Live Updates

قوم کورونا وباء کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں احتیاطی تدابیر پر عمل کرے،

احتیاط اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے ہی اس وباء سے بچا جا سکتا ہے، لاک ڈائون میں زرعی شعبہ کو مکمل کام کرنے کی اجازت ہو گی، 14 اپریل کو تعمیراتی شعبہ کام شروع کر دے گا، (کل) سے احساس پروگرام کے تحت 12 ہزار روپے فی خاندان امداد دی جائے گی، امدادی رقوم کی فراہمی میں میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا، اگلے اڑھائی ہفتے تک 144 ارب روپے تقسیم کئے جائیں گے، پاکستان تحریک انصاف کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کا حصہ بنیں وزیراعظم عمران خان کا کورونا کی صورتحال کے تناظر میں بریفنگ کے دوران اظہارخیال

بدھ 8 اپریل 2020 20:01

قوم کورونا وباء کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں احتیاطی تدابیر پر عمل ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اپریل2020ء) وزیراعظم عمران خان نے قوم سے کورونا وباء کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ احتیاط اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے ہی اس وباء سے بچا جا سکتا ہے، لاک ڈائون میں زرعی شعبہ کو مکمل کام کرنے کی اجازت ہو گی، 14 اپریل کو تعمیراتی شعبہ کام شروع کر دے گا، (کل) جمعرات سے احساس پروگرام کے امدادی پروگرام کے تحت 12 ہزار روپے فی خاندان امداد دی جائے گی، ملک بھر میں 17 ہزار مقامات سے عوام کو رقوم دی جائیں گی، پہلے مرحلہ میں 23 لاکھ خاندانوں کو امدادی رقوم دی جائیں گی، امدادی رقوم کی فراہمی میں میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا، اگلے اڑھائی ہفتے تک 144 ارب روپے تقسیم کئے جائیں گے، پاکستان تحریک انصاف کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کا حصہ بنیں، یہ ٹائیگر فورس غریب لوگوں کی نشاندہی کرکے ان کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے اقدامات کرے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کورونا کی صورتحال کے تناظر میں بریفنگ کے دوران کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر، معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار، معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے بھی بریفنگ دی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو کورونا وباء جیسے بڑے چیلنج کا سامنا ہے، احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ہم بہت بڑے مسئلہ سے بچ سکتے ہیں، جتنے زیادہ لوگ جمع ہوں گے بیماری اتنی تیزی سے پھیلے گی، ہم سب کو ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے احتیاط برتنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر 100 میں سے ایک فرد بیماری سے متاثر ہو سکتا ہے، بعض علاقوں میں لوگ لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، اس بیماری سے بزرگوں کے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے، قوم ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے وباء کا مقابلہ سنجیدگی سے کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ملک میں کورونا کا پھیلائو مختلف ہے، پاکستان میں لوگ سمجھتے ہیں کہ بیماری ان پر اثر نہیں کرے گی کیونکہ پاکستان میں امریکہ اور دیگر یورپی ممالک کے مقابلہ میں اموات کی شرح بہت کم ہے، ایسا سمجھنے والوں کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئے، یہ سوچ خطرناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں وباء اسی شدت سے پھیلتی رہی اور مریضوں کی تعداد چار سے پانچ فیصد تک پہنچ گئی تو ان کی دیکھ بھال مشکل ہو گی، ہمارے پاس اتنے مریضوں کیلئے وینٹی لیٹرز دستیاب نہیں ہوں گے، ہسپتالوں پر دبائو بڑھے گا، اگر ہم احتیاط کریں گے تو یہ بیماری تیزی سے نہیں پھیلے گی اور متاثرہ افراد کی دیکھ بھال اور علاج معالجہ میں آسانی رہے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایمرجنسی اور آئی سی یو میں کام کرنے والے طبی عملہ کو ضروری حفاظتی آلات فراہم کر رہے ہیں کیونکہ فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ڈاکٹروں اور نرسوں کا تحفظ ضروری ہے، ان کیلئے حفاظتی طبی آلات کی فراہمی بھی ضروری ہے، ماضی میں صحت کے شعبہ کو نظر انداز کیا گیا، کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں دنیا بھر میں وینٹی لیٹرز سمیت دیگر ضروری طبی آلات کی قلت پیدا ہو گئی ہے، اس صورتحال کے باوجود ہم وینٹی لیٹرز سمیت دیگر سامان کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوششیں کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ وباء کے پھیلائو کو روکنے کیلئے بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں، وباء کا پھیلائو روکنے کیلئے تین ہفتے تک لاک ڈائون کا فیصلہ کیا، امریکہ جیسے ملک میں بھی لاک ڈائون کی نوعیت ہر شہر میں مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون میں زرعی شعبہ کو مکمل کام کرنے کی اجازت ہو گی، دیہاتوں میں لاک ڈائون نہیں کیا گیا، صرف شہروں میں لاک ڈائون کیا گیا ہے، ہم نے سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور فیکٹریوں سمیت ایسے مقامات کو بند کر دیا جہاں لوگ اکٹھے ہو سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اندازہ تھا کہ لاک ڈائون کے غریب طبقہ پر اثرات مرتب ہوں گے، دیہاڑی دار اور مزدوروں پر مشکل وقت آئے گا، ہم نے توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے کہ کورونا وائرس پھیلنے کو روکنے کیلئے لاک ڈائون بھی کیا جائے اور دیہاڑی دار کو بھی زیادہ مشکلات کا بھی سامنا نہ کرنا پڑے، اسلام آباد، خیبرپختونخوا اور پنجاب سمیت دیگر صوبوں کا لاک ڈائون کے حوالہ سے ردعمل مختلف تھا۔

