میچ ونرز پسند ،ایسے ہی کرکٹرز کو کھلایا، مکی آرتھرکا حفیظ کو جواب

اپنے کمفرٹ زون میں رہنا پسند کرنیوالے کھلاڑی نا پسند تھے، ایسے کرکٹرز نے پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچایا :سابق ہیڈ کوچ

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب پیر 6 اپریل 2020 13:59

میچ ونرز پسند ،ایسے ہی کرکٹرز کو کھلایا، مکی آرتھرکا حفیظ کو جواب
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔6اپریل 2020ء ) قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے پسند اور نا پسند کی بنیاد پر ٹیم میں کھلاڑیوں کو منتخب کرنے کے طریقہ کار سے متعلق آل راؤنڈر محمد حفیظ کے الزامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مسترد کردیا ہے۔ سرگودھا میں پیدا ہونیوالے قومی ٹیم کے 39 سالہ تجربہ کار آل راؤنڈر محمد حفیظ نے مکی آرتھر کی زیر نگرانی کھیلنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہیں پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا سب سے طاقتور کوچ قرار دیا تھا۔

انہوں نے گزشتہ دنوں ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ سب کچھ مکی آرتھر کی مرضی سے ہوتا تھا اور میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ جب وہ کوچ تھے تو ٹیم میں کھلاڑیوں کے انتخاب کا دہرا معیار تھا اور انہیں پسند ناپسند کی بنیاد پر منتخب کیا جاتا تھا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے میڈیا سے گفتگو میں محمد حفیظ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صرف ان کھلاڑیوں کو منتخب کیا جو ملک کیلئے میچز جیتنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔

ماضی میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی کوچنگ کا بھی اعزاز رکھنے والے آرتھر نے کہا کہ میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں نے ان کھلاڑیوں کو منتخب کیا جن کا رویہ پیشہ ورانہ تھا اور وہ پاکستان کے لیے میچز جیتنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ اس وقت سری لنکا کی کوچنگ کرنیوالے جنوبی افریقی نژاد کوچ کے مطابق مجھے وہ سخت ناپسند تھے جو اپنے خول میں بند رہتے تھے اور سمجھتے تھے کہ پاکستان کرکٹ کے لیے انہوں نے بہت کچھ کیا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی کرکٹر نے مکی آرتھر کی کوچنگ کے دور میں اقربا پروری کا الزام عائد کیا ہو بلکہ اس سے قبل قومی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل بھی یہی الزامات لگا چکے ہیں۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کے ڈھیر لگانے کے باوجود مکی آرتھر کے دور میں کامران اکمل کو موقع فراہم نہیں کیا گیا جس پر میڈیا نے بھی مکی آرتھر کو ہدف نتقید بنایا تھا۔ کامران اکمل نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ میں نئی ٹیم مینجمنٹ کے بارے میں تو نہیں جانتا لیکن پرانی مینجمنٹ میں پسند ناپسند کا عنصر بہت زیادہ حاوی تھا اور وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کرنیوالے کھلاڑیوں کو عزت نہیں دیتے تھے۔