ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کی فضاء پیدا کرکے بھارت کے خلاف دنیا کے ہر فورم پر لڑنا ہے، سردار مسعود خان

جمعرات 7 مئی 2020 17:00

ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کی فضاء پیدا کرکے بھارت کے خلاف دنیا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 مئی2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کی فضاء پیدا کرکے بھارت کے خلاف دنیا کے ہر فورم پر لڑنا ہے۔ ایوان صدر مظفرآباد سے ویڈیو لنک کے ذریعے پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں خدمات انجام دینے والے کشمیری ڈاکٹروں سے خطاب کرتے ہوئے صدر سردار مسعو د خان نے کہا کہ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کی فضاء پیدا کرکے کشمیر کے اندر بھی بھارت سے لڑنا اور دنیا کے ہر فورم اور ہر دارلحکومت میں بھی لڑنا ہے، حالات بتا رہے ہیں کہ بھارت نے جس تہذیبی اور مذہبی جنگ کا آغاز کیا ہے وہ اب صرف کشمیر اور بھارت تک محدود نہیں رہے گی ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کیلئے کسی کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں بلکہ یہ ایک سیاسی معاشی اور فوجی طاقت کے کھیل کا ایک حصہ ہے۔

(جاری ہے)

اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے سفارتکاری کا ایک عنصر ضرور ہے لیکن اس کے حل کیلئے معاشی اور فوجی طاقت کا بنیادی کردار ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام گزشتہ 9 ماہ سے بد ترین محاصرے اور کریک ڈاؤن کے اندر گھٹ گھٹ کر زندگی گزار رہے تھے اور اب کورونا وائرس کی آڑ میں بھارت نے ایک اور لاک ڈاؤن نافذ کر کے پہلے سے مشکلات کا شکار کشمیریوں کی زندگی کو مذید اجیرن بنا دیا۔

کرونا وائرس کی وباء پھو ٹنے کے بعد کشمیر میں بھارتی حکومت نے عوام کی زندگی بچانے کیلئے کوئی حکمت عملی اختیار نہیں کی، کورونا کے مشتبہ مریضوں کی ٹیسٹنگ کیلئے کوئی موثر اور تسلی بخش انتظام نہیں ہے، اس وقت 71 ہزار کشمیریوں کیلئے ایک وینٹی لیٹر 39 ہزار کشمیریوں کیلئے ایک ڈاکٹر جبکہ نو کشمیریوں پر ظلم ڈھانے کیلئے ایک فوجی تعینات ہے۔

پانچ اگست کے بعد بھارتی فوج نے 13 ہزار کشمیریوں کو گرفتار کر کے جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند کر رکھا ہے جہاں اٴْنہیں کورونا سے محفوظ رکھنے کا کوئی انتظام نہیں جس کی وجہ سے اٴْن کے خاندان اور والدین سخت ذہنی دباؤ سے دوچار ہیں۔ بھارت کی بی جے پی اور آر ایس ایس کی حکومت نے پہلے کشمیریوں کے خلاف جنگ کا اعلان کیا اور بعد میں اس جنگ کا دائرہ پورے بھارت کے مسلمانوں تک پھیلا دیا اور بھارتی مسلمانوں کو بد ترین ظلم و ستم کا نشانہ بنانا شروع کر دیا جس کے خلاف عرب اور مسلم دنیا میں شدید ردعمل پایا جاتا ہے۔

اب دبئی، قطر، کویت اور دوسرے مسلمان ممالک سے بھارتی مسلمانوں اور کشمیریوں کے حق میں آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئی ہیں جن کو خاموش کرنے کیلئے بھارت ایک بار پھر شیطانی چالیں چل رہا ہے جن پر نظر رکھنے اور ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے پاکستان میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باوجود پاکستان کی وزارت خارجہ کی طرف سے بھرپور، مؤثر اور جارحانہ انداز میں کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر ہماری کوششیں مذید تیز تر ہونی چاہیے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایک دو غیر اہم اور غیر رسمی اجلاس کر کے خاموش بیٹھنے کا موقع نہیں دینا چاہئے۔

اٴْنہوں نے اس خدشہ کا بھی اظہار کیا کہ بی جے پی، آر ایس ایس کی حکومت کوئی بھی جعلی حملہ یا آزاد کشمیر پر حملہ، پراکسی وار یا پاکستان اور عرب ممالک کے درمیان کوئی غلط فہمی پیدا کر کے ان کے درمیان دوری پیدا کرنے کی کوشش کر سکتی ہے۔ بھارت کی سازشوں اور ریشہ دوانیوں پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ ہمیں ان کو نا کام بنانے کے لیے منصوبہ بندی بھی کرنی چاہئے۔

صدر سردار مسعود خان نے اس بات پر خاص طور پر زور دیا کہ ہمیں کشمیر کی تاریخ اور تحریک آزادی کے مختلف نشیب و فراز کا گہر ا مطالبہ کرنا چاہئے۔ کیونکہ ہم اس کے بغیر تحریک آزادی اور حق خود ارادیت کی جدوجہد کو پانچویں نسل تک منتقل نہیں کر سکتے۔ بھارت ایک نئی تاریخ لکھ رہا ہے اور ہمارے بچوں میں کئی تاریخ دیکھیں گے اور اس رٹ لیں گے اور اگر ایسا ہوا تو یہ ایک بہت بڑی خود سوزی ہو گی۔