی بی
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔5اپریل 2020ء ) کورونا وائرس قومی کرکٹرز کی تجوریوں پر حملہ آور نہیں ہوگا۔ ’’ای ایس پی این‘‘ کی پوڈ کاسٹ میں پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان سے سوال کیا گیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں کئی ملکوں کے کرکٹ بورڈز کھلاڑیوں اور ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کر رہے ہیں، چند نے ایک نے تو رضاکارانہ طور پر اعلان بھی کردیا۔

جواب میں انھوں نے کہا کہ ہم مرد یا خواتین کرکٹرز کو جو بھی معاوضہ دے رہے ہیں اس پر کوئی سمجھوتہ کرنے کی ضرورت نہیں، دیگر ملکوں کا معاملہ اور ہے، ان کی بانسبت ہمارے کرکٹرز کے معاوضے زیادہ نہیں، ہم تنخواہوں میں کمی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، پی ایس ایل کے علاوہ 3 لیگز کھیلنے کی اجازت ملنے سے پلیئرز کو مالی آسودگی حاصل کرنے میں مدد ملے گی، ہم چاہتے ہیں کہ کیریئر کے عروج میں بھی کھلاڑیوں کو کمائی کے مواقع ملیں تاہم کام کے بوجھ اور قومی ٹیم کی ضروریات کو پیش نظر رکھیں گے۔

(جاری ہے)

وسیم خان نے کہا کہ بنگلہ دیش کیخلاف ٹیسٹ اور ون ڈے میچ ملتوی ہونے کے سوا ہمیں کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا، پی ایس ایل کے باقی میچز ری شیڈول ہو جائیں گے، اگلے 2 ماہ میں نشریاتی حقوق کے نئے معاہدے سے ذرائع آمدنی میں اضافہ ہوگا، مارکیٹ ویلیو رکھنے والی پراڈکٹ ہوگی تو ہماری مالی حیثیت بہتر ہوجائیگی۔ سی ای او پی سی بی نے مزید کہا کہ آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت سب کو دیگر ملکوں کے ساتھ کھیلنا چاہیے، ماضی کے بگ تھری اگر اپنے ویژن کے تحت ہی کام کریں تو دیگر کی کمائی کے مواقع کم ہوتے ہیں، انکا احساس محرومی دور کرنے کیلیے آئی سی سی کے تحت کوئی حکمت عملی وضع کیا جانا خوش آئند ہوگا، اگر کوئی بڑی سیریز ہمیں بھی مل جائے تو مشکل مالی صورتحال سے نکلنے میں مدد ملے گی، ہم کئی سال سے مسلسل انگلینڈ جاکر کھیل رہے ہیں، میزبانی کا موقع ملے تو ہماری کرکٹ کو بہت فائدہ ہوگا۔

ایک سوال پر وسیم خان نے کہا کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال ختم ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ درست سمت میں اپنا سفر مزید بہتر انداز میں شروع کریگی، مصباح الحق کو بیک وقت ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کا عہدہ سونپنے میں کوئی مسائل پیش نہیں آئے، ماضی میں مشکل وقت میں ٹیم کو سنبھالنے والے سابق کپتان کے پاس تجربہ ہے، مفادات کے ٹکراؤ کی بات اس لیے درست نہیں کہ اگر کوئی کرکٹر فارم میں نہ ہو تو ہیڈ کوچ ہی سلیکٹر کو اسکے بارے میں بتاتا ہے، اس کی رائے کا احترام بھی کیا جاتا ہے، اگر اب یہ دونوں فیصلے ایک ہی شخص کے ہاتھ میں ہیں اور وہ ذمہ داری کا بوجھ اٹھا بھی سکتا ہے تو مسائل پیدا ہونے کا خدشہ کم ہے۔

انھوں نے کہا کہ اصل بات یہ ہوتی ہے کہ کوچ کا کھلاڑیوں کے ساتھ تعلق کیسا خوشگوار ہے، دونوں ایک دوسرے کی بات اور مسائل سننے کیلیے تیار ہیں یا نہیں،اس معاملے میں مصباح الحق بہترین نظر آرہے ہیں کیونکہ چند کرکٹر تو ان کے ساتھ کھیل بھی چکے ہیں، سری لنکا کے بعد بنگلہ دیش سے سیریز میں بہتری کے آثار نظر آئے،ہمیں مصباح الحق کو وقت دینا ہوگا۔