اسپیشل سروس اورٹرانسپورٹ کوروک نہیں سکتے،سید ناصر حسین شاہ

لاک ڈاؤن پر پابندی کروانے کے سلسلے میں عوام اورعلماء کے مشکور ہیں ،سعید غنی اور امتیاز شیخ کے ہمراہ پریس کانفرنس

پیر 6 اپریل 2020 19:18

اسپیشل سروس اورٹرانسپورٹ کوروک نہیں سکتے،سید ناصر حسین شاہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اپریل2020ء) صوبائی وزیر بلدیات، جنگلات و اطلاعات سید ناصرحسین شاہ ، صوبائی وزیر برائے تعلیم و محنت سعید غنی اور صوبائی وزیر برائے توانائی امتیاز احمد شیخ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اسپیشل سروس اورٹرانسپورٹ کوروک نہیں سکتے۔

وہ اس لاک ڈاؤن پر پابندی کروانے کے سلسلے میں عوام اورعلماء کے مشکور ہیں کہ انہوں نے تعاون کیا۔ سید ناصر شاہ نے کہا کہ 253سے زائد لوگ ٹھیک ہوچکے ہیں۔ لیکن یہ امر باعث افسوس ہے کہ کہ ٹیسٹنگ کٹس کی وجہ سے تیزی نہیں دکھاسکیٹیسٹنگ کٹس عالمی مارکیٹ میں بھی دستیاب نہیں اور ہوائی رابطے بندہونے کی وجہ سے بھی سامان تاخیرسے پہنچ رہاہے۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ نے پھربھی یوکے سے کٹس منگوائی ہیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صنعتوں کے معاملے پروزیراعلی نے کل اجلاس کیاایسی صنعتیں جن کی اندررہائشی کالونی موجود ہے ان کوایس اوپی بننے کے بعد کھولاجائیگا۔ ہم نیاپنی سیاست کوکورنٹائین میں رکھاہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم بحران کاذمہ داراگرسندھ ہے تو کیا پنجاب کیپی میں ہری رام نے جاکر بحران پیداکیابعد میں شکایات کریں گے۔ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کے حلیم عادل عامرخان نند کمارسمیت سب سے بات ہوئی ہیسب ہمارے لئے برابر ہیں۔

صوبائی وزیر برائے تعلیم و محنت سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت سماجی فاصلوں کی پالیسی پر عمل پیراہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کورونا وائرس کے نتیجے میں رلیف کے حوالے سے عملی اقدامات اٹھائے تھیکوروناوائرس کے نتیجے میں سب سے پہلے لوگوں اورصنعتوں کاسوچاتھا انہوں نے کہا کہ راشن کی تقسیم اس طرح نہیں کر سکے جس طرح کرنا تھا۔ سعید غنی نے کہا کہ وفاق نے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کیتحت مدد کی بات کی اس میں سندھ حکومت بھی اپناحصہ ڈالے گی۔

نیز چھ سوملین زکوات کی مد میں رلیزکئے اور ایک لاکھ مستحقین کو پیسے دیئے گئے۔ سعید غنی نے کہا کہ جوڈیٹاموجود تھافوری طور پر ریلیز کر دیا گیا اور باقی مستحقین کا ڈیٹانہ وفاق کے پاس تھا نہ صوبوں کے پاس صوبائی وزیر تعلیم و محنت نے کہا کہ راشن کی تقسیم کے لئییوسی سطع تک کمیٹی بنائی ہیجس کو ڈپٹی کمشنرز مانیٹرکررہے ہیں نیز کمیٹیوں میں علاقیکے غیرسرکاری اورسماجی ورکرزکوبھی شامل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلاحی تنظیموں سے آن لائن سندھ رلیف انیشیٹو کے نام سے ایپ بنائی۔ کئی لوگوں کے راشن بیچنے کی اطلاعات ملی۔ سعید غنی نے کہا کہ دولاکھ پندرہ ہزارلوگوں کوفلاحی تنظیموں نے راشن دیا۔ مزید یہ کہ ضلعی سطع تک راشن بانٹنے کا سلسلہ دودن پہلے شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ارب آٹھ کروڑ رلیزہوئے ہیں اور پانچ لاکھ لوگوں تک راشن پہنچائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک حیسکواورسیپکوکوہدایات جاری کی ہیں کہ چارہزارماہواتک بل کے کنزیومرز سے چارقسطوں میں لیں گے اور کیبل آپریٹرزکو بھی کہا کہ غریب علاقوں سے بل نہ لیں کرائے داروں کے لئے مالک مکان کوگذارش کی کہ آدھاکرایہ لیں۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ تمام پرائیوٹ اسکولزکوکہا کہ وہ بھی ان تمام خاندانوں کورلیف دیں گے جو مستحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صنعتی اداروں سے کہا ہے کہ وہ کسی بھی مزدور کو نہ نکالیں اور ان کو پوری تنخواہ ادا کریں اور اس سلسلے میں ہیلپ لائن بھی قائم کی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ کئی فلاحی ادارے راشن بانٹ رہے تھے وہاں رش لگتاتھا اس لئے اس پرپابندی لگائی اب تمام فلاحی ادارے ڈی سی کو درخواست دیں گے۔ ڈپٹی کمشنرز کیپاس فہرستیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راشن تقسیم میں تاخیرکی وجہ ڈیٹا کاموجود نہ ہونا ہے۔

پہلی دفعہ اتنی تعداد میں مستحقین پیداہوئے لوگوں کوامداد کی ضرورت پڑی۔ صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ اسکولزکوکہا ہے لوگوں کوبیس فیصد رلیف دیں لیکن یہ سب کو نہیں دیاجاسکتا۔ وزراء اوراسپیشل اسسٹنٹ کی ڈیوٹی ان کے اضلاع میں لگائی گئی ہے۔ چارسے پانچ وزرایہاں وزیراعلی کی مدد کے لئے کراچی میں ہیں۔