انہوں نے کہا کہ مزدور طبقہ کو روزگار کی فراہمی کیلئے تعمیراتی شعبہ کو اجازت دی جا رہی ہے، 14 اپریل کو تعمیراتی شعبہ کام شروع کر دے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر میں روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے اور اس کے بعد تازہ ترین صورتحال کو مدنظر رکھ کر مزید فیصلے کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ (آج) جمعرات سے احساس پروگرام کے تحت امدادی پروگرام شروع ہو گا، احساس پروگرام کے تحت امداد کیلئے 3.5 کروڑ ایس ایم ایس ملے ہیں، احساس پروگرام کے تحت 12 ہزار روپے فی خاندان امداد دی جائے گی اور ہر خاندان میں سے ایک فرد کو یہ امداد ملے گی، ملک بھر میں 17 ہزار مقامات سے عوام کو رقوم دی جائیں گی، پہلے مرحلہ میں 23 لاکھ خاندانوں کو امدادی رقوم دی جائیں گی، امدادی رقوم کی فراہمی میں میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا، اگلے اڑھائی ہفتے تک 144 ارب روپے تقسیم کئے جائیں گے، کورونا ریلیف فنڈ کے تحت جمع ہونے والی رقوم بھی کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال سے متاثر ہونے والے افراد میں تقسیم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس ضلع، تحصیل اور یونین کونسل کی سطح پر کام کرے گی، یہ ٹائیگر فورس غریب عوام کی مشکلات کی نشاندہی کرے گی اور ان کی مشکلات کے ازالہ میں تعاون فراہم کرے گی، ٹائیگر فورس احساس پروگرام کے تحت غریب افراد کی 8171 پر ایس ایم ایس کے ذریعے رجسٹریشن کرے گی جبکہ یہ فورس کسی بھی علاقہ کے لاک ڈائون کی صورت میں وہاں لوگوں کو خوراک اور اشیاء خوردونوش فراہم کرنے کی ذمہ دار ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ چین نے ووہان شہر میں لاک ڈائون کے دوران عوام کو گھر گھر کھانا فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ہمارے پاس مغربی ممالک کے مقابلہ میں وسائل کم ہیں، امریکہ اور دیگر مغربی ممالک اپنے لوگوں کیلئے ہزاروں ارب ڈالر کے ریلیف پیکیج کا اعلان کر رہے ہیں لیکن ہم نے اپنے ملک کے عوام کیلئے 8 ارب ڈالر کے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نے مسلسل کورونا وائرس کے مقابلہ کیلئے اقدامات پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے، ہمیں احتیاط کی ضرورت ہے، لوگوں کو جیلوں میں نہیں ڈال سکتے، پوری قوم کو مل کر اس وباء کا مقابلہ کرنا ہے، وباء کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، حالات احتیاط کا تقاضا کرتے ہیں، کوئی حکومت موجودہ صورتحال کا اکیلے مقابلہ نہیں کر سکتی، قوم کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مخیر حضرات الله تعالیٰ کی خوشنودی اور اپنی آخرت سنوارنے کیلئے عطیات دیتے ہیں، نوجوان اور یہ مخیر حضرات موجودہ مشکل صورتحال میں ہماری طاقت ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات