برطانیہ کے لیے امدادی سامان لیجانے والے ترک فضائیہ کے طیارے کے جنگی کوڈز استعمال کرنے پر یورپ میں ہلچل مچ گئی

جنگی کوڈزکا استعمال دنیا کو غلط فہمی کی بنیاد پر بڑی جنگ میں جھونک سکتا ہے ‘کورونا کے لیے الگ سے کوڈ بنائے جائیں .ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 10 اپریل 2020 20:21

برطانیہ کے لیے امدادی سامان لیجانے والے ترک فضائیہ کے طیارے کے جنگی ..
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 اپریل۔2020ء) ترک فضائیہ کے طیارے کے جنگی کوڈز استعمال کرنے پر یورپ میں ہلچل مچ گئی اور سوشل میڈیا پر یہ موضوع ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا کہ کیا ترکی نے جنگ شروع کردی ہے؟ بتایا گیا ہے کہ ترک فضائیہ کا ایک خصوصی جہاز ماسک اور کورونا وائرس سے حفاظت کے لیے کٹ کی امداد لے کر برطانیہ کے لیے روانہ ہوا تو جہازکے پائلٹ نے ریڈاراور انٹرنیشنل ایوی ایشن کے لیے ایسے کوڈزجاری کیئے جوکہ جنگی حالات میں استعمال ہوتے ہیں .

یہ اطلاع سامنے آنے پر یورپ میں کئی گھنٹوں تک یہ معاملہ ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا کہ کیا ترکی نے جنگ کا اعلان کردیا ہے؟تاہم بعدازاں ترک اور برطانوی حکام کی جانب سے اس کی وضاحت کی گئی کہ ترک فضائیہ کا طیارہ ہنگامی طور پر امدادی سامان لے کر برطانیہ جارہا تھا . حکام کا کہنا ہے کہ چونکہ امدادی سامان پر مشتمل یہ ہنگامی فلائٹ تھی تو پائلٹ نے فلائٹ کے ہنگامی حالت کے کوڈزاستعمال کیئے یہ طریقہ اصل میں تو فوجی بحران کے دوران استعمال کرنے کے لیے بنایا گیا تھا لیکن اب یہ کووڈ 19 کی وبا کے دنوں میں تیز رفتاری سے امداد کے حصول اور بیوروکریسی کم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے .

یہ پہلی پرواز ہو گی جو نیٹو میں ہوائی جہازوں کی قومی فضائی حدود سے تیز کلیئرنس کے لیے خصوصی عمل جسے ریم (Rapid Air Mobility)کہا جاتا ہے استعمال کرے گی ترکی سے آنے والی امداد ایک لاکھ ماسک، 50 ہزار این 95 ماسک اور ایک لاکھ ”پی پی ای“ یعنی ذاتی حفاظت کے لیے کٹ پر مشتمل ہے . تاہم ماہرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جنگی کوڈزکا استعمال دنیا کو غلط فہمی کی بنیاد پر بڑی جنگ میں جھونک سکتا ہے لہذا ضروری ہے کہ عالمی کووڈ19کے لیے خصوصی کوڈزبنائے جائیں تاکہ غلط فہمی کا شکار ہوکر کوئی ملک امدادی طیاروں کو نہ مارگرائے جس سے عالمی تناﺅ میں مزید اضافہ ہو .

ادھر گوگل کی جانب سے دنیا کے 131 ممالک میں گوگل میپ استعمال کرنے والے افراد کے ڈیٹا کو اکٹھا کیا گیا ہے اس ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ میں اگرچہ لوگوں کی نقل و حرکت محدود ہوئی ہے لیکن پارک جانے کے رحجان میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور اسی طرح ٹرانسپورٹ اور کھانے پینے کے سٹورز میں جانے والوں کی تعداد میں بھی کچھ اضافہ ہوا ہے . پانچ اپریل کے ڈیٹا کے مطابق معمول سے 29 فیصد کم لوگ عوامی مقامات جیسے کہ پارک، ساحلوں اور باغات میں گئے لیکن اگر اس کا تقابل گوگل کے گذشتہ ہفتے کے ڈیٹا سے کیا جائے تو اس میں سامنے آیا تھا کہ ان جگہوں پر لوگوں کے جانے میں 52 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی .

