سعودی شہری کو ٹریفک اہلکار کی موت پر خوشی کا اظہار کرنے پر گرفتارلیا گیا

ملز م نے فرضی نام سے ٹویٹ کر کے مرنے والے ٹریفک اہلکار سمیت دیگر اہلکاروں کا بھی مذاق اُڑایا تھا

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 7 اپریل 2020 11:56

سعودی شہری کو ٹریفک اہلکار کی موت پر خوشی کا اظہار کرنے پر گرفتارلیا ..
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7 اپریل 2020 ء) سعودی پولیس نے ایک مقامی شخص کو ٹریفک اہلکار کی موت پر خوشی کا اظہار کرنے اور دیگر ٹریفک اہلکاروں کا مذاق اُڑانے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ جمعہ کو ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا ، جس میں ایک ٹریفک اہلکار حادثے کا شکار ہو کر زندگی سے محروم ہو گیا تھا جس سے عوام کی جانب سے بھی دُکھ اور رنج کا اظہار کیا گیا تھا۔

تاہم انسانیت سے عاری ایک سعودی شخص نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے ٹریفک اہلکار کی موت پر خوشی کااظہار کیا جبکہ ٹریفک اور سیکیورٹی اہلکاروں کی توہین کی تھی۔ اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سخت ردعمل آیا۔ صارفین نے سعودی شخص کو اس کے شرمناک ٹویٹ پر بہت لعن طعن کی اور اس کی گرفتاری کرنے کے بعد اسے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

جبکہ ایک صارف نے اس ٹویٹ کو پبلک پراسیکیوشن کو رپورٹ کر دیا۔پبلک پراسیکیوشن نے اخلاقیات سے عاری اس شخص کی فوری گرفتاری کا حکم دیا۔ پولیس نے اس اکاؤنٹ کی نشاندہی کرنے کے بعد ملزم کو گرفتار کر لیا۔ جو اپنا اکاؤنٹ فرضی نام سے چلا رہا تھا۔ملزم کی عمر 30 سے 35 برس کے درمیان ہے جو ریاض شہر کا رہائشی ہے، ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی بعد اسے پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

اگلے چند روز میں ملزم کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روزمکہ پولیس نے ایک آن لائن ٹیکسی سروس کی خاتون ڈرائیور کو گرفتار کیا تھا جس نے اپنا چالان کیے جانے پر ایک ٹریفک اہلکار کے بارے میں نفرت بھری کلمات کہے تھے۔ مکہ پولیس کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بتایا گیا کہ خاتون ایک آن لائن ٹیکسی سروس میں ڈرائیور کے طور پر کام کرتی ہے۔

گزشتہ دِنوں اس نے کرفیو کی خلاف ورزی کی تھی جس کے بعد اس پر بھاری جرمانہ عائد کیا گیا۔ تاہم کرفیو سے متعلق اپنی خلاف ورزی پر پچھتاوا ظاہر کرنے کی بجائے اُلٹا ٹریفک پولیس کے بارے میں نامناسب کلمات کیے اور ان کے بارے میں اپنی نفرت کے اظہار پر مبنی ایک ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی۔ خاتون کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب سوشل میڈیا صارفین نے اس کی ویڈیو دیکھی ۔

راندا نے اپنی اس غصے بھری ویڈیو میں کہا تھا ”میں ٹریفک اہلکاروں سے نفرت کرتی ہوں، چاہے مجھے اس کے بدلے میں کُتوں سے بھی بدتر سزا دی جائے، مگر میں نے جو کہنا تھا، کہہ دیا ہے۔“ صارفین نے خاتون ٹیکسی ڈرائیور کی اس ویڈیو کو شرمناک قرار دیا اور حکام کو بھی اس بارے میں رپورٹ کر دی۔اسی دوران راندا کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی جس میں اس نے اپنے نازیبا کلمات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس نے غصے میں ایسا کہا تھا، جس کے لیے وہ معذرت کرتی ہے۔

تاہم پبلک پراسیکیوشن نے اس دوران اس کی پہلی ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد اسے اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے خاتون کی فوری گرفتاری کا حکم دیا۔ راندا کو گرفتاری کے بعد پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ المودی کا شمار سعودی عرب کی ان اولین خواتین ڈرائیورز میں ہوتا ہے جنہوں نے خواتین کی ڈرائیونگ پر سے پابندی ہٹنے کے بعد آن لائن ٹیکسی سروس میں بطور خواتین ڈرائیور شمولیت اختیار کر لی تھی۔