ایچ ایس اورآکسفورڈ یونیورسٹی کورونا پر مشترکہ ریسرچ کریں گے

ْبرطانوی یونیورسٹی ویکسین کی تیاری کے حوالے سے بھی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی مدد کریگی یو ایچ ایس میں پاکستان کا پہلا صحت، خوشی اور خوشحالی مرکز قائم کیا جائے گا،طبی عملے کو سٹریس سے نبردآزما ہونے میں مدد دے گا

بدھ 15 اپریل 2020 16:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2020ء) یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور برطانیہ کی مشہور آکسفورڈ یونیورسٹی کورونا پر مشترکہ ریسرچ کریں گے جس کے تحت کورونا کے شدید بیمار مریضوں پر ایک مخصوص دوا المٹرین کے اثرات اور افادیت کا جائزہ لیا جائے گا۔یہ دوا پہلے ہی پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا مریضوں پر استعمال کی جارہی ہے۔

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ دوا کورونا کے مریضوں کے لیے مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ کورونا کی ویکسین کی تیاری کے حوالے سے بھی آکسفورڈ یونیورسٹی یو ایچ ایس کی مدد کریگی۔مزید برآں یو ایچ ایس میں پاکستان کا پہلا صحت، خوشی اور خوشحالی کا مرکز بھی قائم کیا جائے گا جس میں سپورٹس میڈیسن، اپلائیڈ سائیکالوجی اور فزیو تھراپی کے پروگرامز کا آغاز کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

یہ سنٹر طبی عملے کو اپنے کام کے دوران ہونے والے سٹریس اور ڈپریشن سے نبردآزما ہونے کی تربیت بھی فراہم کرے گا۔ یہ فیصلے گزشتہ روز یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے بورڈ آف گورنرز کے 44واں اجلاس میں کیے گئے۔ اجلاس کی صدارت جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی نے کی۔ اجلاس میں گوہر اعجاز، وی سی یو ایچ ایس پروفیسر جاوید اکرم اور محکمہ خزانہ پنجاب کے نمائندے نے شرکت کی۔

بورڈ کے دو ارکان پروفیسر انوار اے خان اور سلیمہ ہاشمی نے وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ رجسٹرار ڈاکٹر اسد ظہیر، خزانچی بقیع بن حنیف بھی اس موقع پر موجود تھے۔ بورڈ کے ارکان نے کورونا وائرس کے حوالے سے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے اقدامات کو سراہااور اس کے لیے ہنگامی اخراجات کی بھی اصولی منظوری دی۔ ٹیلی میڈیسن سنٹرز پر کام کرنے والے رضاکار طبی عملے کے جاری اخراجات کیلئے ایک کروڑ روپے کے بجٹ کی بھی منظوری دی گئی۔

وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر جاوید اکرم نے بورڈ ارکان کو آگاہ کیا کہ فرنٹ لائن پر موجود طبی عملے کو حفاظتی کٹس کی فراہم یونیورسٹی کی پہلی ترجیح ہے۔ یونیورسٹی روزانہ کی بنیاد پر 9ہزار کٹس تیار کرکے پنجاب، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے طبی عملے کوفراہم کررہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے یونیورسٹی کو پرائیویٹ سیکٹرکی جانب سے خاطر خواہ عطیات مل رہے ہیں۔

ٹیلی میڈیسن سنٹر کے حوالے سے پروفیسر جاوید اکرم نے بتایا کہ یہ سنٹرز 24گھنٹے کام کررہے ہیں اور 18مارچ سے اب تک 98ہزار کالز موصول کرچکے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ان سینٹرز پر ماہرین نفسیات بھی لوگوں کو ڈپریشن سے بچنے کیلئے مفید مشورے فراہم کررہے ہیں۔ ریسرچ کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں 19مراکز پر کورونا کے مریضوں پر ڈرگ ٹرائل چل رہا ہے جس کے ابتدائی نتائج اگلے دس روز تک سامنے آجائیں گے۔

بورڈ ارکان نے کورونا وبا کے حوالے سے یو ایچ ایس کے متحرک کردار کو سراہا۔ اس موقع پر بورڈ نے یو ایچ ایس میں ہیلتھ انفارمیٹکس کا ماسٹرڈگری پروگرام شروع کرنے کی بھی اصولی منظوری دی۔ اس پروگرام میں ٹیلی میڈیسن اور ایچ آئی ایم ایس کے خصوصی مضامین شامل ہوں گے۔ یو ایچ ایس میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ ڈاکٹر صائمہ چودھری نے یو ایچ ایس میں صحت، خوشی اور خوشحالی مرکز کے قیام کے حوالے سے بریفنگ دی۔

چیئرمین بورڈ آف گورنر جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی نے اسے ایک اہم قدم قرار دیا اور کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق چند سال میں ڈپریشن دنیا میں معذوری کی بڑی وجوہات میں سے ایک بن جائے گا۔ دبئی میں خوشی کا علیحدہ سرکاری محکمہ ہے جس کی وزیر ایک خاتون ہیں۔جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی نے وائس چانسلر یو ایچ ایس کو دوہفتوں میں اس مرکز کے قیام کیلئے تمام قانونی تقاضے پورا کرنے کی ہدایت کی۔

پروفیسر سلیمہ ہاشمی نے کہا کہ لوگوں کو اس بات کا ادراک نہیں ہے کہ ہم حالت جنگ میں ہیں۔یونیورسٹی کے بروقت اقدامات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ بورڈ کی جانب سے ریسرچ پر آنے والے ہنگامی اخراجات اور اس حوالے سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی بھی منظوری دی گئی۔بورڈ نے برطانیہ کی کوئن میری یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک عمل کے معاہدے کی بھی منظوری دی۔