چینی بحران کی تحقیقات کے دوران بے نامی کاروبار کا انکشاف

۔ذاتی ملازمین، ڈرائیورز اور سیکیورٹی گارڈ کے نام پر اربوں روپے کی چینی فروخت کی گئی،وزیراعظم کا معاملے کی تہہ تک پہنچنے کا فیصلہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 10 اپریل 2020 13:13

چینی بحران کی تحقیقات کے دوران بے نامی کاروبار کا انکشاف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین -۔ 10 اپریل2020ء) چینی بحران کی تحقیقات کے دوران چینی کے بے نامی کاروبار کا انکشاف ہوا ہے۔ذاتی ملازمین، ڈرائیورز اور سیکیورٹی گارڈ کے نام پر اربوں روپے کی چینی فروخت کی گئی۔کمیشن نے بے نامی ٹرانزیکشن کا بھی فرانزک آڈت شروع کر دیا۔کمیشن نے چینی کی ترسیل میں 192 افراد کے شناختی کارڈ اور ریکارڈ حاصل کرلیا۔

فرانزک آڈٹ کیا جائے گا کہ آخر چینی کی فروخت میں بل کس کے نام پر بنتے رہے۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ ملک میں حالیہ چینی بحران کی تحقیقات کے دوران اربوں روپے کا ’بینامی چینی کاروبار‘بھی نکل آیا ہے۔بحران کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے 192 لوگوں کے شناختی کارڈز کا ڈیٹا اسٹیٹ بینک بھجوادیا ہے جس میں تحقیقات ہوں گی کہ کس کس بینک میں بے نامی اکاؤنٹس ہیں، یہ تحقیقات کی جائے گی کہ پیسہ کہاں سے آیا اور اکاؤنٹس کے پیچھے کون ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ چینی بے نامی اکاؤنٹ کے ذریعہ بھی خریدی گئی اور 192 ایسے لوگ ہیں جو ٹرک ڈرائیور، نائب قاصد اور سیکورٹی گارڈ ہیں جن کے نام پر چینی کا کاروبار ہورہا ہے ، جن کے نام پر چینی خریدی گئی وہ لوگ بے روزگار ہیں۔جعلی اور بے نامی اکاؤنٹس کے بعد چینی کی ترسیل میں بھی بے نامی ٹرانزیکشن سامنے آگئی ہیں۔ملازمین،ڈرائیورز اور سیکیورٹی گارڈ کے نام پر اربوں روپے کی چینی فروخت کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

برآمد کے نام پر چینی افغانستان سمگل کی گئی ،وزیراعظم عمران خان نے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور انکوائری کمیشن کو بے نامی ٹرانزیکشن اور افغانستان چین سمگل کرنے کی فرانزک تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک سمیت بعض وزراء نے وفاقی کابینہ اجلاس میں 70فیصد تک چین سمگل ہونے کی بات کی تھی۔بتایا گیا ہے کہ چینی برآمد کے نام پر سبسڈی لی گئی اور کسٹم حکام سے ملی بھگت کر کے چمن اور طور خم بارڈر سے افغانستان اسمگل کی گئی۔

فرانزک آڈٹ کے دوران دستاویز چیکنگ سے پتہ چلے گا کہ کتنی چینی ملز سے نکلی اور کتنی برآمد ہوئی۔وزیراعظم کے حکم پر انکوائری کمیشن کے سربراہ واجد ضیا نے تحقیقات شروع کردیں۔واضح رہے کہ ایف آئی اے نے حالیہ چینی اور آٹا بحران کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی جس میں انکشاف کیا گیا کہ چینی بحران سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی کو ہوا۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ 25 اپریل کو اس حوالے فورنزک رپورٹ آنے کے بعد کارروائی کی جائیگی۔دوسری جانب جہانگیر ترین نے رپورٹ کو سیاسی قرار دیتے ہوئے اپنے اوپر عائد الزامات کو مسترد کردیاتھا۔