گذشتہ ہفتے کے اختتام پر یہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ دھوپ سے لطف اندوز ہونے کے لیے بہت سے لوگوں باہر نکل سکتے ہیں اس لیے بہت سے پارکوں کو بند کر دیا گیا تھا عوام کی جانب سے بسوں اور ٹرین سٹیشن میں جانے میں 70 فیصد کمی ریکارڈ کی گی گذشتہ ہفتے یہ تناسب معمول سے 75 فیصد کم تھا . اسی طرح خوراک اور دوائیوں کے سٹور پر اس ہفتے لوگوں کے جانے کا تناسب 41 فیصد کم تھا گذشتہ ہفتے یہ تناسب معمول سے 46 فیصد کم تھا ادھر یورپی یونین کے رکن بیلجیئم میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 496 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں .

وبا پھوٹنے کے بعد ایک ہی دن میں ملک میں ہونی والی یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں جن کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 3019 ہو گئی ہے ملک کی ایک کروڑ چودہ لاکھ آبادی کے لیے بظاہر یہ بہت زیادہ اموات ہیں زیادہ تر اموات گذشتہ ماہ میں ہوئی تھیں اور وہ ہسپتالوں سے باہر کیئر ہومز میں ہوئیں . گیرٹ مے فرائڈٹ ملک میں انتھائی نگہداشت کے شعبے سے منسلک ہیں انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ یہ تعداد بہت زیاد ہے کیونکہ بیلجیئم نے کووڈ 19 سے متاثرہ مشتبہ اور مصدقہ کیسز کے اعدادوشمار اکھٹے کیے تھے وہ کہتے ہیں کہ دیگر بہت سے ممالک صرف ان مریضوں کے اعدادوشمار اکھٹے کر رہے ہیں جن کے ٹیسٹ کا رزلٹ مثبت آیا ہے .

انہوں نے کہا کہ معمر افراد کے لیے موجود کیئر ہوم میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد معمول سے کہیں زیادہ ہے ملک میں مقامی سطح پر موجود محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ بیلجیئم کے ہسپتالوں اور انتھائی نگہداشت کے یونٹس میں بظاہر صورتحال مستحکم ہو رہی ہے . ادھربرطانیہ میں وزیر اعظم بورس جانسن کو این ایچ ایس کے عملے کے لیے حفاظتی کٹ کی کمی کے بارے میں متنبہ کرنے والا ڈاکٹر کورونا وائرس سے بیمار ہو کر ہلاک ہو گیا ہے53 سالہ یورالوجسٹ عبدل چوھدری گزشتہ روز لندن میں رومفرڈ ہسپتال میں انتقال کرگئے ہیں .

ہسپتال میں داخل ہونے سے 5 روز پہلے ڈاکٹر چودھری نے این ایچ ایس کے عملے اور ان کے اہل خانے کے لیے مناسب حفاظتی کٹ اور سہولیات کا مطالبہ کیا تھا ڈاکٹر چودھری کے بیٹے نے کہا کہ ان کے والد ایک ہمدرد، رحم دل انسان تھے اور ہیرو تھے . جہاں دنیا میں کورونا کا خوف طاری ہے وہیں فراڈائیے بھی سرگرم ہوگئے ہیں برطانیہ میں پولیس کے مطابق کورونا وائرس کی وبا شروع ہونے کے بعد مختلف برطانوی کمپنیوں اور افراد کے ساتھ مجموعی طور پر 1.86 ملین پاﺅنڈ کا فراڈ ہو چکا ہے .

اس فراڈ کی کے پیچھے زیادہ تر جعلی کمپنیاں ہیں جو ماسک اور سینیٹائزر فروخت کرنے کا دعویٰ کر رہی ہیں رپورٹ کے مطابق گزشتہ مہینے مغربی افریقہ میں سینکڑوں جعلی ویب سائیٹ بنائی گئی ہیں جو ہسپتالوں، کاروباری اداروں اور کیئر ہوم کو نشانہ بنا رہی ہیں جو بڑی تعداد میں یہ چیزیں خریدنا چاہ رہے ہیں . سپین اٹلی کے بعد دوسرا ملک ہے جہاں کورونا وائرس سے بہت زیادہ اموات ہوئی ہیںگذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران وہاں 605 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 15843 ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

مگر گذشتہ 17 دن کے دوران کسی ایک دن میں ہلاکتوں کی یہ کم ترین تعداد ہے .

اپریل کے آغاز میں ملک میں ہلاکتوں کی تعداد سب سے زیادہ ہو گئی تھی سپین میں ایک لاکھ 57 ہزار 22 کیس سامنے آ چکے ہیں جو کہ اٹلی سے زیادہ تعداد ہے اور ابھی روزانہ کی بنیادوں پر نئے کیسوں میں اضافہ ہو رہا ہے . رپورٹس کے مطابق یہ تعداد روزانہ کی بنیاد پر 4576 ہے جو کہ وبا پھوٹنے کے بعد سے اب تک کم ترین نمبر ہے اب تک ملک میں 55 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ محکمہ صحت کی جانب سے وبا کے بارے میں موجود نقشے کے مطابق گذشتہ دو ہفتوں کے دوران وبا سے لاکھ افراد متاثر ہوئے اور اس میں میڈرڈ وہ شہر ہے جو سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے .

