بھارتی فنانس مینجر کی اسلام مخالف پوسٹ پر اماراتی عوام اور مسلمان تارکین بھڑک اُٹھے

ابوظہبی میں مقیم متیش نامی بھارتی شہری نے چند تصویریں لگا کر دعوےٰ کیا تھا کہ بارود سے لیس جہادیوں سے کہیں زیادہ کوروناسے متاثرہ جہادی خطرناک ہیں جو غیر مسلموں پر تھُوک کر انہیں بھی کورونا کا شکار بنا رہے ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 7 اپریل 2020 14:33

بھارتی فنانس مینجر کی اسلام مخالف پوسٹ پر اماراتی عوام اور مسلمان تارکین ..
ابوظبی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7 اپریل 2020 ء) متحدہ عرب امارات دُنیا بھر سے آئے افراد کو اپنے ہاں پناہ اور روزگار دیتا ہے۔ اماراتی حکومت کی رواداری پر مبنی پالیسیز کی وجہ سے یہاں پر ہندوؤں، مسلمانوں اور عیسائیوں سے یکساں سلوک کیا جاتا ہے۔ کسی بھی شخص کو مذہبی منافرت پھیلانے کی اجازت نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اماراتی سرزمین پر کبھی فرقہ وارانہ یا مذہبی تعصب کی بناء پر لڑائی جھگڑے یا پُرتشدد واقعات نہیں ہوتے۔

تاہم ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو اپنی تنگ ذہنیت کے باعث اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے سے باز نہیں آتے۔امارات میں سوشل میڈیا پر ایک متعصب بھارتی شہری کی پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں اس نے مسلمانوں کے خلاف شرمناک زبان استعمال کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی ہندو متیش اُدیشی ابوظہبی کی ایک مشہور مانیٹری فرم میں فنانس مینجر کے عہدے پر فائز ہے۔

(جاری ہے)

اپنی اسلام دُشمنی میں متیش نے فیس بُک پر کچھ تصاویر پر مبنی ایک پوسٹ لگائی ہے جس میں اس نے دعویٰ کیا ہے کہ بارود سے لیس خود کُش جہادیوں سے کہیں زیادہ کورونا سے متاثرہ جہادی زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ ایک جہادی اپنے جسم پر لگے بارود کی مدد سے 20 افراد کو ہلاک کرتا ہے جبکہ کورونا کا مریض جہادی دوسروں پر تھُوک پھینک کر 2 ہزار سے زائد افراد کو ہلاک کر سکتا ہے۔

دراصل متیش کی پوسٹ میں لگائی گئی تصاویر ایک ایسی جعلی ویڈیو سے لی گئی ہیں، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں کا تبلیغی گروہ پولیس والوں پر جان بُوجھ تھُوک کر انہیں کورونا کا مریض بنا رہا ہے۔متیش کی یہ پوسٹ جونہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو اماراتی عوام اور مسلمان تارکین وطن نے اس کی شدید مذمت کی۔ صارفین نے مطالبہ کیا کہ اس شخص کو اس کی کمپنی ملازمت سے برخاست کرے اور پولیس کی جانب سے گرفتاری کی جائے۔

گلف نیوز کی جانب سے جب متیش کی متنازعہ اور شرمناک پوسٹ اس کی کمپنی کے مالک کے علم میں لائی گئی ۔ کمپنی کے قانونی مشیر کا کہنا تھا کہ ہم نے اس معاملے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ 
 اگر ثابت ہو گیا کہ یہ اسلام مخالف پوسٹ متیش کی ہی ہے، تو اسے نوکری سے الگ کر دیا جائے گا۔ کیونکہ مذہبی منافرت کے معاملے میں کمپنی کسی قسم کی رعایت برتنے کو تیار نہیں ہے۔ اس کے علاوہ متیش کو اماراتی قوانین کے مطابق قانونی کارروائی کا بھی سامنا کرنا ہوگا۔ واضح رہے کہ اماراتی سائبر کرائم قوانین کے تحت لوگوں کی دل آزاری اور شرانگیزی پر مبنی پوسٹ لگانے کی صورت میں کم از کم پانچ سال قید اور لاکھوں درہم جرمانہ بھُگتنا پڑتا ہے۔