حکومت ایس ایم ایز کے لئے بیل آؤٹ پیکج کا اعلان کرے، صدر اسلام آباد چیمبر

بدھ 8 اپریل 2020 17:06

حکومت ایس ایم ایز کے لئے بیل آؤٹ پیکج کا اعلان کرے، صدر اسلام آباد ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اپریل2020ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد احمد وحید نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پچھلے ایک ماہ سے صنعتی و کاروباری ادارے بند ہیں اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں، حکومت ایس ایم ایز کیلئے جلد بیل آؤٹ پیکج کا اعلان کرے۔ بدھ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پیداواری سرگرمیاں بند ہونے کی وجہ سے مزدور فارغ بیٹھے ہیں جبکہ صنعتکار ابھی تک اپنے ملازمین کی کھانے پینے کی ضروریات پوری کر رہے ہیں، اس کے علاوہ کمرشل اداروں اور انڈسٹری کے بجلی و گیس کے بلوں کی ادائیگی کی تاریخ بھی سر پر آ گئی ہے اور اگر لاک ڈاؤن کی موجودہ صورتحال زیادہ عرصہ کیلئے جاری رہی تو ایس ایم ای شعبہ کی بے شمار صنعتیں ڈیفالٹ کر جائیں گی۔

(جاری ہے)

محمد احمد وحید نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک نے کورونا وائرس کی وجہ سے اپنی ایس ایم ایز کیلئے ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے لیکن ہماری حکومت ابھی تک ایس ایم ایز کو ریلیف فراہم نہیں کر سکی۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای شعبہ معیشت کی ترقی میں ریڈھ کی ہڈی کا درجہ رکھتا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ترجیحی بنیادپر اس شعبہ کو ریلیف فراہم کرے اور اس کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرے۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایس ایم ایز کیلئے قرضوں کی حد بڑھانے کا اعلان کیا ہے جو ایک مثبت فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرضوں پر بینک مارک اپ کو کم کر کے 5 فیصد سے نیچے لایا جائے تاکہ معیشت کا یہ اہم شعبہ کاروباری سرگرمیوں کو بحال کرنے میں سہولت محسوس کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن صنعتی اداروں نے کاروبار و سرمایہ کاری کیلئے بینکوں سے قرضے حاصل کر رکھے ہیں حکومت ان کیلئے آئندہ 3 سے 6 ماہ تک شرح سود سمیت قرضوں کی واپسی مؤخر کرے اور ان کو آسان اقساط میں واجب الادا قرضوں کی واپسی کی سہولت دے تا کہ وہ موجودہ مشکلات کا سامنا کر سکیں۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر طاہر عباسی اور نائب صدر سیف الرحمن خان نے کہا کہ حکومت نے کنسٹرکشن انڈسٹری کیلئے ایک پرکشش پیکج کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت دیگر صنعتوں کو بھی ٹیکسوں میں ایسا ہی ریلیف فراہم کرے تا کہ وہ موجودہ مشکلات سے نبرد آزما ہو سکیں۔