روس میں کورونا وائرس کے نتیجے میں ہونے والی 18 اموات اور 1786 نئے کیسز کے ساتھ بڑا اضافہ سامنے آیا ہے اس طرح اب تک ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 94 ہوگئی ہے‘ماسکو میں چڑیا گھر کا کہنا ہے کہ شہر کے لاک ڈاون میں جانے کے بعد سے اس کے دو بڑے پانڈے (رو یی اور ڈنگ ڈنگ) روزانہ انھیں ملنے آنے والے انسانوں کو یاد کرکے اداس ہیں . ایران کی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی 122 ہلاکتوں کے بعد ایران میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 4232 ہوگئی ہے ترجمان کیانوش جہاں پور نے سرکاری ٹی وی پر بتایا کہ 24 گھنٹوں کے دوران 1972 نئے تصدیق شدہ کیسز سامنے آئے اور اب اس بیماری کا شکار افراد کی مجموعی تعداد 68192 ہوگئی ہے .

انہوں نے کہا کہ ان میں سے 3969 کی حالت تشویش ناک ہے مشرق وسطی میں ایران اس وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 35465 ہے . جاپان میں سومو پہلوان بھی کورونا سے متاثرہونے شروع ہوگئے ہیں جاپان کی سومو ایسوسی ایشن نے اپنے پہلے کورونا وائرس کیس کی تصدیق کی اس قدیم کھیل کے لیے یہ خبر ایک دھچکے سے کم نہیں یاد رہے کہ سومو ایسوسی ایشن کو پہلے ہی ایک ٹورنامنٹ بند دروازوں کے پیچھے منتقل کرنا اور دوسروں کو ملتوی کرنا پڑا تھا .

ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایک پہلوان کو پچھلے ہفتے بخار ہوا اور اب ان کا وائرس کے لیے کیا گیا ٹیسٹ مثبت آیا ہے ایسوسی ایشن نے متاثرہ شخص کا نام بتانے یا اس کی صحت سے متعلق تفصیلات بتانے سے انکار کیا ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کسی دوسرے پہلوان یا عہدیداروں میں وائرس کی علامت نہیں ہیں اور متاثرہ پہلوان سے تعلق رکھنے والے افراد گھر یا جم میں رہیں گے اور صحت کے عہدیداروں کے مشورے پر عمل کریں گے .

ادھر بھارت میں لاک ڈاﺅن سے حلات بے قابو ہوتے نظر آرہے ہیں 24 مارچ کو بھارتی حکومت نے کاروبار، ٹرانسپورٹ اور ایک ارب سے زیادہ لوگوں کو گھر میں لاک ڈاﺅن ہونے کا حکم دیتے ہوئے اپنی دواعشاریہ نو کھرب ڈالر کی معیشت کو بند کر دیا تھا لیکن اب وہاں کورونا وائرس کے ٹیسٹوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، روزانہ کی بنیاد پر اس وبا سے متاثرہ آبادیوں کی رپورٹس سامنے آرہی ہیں .

اس وقت وہاں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 5000 سے بڑھ چکی ہے اور 150 افراد ہلاک ہو چکے ہیں لاک ڈاﺅن سے پہلے ہی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے اور بے روزگاری کی شرح بھی بڑھ رہی ہے لیکن لاک ڈاﺅن ہٹانے کا مطلب وبا کی لہر کا نیا پھیلاﺅہو گا . ماہرین کا کہنا ہے کہ مکمل لاک ڈاﺅن غیر حقیقت پسندانہ اقدام ہے انہوں نے کہا کہ بھارت کو اپنے آپ کو بار بار پابندیاں نرم کرنے اور پھر واپس لانے کے سلسلے کے لیے تیار کرنا ہو گا .

وبائی امراض سے متعلق ماہر گیبرائیل لییانگ کا کہنا ہے کہ پابندیاں لگائی جاتی ہیں پھر کم کی جاتی ہیں پھر دوبارہ لگائی جاتی ہیں اور پھر سے انھیں کم کیا جاتا ہے اور یہ سب اس طریقے سے کیا جاتا ہے کہ وبا بھی کنٹرول میں رہے مگر اس عمل میں معاشی اور سماجی طور پر جو بھی قیمت چکانی پڑے وہ قابل قبول ہو .