انٹرنیشنل کرکٹ سے محرومی میں پاکستان کا ساتھ دینے والے ممالک کرونا سےکم متاثر،بھارت ،انگلینڈ اور آسٹریلیا میں کرکٹ بند

بھارت میں آئی پی ایل کے انعقاد پر سوالیہ نشان،انگلینڈ اور آسٹریلیا میں ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل ایونٹس کا اہتمام ناممکن،10 سال سے زائد انٹرنیشنل کرکٹ سے محروم پاکستانی شائقین دیگر ملکوں کے مقابلے میں مطمئن

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب پیر 20 اپریل 2020 13:51

انٹرنیشنل کرکٹ سے محرومی میں پاکستان کا ساتھ دینے والے ممالک کرونا ..
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔20اپریل 2020ء ) وقت کے ساتھ بازی پلٹ گئی ہے اور انٹرنیشنل کرکٹ سے محرومی میں پاکستان کو تنہائی کا شکار کرنے والے بیشتر ممالک خود آئسولیشن کا شکار ہو گئے ہیں ،لاک ڈاؤن کے باعث بھارت میں کرکٹ کی سرگرمیاں بند ہو چکی ہیں اور آئی پی ایل کے انعقاد پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے ،انگلینڈ اور آسٹریلیا میں بیشتر ڈومیسٹک ٹورنامنٹس کو آرگنائز کرنا ممکن نہیں رہالیکن دوسری جانب انٹرنیشنل کرکٹ سے محرومی کے عرصے میں پاکستان کا ساتھ دینے والے ممالک کورونا وائرس سے قدرے کم متاثر ہیں،دس سال سے زائد عرصے تک انٹرنیشنل کرکٹ سے محروم ملکی شائقین دیگر ملکوں کے مقابلے میں مطمئن اور حالات کی بہتری کے منتظرہیں جن کو یقین ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران ایک بار پھر کھیل کی سرگرمیاں بحال ہو جائیں گی۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق مارچ 2009ء میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلئے لگاتار کام کیا جا رہا ہے جبکہ دیگر کھیل بھی سکیورٹی خدشات کے باعث متاثر ہوتے رہے ہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان میں سکیورٹی حالات کی بہتری پر یقین نہ کرتے ہوئے اپنی ٹیمیں بھیجنے سے انکاری بیشتر ممالک کورونا وائرس کے باعث اسی صورتحال سے دوچار ہیں کہ تمام تر وسائل کے باوجود کھیلوں کی تمام سرگرمیاں موقوف ہو چکی ہیں اور ان کے میدان بھی سنسان ہو چکے ہیں۔

سیاسی کشمکش کے باعث پاکستان کیخلاف کھیلنے سے انکار کرنے والا ملک بھارت جو حالیہ عرصے کے دوران مختلف مواقع پر پاکستان کو تنہائی کا شکار کرنے کی دھمکیاں دیتا رہا اور اس نے پلوامہ میں پیش آنے والے واقعہ کو بنیاد بنا کر آئی سی سی اور اس کے رکن ممالک کو بھی گزشتہ برس پاکستان کا بائیکاٹ کرنے پر اکسانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن اب 21روزہ لاک ڈاؤن کا شکار ملک خود ہی آئسولیشن میں چلا گیا ہے جس کا سب سے اہم ٹورنامنٹ آئی پی ایل بھی ٹھکانے لگنے کا اندیشہ ہے ۔

واضح رہے کہ بی سی سی آئی نے آئی پی ایل کا 13واں ایڈیشن غیر معینہ مدت کے لیے موخر کردیا ہے جو 29 مارچ سے شروع ہونیوالا تھا تاہم حالات کا جائزہ لینے میں مصروف بھارتی کرکٹ حکام تاحال اس بات کا تعین نہیں کر سکا ہے کہ ایونٹ کا انعقاد کب تک ممکن ہو سکے گا حالانکہ بروقت لاک ڈاؤن کے باوجود بھارت میں کورونا وائرس کے شکار مریضوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہو چکی ہے ۔

پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی سرگرمیاں ختم ہونے سے بہت پہلے پاکستان آنے سے انکار کرنے والے ممالک انگلینڈ اور آسٹریلیا بھی کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے نتیجے میں شدید مشکلات سے دوچار ہیں جن کو ڈومیسٹک ہی نہیں بلکہ انٹرنیشنل ایونٹس کا اہتمام کرنا بھی ممکن نہیں لگ رہا اور ان کے اپنے میدان بھی ویران اور سنسان ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ انگلینڈ میں صورتحال کافی نازک ہے جہاں 19ہزار سے زائد افراد عالمی وباکا شکار ہو چکے ہیں جبکہ آسٹریلیا میں یہ تعداد چار ہزار سے زائد ہے لہٰذا احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے وہ تمام کھیل روک دیئے گئے ہیں جہاں زیادہ شائقین کے جمع ہونے کو روکنا ہے اور اس صورتحال نے ورلڈ کپ جیسے گلوبل ایونٹس کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے ۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ اور دیگر کھیلوں کی بحالی میں مددگار ممالک کورونا وائرس سے قدرے کم متاثر ہوئے ہیں اگرچہ انہیں بھی احتیاط کا دامن تھامتے ہوئے اپنے ممالک میں کھیلوں کی سرگرمیاں موقوف کرنا پڑی ہیں۔تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق زمبابوے میں موذی وائرس کے شکار افراد کی تعداد محض7،سری لنکا میں 122اور بنگلہ دیش میں 49ہے جبکہ اپنے کھلاڑی پاکستان سپر لیگ میں بھیجنے والے ملک نیوزی لینڈ میں بھی مجموعی مریضوں کی تعداد 589 اور جنوبی افریقہ میں 1280ہے ۔

ویسٹ انڈیز کے مختلف جزائر سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں نے بھی پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں مرکزی کردار نبھایا اور حیران کن امر یہ ہے کہ ٹرینیڈاڈ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد اگرچہ 78ہے لیکن جمیکا میں32،بارباڈوس میں33،ڈومینیکا میں 11،گیانا میں8،سینٹ لوسیا میں 9،اینٹی گوااور باربودا کے علاوہ سینٹ کٹس اینڈ نیوس میں 7،7 افراد میں کورونا وائرس کے منفی اثرات پائے گئے ہیں اور امید ہے کہ پاکستان کیلئے مددگار ثابت ہونے والے ممالک میں اس وبا پر جلد قابو پالیا جائے گا۔