حکومت اکیلے عالمی وبا سے نہیں لڑ سکتی،عالمی وبا کا مقابلہ مل کر کرنا ہوگا،پارلیمانی رہنما

رمضان میں خوراک کی ضرورت بڑھ جائے گی،مخیر حضرات آگے آئیں ،امید ہے احساس پروگرام کے ذریعے ضرورت مندوں کی مدد کی جائے گی،آنے والے 4، 3 ہفتے خطرناک ہوسکتے ہیں ہمیں اس وقت کی تیاری کرنی ہے، ٹائیگر فورس بارے وضاحت آنی چاہیے ، خواجہ آصف ، راجہ پرویز اشرف ، میر حاصل بزاجو کورونا کے بعد پاکستانی معیشت پر بھی اثرات پڑے، عالمی سطح پر مینی فکچرنگ اور ائر ٹرانسپورٹ بری طرح متاثر ہوئیں، وسط فروری سے اب تک پاکستان سٹاک مارکیٹ میں 21فیصد کمی ہوچکی ہے، روپے کی قدر میں تین فیصد ، سرمایہ کاری کے پورٹ فولیو 1عشاریہ 4ارب ڈالر کمی واقع ہوئی ہے، گندم کی کٹائی کے لیے ہر طرح کی انڈسٹری کھول رہے ہیں، کورونا سے بڑا اقتصادی بحران ہے،سپلائی لائن کو بحال رکھنا ہماری ترجیح ہے، ضروری اشیاء کیلئے سپلائی لائن کھول دی جائے گی، عبد الحفیظ شیخ ، حماد اظہر ، عبد الرزاق دائود کی بریفنگ تبلیغی جماعت اور زائرین کے مسائل حل کیلئے سب کمیٹی قائم،اسپیکر تبلیغی جماعت اور شیعہ رہنماؤں سے ملاقاتوں پر ارکان کو آگاھی پارلیمانی رہنمائوں شیری رحمن ،خواجہ آصف ، اعظم سواتی اور میر حاصل بزنجو کی تجاویز قابل غور ہیں ،شاہ محمود قریشی جی فاصلے کی ترغیب کیلئے ہمیں علماء کی خدمات کی ضرورت ہے کہ وہ عوام الناس کو سماجی فاصلے کی تلقین کریں، میڈیا صبح سے شام تک آگاہی مہم چلارہا ہے ، لوگ اس طرح سے حفاظتی اقدامات نہیں اٹھا رہے ہیں ،چین کا ماڈل بہت موثر ہے ،ہمیں اپنے وسائل کو دیکھنا ہے ہم من و عن اس ماڈل کو نہیں اپنا سکتے،ہمیں گندم کی کٹائی کیلئے، زرعی شعبے کو کھولنا ہو گا،ٹائیگر فورس میں شرکت کیلئے کوئی بھی وزیر اعظم کے پورٹل پر اپنے آپ کو رجسٹر کر سکتا ہے، وزیر خارجہ

جمعرات 9 اپریل 2020 20:10

حکومت اکیلے عالمی وبا سے نہیں لڑ سکتی،عالمی وبا کا مقابلہ مل کر کرنا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2020ء) پارلیمانی کمیٹی برائے کورونا وائرس کے اجلاس میں اپوزیشن پارلیمانی رہنمائوں نے کہا ہے کہ حکومت اکیلے اس عالمی وبا سے نہیں لڑ سکتی،عالمی وبا کا مقابلہ مل کر کرنا ہوگا،رمضان میں خوراک کی ضرورت بڑھ جائے گی،مخیر حضرات آگے آئیں ،امید ہے احساس پروگرام کے ذریعے ضرورت مندوں کی مدد کی جائے گی،آنے والے 4، 3 ہفتے خطرناک ہوسکتے ہیں ہمیں اس وقت کی تیاری کرنی ہے، ٹائیگر فورس بارے وضاحت آنی چاہیے جبکہ وزراء نے کہا ہے کہکورونا کے بعد پاکستانی معیشت پر بھی اثرات پڑے، عالمی سطح پر مینی فکچرنگ اور ائر ٹرانسپورٹ بری طرح متاثر ہوئیں، وسط فروری سے اب تک پاکستان سٹاک مارکیٹ میں 21فیصد کمی ہوچکی ہے، روپے کی قدر میں تین فیصد ، سرمایہ کاری کے پورٹ فولیو 1عشاریہ 4ارب ڈالر کمی واقع ہوئی ہے، گندم کی کٹائی کے لیے ہر طرح کی انڈسٹری کھول رہے ہیں، کورونا سے بڑا اقتصادی بحران ہے،سپلائی لائن کو بحال رکھنا ہماری ترجیح ہے،ضروری اشیاء کیلئے سپلائی لائن کھول دی جائے گی۔

(جاری ہے)

جمعرات کو پارلیمانی کمیٹی برائے کورونا وائرس کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی کی صدرات میں ہواجس میں وفاقی وزرا ء کے علاوہ اپوزیشن رہنمائوں سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ کورونا سے پہلے معیشت بہتر اور ذخائر میں اضافہ ہورہا تھا،فروری میں مہنگائی میں کمی،برآمدات میں3فیصد اضافہ ہوا۔

انہوںنے کہاکہ درآمدات 18فیصد کم ہوگئیں،روپیہ مستحکم اوربجٹ خسارہ 2اعشاریہ 3فیصد کم ہوا ،کورونا کے بعد پاکستانی معیشت پر بھی اثرات پڑے ۔ انہوںنے کہاکہ عالمی سطح پر مینی فکچرنگ اور ائر ٹرانسپورٹ بری طرح متاثر ہوئیں۔ انہوںنے کہاکہ وسط فروری سے اب تک پاکستان سٹاک مارکیٹ میں 21فیصد کمی ہوچکی ۔ انہوںنے کہاکہ سرمایہ کاری کا پورٹ فولیو 1عشاریہ 4ارب کم ہوا ،روپے کی قدر میں 3فیصد کمی واقع ہوگئی ہے،2021میں جی ڈی پی کی شرح نمو کم رہے گی۔

انہوںنے کہاکہ کورونا کی وجہ سے برآمدات اور ترسیلات زرمیں بھی کمی ہوئی ،حکومت نے موجودہ حالات میں 1240ارب روپے کا ریلیف پیکیج دیا،تعمیراتی صنعت کیلئے بھی پیکج کا اعلان کیا جاچکا ہے،این ڈی ایم اے کو ڈیڑھ ارب روپے دے چکے ہیں،100ارب روپے کا انرجی فنڈبنایا گیا ہے ۔حفیظ شیخ نے کہاکہ صحت اور کھانے پینے کی اشیا پر ٹیکس میں ریلیف دیا گیا ،ڈیلی ویجزورکرزکو 200ارب دیئے جارہے ہیں،پٹرول پر70ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے۔

حفیظ شیخ نے کہاکہ بجلی اور گیس کے بلوں کی وصولی موخر کردی،یوٹیلیٹی سٹورز کو 25ارب روپے جاری کرچکے ہیں،مشیرتجارت رزاق دائود نے بتایاکہ برآمد کنندگان کو 100ارب کا ریلیف دیا گیا ،ایس ایم ای اور زرعی شعبے کیلئے بھی 100ارب کا ریلیف دیا جارہا ہے،ایمرجنسی رسپانس کیلئے بھی فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہاکہ سپلائی لائن کو بحال رکھنا ہماری ترجیح ہے۔

انہوںنے کہاکہ عالمی اداروں نے انڈسٹری کو کھولنے سے متعلق رپورٹ دی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ضروری اشیاء کیلئے سپلائی لائن کھول دی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ گندم کی کٹائی کے لیے ہر طرح کی انڈسٹری کھول رہے ہیں۔ حماد اظہر نے کہاکہ کم رسک والی انڈسٹریز کھول رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی بھی اپنی تجاویز دے کہ جن سے رسک کم ہو،کورونا سے بڑا کرائسز ہے اکنامک کرائسز ہے۔

اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے تبلیغی جماعت اور شیعہ رہنماؤں سے ہونے والی ملاقاتوں کی ارکان کو آگاھی دی گئی ،اسپیکر نے بتایاکہ تبلیغی جماعت اور زائرین کے مسائل حل کرنے کے لیے سب کمیٹی قائم کی گئی ہے۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہاکہ حکومت اکیلے اس عالمی وبا سے نہیں لڑ سکتی۔انہوںنے کہاکہ مخیر حضرات آگے آئیں، اس وبا میں ساتھ دیںرمضان میں خوراک کی ضرورت بڑھ جائے گی،حکومت کو اس کی تیاری کرنی ہے،امید ہے احساس پروگرام کے ذریعے ضرورت مندوں کی مدد کی جائے گی۔

راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ آنے والے 4، 3 ہفتے خطرناک ہوسکتے ہیں ہمیں اس وقت کی تیاری کرنی ہے۔ انہوںنے کہاکہ تعمیراتی صنعت سے 40 شعبے وابستہ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کی کیا حکمت عملی یے کہ تعمیراتی شعبے کو کیسے کھولنا ہے،ٹائیگر فورس کے بارے میں وضاحت آجانی چاہیے۔ میر حاصل بزنجو نے کہاکہ ہم شکر گزار ہیں کہ اسپیکر نے پارلیمان کو عزت دی،کورونا جسے عالمی مسئلے پر دوسری نشست بلائی،کمیٹی میں پاکستان کی تمام جماعتیں شامل ہیں،شہری علاقوں میں کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کی حکمت عملی دیہی علاقوں سے مختلف ہونی چاہیے،عوام میں آگاہی کیلئے علماء کا کردار بہت اہم ہے۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پارلیمانی کمیٹی برائے کرونا وائرس ڈیزیز کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ اعظم ہوتی نے اپنے تجربے کے مطابق کچھ اہم چیزوں کی نشاندہی کی،شیریں رحمان صاحبہ نے ہفتہ وار اجلاس کی تجویز دی وہ بھی قابل غور ہے۔ انہوںنے کہاکہ خواجہ آصف صاحب نے کہا کہ وہ خود راشن تقسیم کرنا چاہتے ہیں بہت اچھی بات ہے لیکن اگر ضلعی انتظامیہ کے ساتھ کوآرڈینیشن کے ساتھ راشن تقسیم ہو تو زیادہ بہتر ہو گا۔

انہوںنے کہاکہ بزنجو صاحب نے نشاندہی کی ہم سمجھتے ہیں کہ یہ فلاحی کام ہے اس کیلئے کسی سیاسی ٹی شرٹ کی ضرورت نہیں۔ انہوںنے کہاکہ سماجی فاصلے کی ترغیب کیلئے ہمیں علماء کی خدمات کی ضرورت ہے کہ وہ عوام الناس کو سماجی فاصلے کی تلقین کریں۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا صبح سے شام تک کرونا سے آگاہی کیلئے مہم چلا رہا ہے لیکن لوگ اس طرح سے حفاظتی اقدامات نہیں اٹھا رہے،وزیر اعظم نے ٹائیگر فورس کے قیام کی بات ایک جذبے کے تحت کی۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیا سندھ میں بھی مکمل لاک ڈاؤن نہیں ہوا،ہم بتدریج لاک ڈاؤن کی طرف جا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہر جگہ پر ردعمل مختلف ہے سندھ نے کچھ بہت اچھے اقدام کیے پنجاب بھی اس حوالے سے کچھ اہم اقدامات اٹھا رہا ہے اسی طرح صوبے اپنے بجٹ سے ہیلتھ کئر سروسز کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں،میری روزانہ ایک دو وزرائے خارجہ سے بات چیت ہو رہی ہے،اس وقت مختلف ممالک مختلف پالیسیوں پر عمل کر کے اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ چین کا ماڈل بہت موثر ہے لیکن ہمیں اپنے وسائل کو دیکھنا ہے ہم من و عن اس ماڈل کو نہیں اپنا سکتے،ہمیں گندم کی کٹائی کیلئے، زرعی شعبے کو کھولنا ہو گا،ہم بیرون ملک مقیم ، واپسی کے منتظر پاکستانیوں کو بتدریج واپس لا رہے ہیں،دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ دوسرا بڑا چیلنج ہے جس سے دنیا نبرد آزما ہے،دنیا ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھ رہی ہے،آج نیویارک کی صورت حال آپ کے سامنے ہے،دنیا میں کرونا سے بچاؤ کے لیے حفاظتی سامان کی قلت ہے،وینٹیلٹرز کی قیمتیں کئی گنا بڑھ چکے ہیں،وزارت خارجہ کے افسران نے اپنی تنخواہ سے پیسے جمع کر کے ہمز کے ڈاکٹرز کیلئے حفاظتی سامان خریدا ہے جو آج ہم ان کے حوالے کر رہے ہیں،کوئٹہ میں ہونیوالے ڈاکٹرز کے واقعہ کا وزیر اعظم نے نوٹس لیا اور زیر حراست ڈاکٹرز کی فوری رہائی کا حکم دیتے ہوئے انہیں حفاظتی سامان مہیا کرنے کی ہدایت کی ہے،ٹائیگر فورس میں شرکت کیلئے کوئی بھی وزیر اعظم کے پورٹل پر اپنے آپ کو رجسٹر کر سکتا ہے،ہم نے اس رفاہی کام کو سیاست سے بالائے طاق رکھنا ہے۔