بی جے پی اورآر ایس ایس کے نشانے پر کشمیری خطرات سے دوچار ہیں

بھارت پرمسلم دشمن رویے کی وجہ سے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید

اتوار 19 اپریل 2020 17:25

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2020ء) بھارت میںکشمیریوں کو شدید خطرہ لاحق ہیں کیونکہ ملک کے طول وعرض میں بھارتیہ جنتا پارٹی اورراشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے غنڈوں کی طرف سے ان پر بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے وہ غیر محفوظ ہوتے جارہے ہیں۔ یہ بات کشمیرمیڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ تیزی کے پھیلتے ہوئے کورونا وائرس کے دوران بھی حریت رہنمائوں ، مردوخواتین، سیاستدانوں، وکلاء، کارکنوں،نوجوانوں، طلباء اور صحافیوں سمیت ہزاروں کشمیری مقبوضہ کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔رپورٹ کے مطابق حریت رہنمائوں کو بھارت کی جیلوں میںغیر محفوظ حالات میں محض سزا دینے کے لئے رکھا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہیں تشدد، تذلیل اورغیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس کی وجہ سے ان کی زندگی ، سلامتی اور عزت خطرے میں ہے۔ رپورٹ میں دہلی کی تہاڑ جیل میں نظربند کشمیریوں کا خصوصی طورپرتذکرہ کیا گیا ہے جہاں ان کو قاتلوں، منشیات کے سمگلروں اور دیگر خطرناک مجرموں کے ساتھ رکھا گیا ہے۔رپورٹ میں افسوس کااظہارکیاگیا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے پیش نظرکشمیری نظربندوں کے لواحقین اور انسانی حقوق کی تنظیموںکی طرف سے باربار اپیلوں کے باوجود بھارتی حکام ٹس سے مس نہیں ہوتے ۔

رپورٹ میں کہاگیا کہ نظربندوں کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ کئے گئے لاک ڈائون کے باعث بھارت میں پھنسے کشمیری طلباء، مزدوروں اور تاجروں پر بی جے پی اور آر ایس ایس کے غنڈوں کے حملے بڑھتے جارہے ہیں۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ چونکہ مودی اور اس کی بھارتیہ جنتا پارٹی ہندوتوا کے پیروکار ہیں جن کا ایجنڈاہندو بالادستی قائم کرناہے لہذا ملک بھر میں کشمیری مسلمانوں پربغیر کسی خوف کے حملے کرنے اور ان پر تشدد کرنے کا بی جے پی اور آر ایس ایس کے غنڈوں کا حوصلہ بڑھ گیاہے۔

مودی کے وزراء اور پارٹی ارکان بھارت اور جموں و کشمیر کے مسلمانوں کے خلاف مسلسل نفرت آمیززہر اگل رہے ہیں۔ بی جے پی کی مسلم اور کشمیر مخالف بیان بازی نے مسلمانوں کو خاص طور پر کشمیریوں کو بھارت میں غیر محفوظ بنا دیا ہے۔ بھارت کے طول وعرض میںہر دوسرے روز ان پر حملے کئے جاتے ہیں اور انہیں تشددکا نشانہ بنایا جارہاہے ۔ انہیں ہراساں کیا جارہا ہے اور جھوٹے الزامات میں جیل بھیج دیا جاتا ہے یہاں تک کہ طالبات کو بھی نہیں بخشاجارہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کی ایک کشمیری طالبہ ابراز مشتاق نے کہاکہ جب وہ اپنی رہائش گاہ سے یونیورسٹی کے لئے نکلتی ہے تو اس کا مکان مالک طنزیہ انداز میں پوچھتا ہے کہ ارے پاکستان جارہی ہو کیا رپورٹ میں پٹھانکوٹ میں کشمیر طلباء کی گرفتاری کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جو حکام کے اجازت نامے کے ساتھ موہالی سے جموں کشمیر جارہے تھے۔

گرفتار کشمیر ی طلباء میں حامد غوری،علی محمد رعنا، عرفی جان، عاصمہ حمید، محمددین ، مظفر اورانصاری بٹ شامل ہیں۔ ان کشمیردشمن اقدامات سے بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا ہے جس کی مقامی اور عالمی سطح پر وسیع پیمانے پر مذمت کی جارہی ہے۔ بھارت کی ایوارڈ یافتہ مصنفہ اور حقوق انسانی کی کارکن اروندھتی رائے نے نئی دہلی میں میڈیا انٹرویو میں کہا کہ بھارتی حکومت ہندؤں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی پیداکرنے کے لئے کورونا وائرس کا استعمال کررہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ صورتحال نسل کشی کے قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے اس بحران میں دہلی میں قتل عام کا ہاتھ ہے جو مسلم دشمن قانون شہریت کے خلاف احتجاج کے جواب میں کیا گیا۔ایک سعودی اسکالر عابدی زہرانی نے مسلمانوں کے خلاف نفرت پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور جرائم کا ارتکاب کرنے والے مسلح ہندئوں کوخلیجی ریاستوں سے واپس بھارت بھیجنا چاہئے۔

ایک ٹویٹ میں زہرانی نے کہا کہ خلیجی ریاستوں میں لاکھوں بھارتی مقیم ہیںجن میں سے کچھ کورونا وائرس سے متاثر ہیں اور ان کے عقیدے کے قطع نظران کا مفت علاج کیا جارہا ہے جبکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے ہندو دہشت گرد گروہ ہندوتوا کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے ہی مسلم شہریوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