ایف آئی اے کی جانب سے جہانگیر ترین کی شوگر ملوں پر چھاپے

حساس ادارے کی ٹیمیں 20 مارچ سے جہانگیر ترین کے دفاتر میں موجود، اہم ریکارڈ قبضے میں لے لیا گیا

muhammad ali محمد علی پیر 6 اپریل 2020 20:15

ایف آئی اے کی جانب سے جہانگیر ترین کی شوگر ملوں پر چھاپے
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 اپریل 2020ء) ایف آئی اے کی جانب سے جہانگیر ترین کی شوگر ملوں پر چھاپے، حساس ادارے کی ٹیمیں 20 مارچ سے جہانگیر ترین کے دفاتر میں موجود، اہم ریکارڈ قبضے میں لے لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کی شوگر ملوں اور دفاتر پر چھاپے مارے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے کے اہلکار 20 مارچ سے جہانگیر ترین کے دفاتر میں موجود ہیں۔

اس دوران جہانگیر ترین کے ملازمین کو لاک ڈاون کی صورتحال میں بھی گھروں سے بلا کر تحقیقات کی گئیں۔ حساس ادارے کی ٹیموں نے اہم ریکارڈ اپنے قبضے میں بھی لیا ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ اس تمام صورتحال میں جہانگیر ترین نے اپنے ملازمین کو ہدایت کی ہے کہ ایف آئی اے کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے۔

(جاری ہے)

اس تمام معاملے میں وہ بے قصور ہیں، اس لیے ایف آئی اے کو ان سے جس بھی تعاون کی ضرورت ہوگی، وہ کیا جائے گا۔

موجودہ تمام صورتحال کے حوالے سے جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ چینی بحران کی رپورٹ کے پیچھے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا ہاتھ ہے۔ اعظم خان مسلسل وزیراعظم عمران خان کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ وزیراعظم سے مسلسل رابطے میں ہوں ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔ تحقیقاتی کمیٹی نے بنیادی سوالات کے جوابات نہیں دیے۔ گنے کی سپورٹ پرائس بڑھنے سے چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا۔

180روپے سپورٹ پرائس سے ایکس ملز ریٹ 65 روپے بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی برآمد کرنے کا فیصلہ اس صورت غلط ہوتا جب سٹاک نہ ہوتا۔ نومبر 2019ء میں چار لاکھ 57 ہزار ٹن چینی سرپلس تھی۔ سبسڈی کی رقم کسی کی جیب میں نہیں جاتی۔ چینی کی ایکسپورٹ بڑھنے سے ملکی برآمدات کو فائدہ ہوا۔ 3ارب کی سبسڈی سے ملک میں 30 ارب کا فائدہ ہوا۔ یوٹیلٹی اسٹورز کو 20 ہزار ٹن چینی 67 روپے میں فروخت کی۔67 روپے فی کلو چینی دے کر عوام کو 25 کروڑ روپے کا فائدہ پہنچایا۔67 روپے فی کلو چینی نہ دیتا تو یہ رقم 25 کروڑ روپے کورونا فنڈ میں جمع کروا دیتا۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی کو چینی مہنگی کرنے کی دھمکی کی باتیں بے بنیاد ہیں۔ ہمارا گروپ کمیشن اور تحقیقاتی کمیٹی سے تعاون کر رہا ہے۔