نجی اسپتالوں کے مالکان ،چیف ایگزیکٹو افسران اور سرکردہ ڈاکٹرز کی وزیراعلیٰ سندھ سے لاک ڈائون میں توسیع کی اپیل

بروقت اقدامات نہ کرتے تو صورتحال قابو سے باہر ہوجاتی،توسیع نہ کرنے کی صورت میں کورونا وائرس کے پھیلائو پر قابو نہیں پایا جاسکتا، جب بھی صوبائی حکومت کو ضرورت ہو گی تو وہ انہیں سازوسامان ، افرادی قوت ، تکنیکی اور ماہرانہ مدد فراہم کریں گے،وزیراعلیٰ سندھ

بدھ 8 اپریل 2020 01:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اپریل2020ء) نجی اسپتالوں کے مالکان اور چیف ایگزیکٹو افسران اور ملک کے سرکردہ ڈاکٹروں نے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے 14 اپریل کے بعد لاک ڈان میں توسیع کی اپیل کی ہے ، بصورت دیگر کورونا وائرس کے پھیلا پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔اس بات کا انکشاف وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی یہاں وزیراعلی ہاس میں ملک کے نجی اسپتال کے مالکان / سی ای اوز اور ممتاز ڈاکٹروں کے ساتھ ایک اجلاس کے دوران کیا گیا۔

اجلاس میں انڈس اسپتال کے سی ای او ڈاکٹر عبدالباری ، ای او سی کوآرڈینیٹر ریحان بلوچ ، ضیاالدین اسپتال کے ڈاکٹر عاصم حسین ،اے او کلینک کے ڈاکٹر سید جنید شاہ ، ساتھ سٹی اسپتال کی ڈاکٹر سعدیہ ورک، این ایم سی کے عمر جنگ ، ڈاکٹر بلال فیض سی ای او کریک جنرل ہسپتال ، ڈاکٹر فرحان عیسی عبد اللہ سی ای او عیسی لیبارٹری ، طاہر میڈیکل سنٹر کے ڈاکٹر طاہر یوسف ، سی ای او ہیلتھ کیئر کمیشن کے منہاج قدوائی ، ، ایس ایچ سی سی کے جواد امین خان ، امام کلینک کے ڈاکٹر علی امام ، دارالصحت کے علی فرحان ، ایل این ایچ کے ڈاکٹر سلمان فریدی ، انکل سریہ اسپتال کے زرکیس انکل سریہ ،میمن میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے بریگیڈیئر ڈاکٹر وقار ، پٹیل ہسپتال کے ڈاکٹر مظہر نظام، اے کے یو کے کامران خان اور ڈاکٹر صادق انصاری و دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی سندھ نے اجلاس کے شرکا سے کہا کہ وہ کورونا وائرس سے لڑنے کے لئے ان کی حمایت ، تعاون اور رہنمائی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے میں نے آپ کو یہاں مدعو کیا ہے۔تمام ڈاکٹروں نے وزیر اعلی سندھ کی کاوشوں اور فوری اقدامات کو سراہا اور کہا کہ اگر وہ بروقت اقدامات نہ کرتے تو صورتحال قابو سے باہر ہوجاتی۔انہوں نے وزیراعلی سندھ کو مشورہ دیا کہ 14 اپریل کے بعد لاک ڈان کو آسان نہ کریں۔

اگر لاک ڈان واپس لیا گیا تو یہ وائرس جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہر کی ایک بڑی آبادی کچی آبادیوں میں رہتی ہے۔وہاں ایک بڑے کنبے کے ساتھ وہ چھوٹے گھروں میں رہتے ہیں ،اور ہجوم کی صورت میں بسوں میں سفر کرتے ہیں ۔انہوں نے صورت حال کی منظر کشی کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ہجوم کی اجازت دی گئی تو لوگ بسوں اور سڑکوں پر انفیکشن کا شکار ہوجائیں گے اور وہ یہ وائرس اپنے گھروں میں واپس لے جائیں گے اور اس سے ان کے خاندان کے افراد اور دیگر مقامی افراد بھی متاثر ہوں گے۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ وہ اس معاملے پر اپنی کابینہ اور دیگر اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کریں گے۔نجی اسپتالوں کے تمام سی ای اوز اور مالکان نے وزیر اعلی سندھ کو یقین دلایا کہ جب بھی صوبائی حکومت کو ضرورت ہو گی تو وہ انہیں سازوسامان ، افرادی قوت ، تکنیکی اور ماہرانہ مدد فراہم کریں گے۔وزیر اعلی سندھ نے وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں ڈاکٹر عاصم ، ڈاکٹر سعدیہ اور دیگر صورتحال پر قابو پانے کے لئے منصوبہ بندی ، ضروریات اور انتظامات کے حوالے سے کام کریں گے ۔