سلانوالی، دنیا کا بہتر ین نہری نظا م ہونے کے با و جو د پاکستان کی زراعت کو40تا 50نہری پانی کی کمی کا سامنا ہے، واٹرمینجمنٹ ایکسپرٹ

بدھ 22 اپریل 2020 15:06

سلانوالی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2020ء) واٹرمینجمنٹ ایکسپرٹ نے بتایا ہے کہ زرعی ملکی ہونے کے ناطے پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت کی ترقی پر ہے ، دنیا کا بہتر ین نہری نظا م ہونے کے با و جو د پاکستان کی زراعت کو40تا 50نہری پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ اے پی پی سے بات چیت کرتے ہو ئے ماہرین نے بتایا کہ موجود ہ آپیاش زمینوں کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور بنجر زمینوں کو زیر کا شت لانے کیلئے جو ٹیوب ویل لگائے جارہے ہیں ان میں سے اکثریت ٹیوب ویلوں کا پانی آپیاشی کے لیے موزوں نہیں ہے، یہاںسے نکلنے والا پانی جسے کھا را کہاجاتا ہے اگر اس کھار ے پانی کو بغیرسوچے سمجھے آپیاشی کیلئے استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف فصلوں کی پیداوار کو متاثرکرتا ہے بلکہ ا س کے مسلسل استعمال سے اچھی زمین بھی تھور باڑہ یہ باڑہ میں تبدیل ہوجاتی ہے اور فصلوں کی کاشت کیلئے موزوں نہیں رہتی، لہذا ا س پانی کو استعمال سے پہلے ا س کا تجزیہ نہایت ضروری ہے، کا شت کا ر ا س مقصدکیلئے محکمہ زراعت پنجاب کی طر ف ضلعی اورڈویثرنل سطح پر تجر بہ گا ہ برائے مٹھی وپانی سے رابطہ کریں اور پانی کے نمونہ کے تجزیہ کے بعد ا س ادار ہ کی سفارشات پر عمل کریں۔

(جاری ہے)

زرعی ماہرین نے مزیدبتایا کہ بغیرلیبارٹری تجز یے کے ٹیوب ویل کا پانی ہرگز آپیاشی کے لیے استعمال نہ کریں جہاں نہری اور ٹیوب ویل کا پانی دونوں میسر ہو وہاں پہلی 2سے 3آپیاشیاں کھار ے پانی کی کریںاور بعدمیں نہری پانی کی بھر پور آپیاشی کریں، اگر میسرہوتو ہرفصل کی پہلی آپیاشی کیلئے نہری پانی استعمال کریں۔ اگر تجزیہ کے پانی میںزائد سوڈیم کا ربو نیٹ کی مقدار زیاد ہ ہو تو ٹیوب ویل کے ہوض او رپانی کے کھال میں جپسم کا پتھر استعمال کریں، زائد سوڈیم کا ربونیٹ والے پانی کے استعما ل کی صورت میں ہرسا ل زمین کا تجزیہ کاروائیں اور لیبارٹری رپورٹ کے مطا بق جپسم کا استعمال کریں، کھار ے پانی کے استعما ل کی صورت میں زمینوں میں نامیاتی کھا د اور سبز کھا د کا استعمال کریں تا کہ نمکیات کے اثرات کو کم کیاجاسکے۔

متعلقہ عنوان :