سندھ پر گزشتہ کئی سالوں سے برسراقتدار پیپلزپارٹی سندھ کے سرکاری اسپتالوں کی حالت بہتر نہ بناسکی، سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز نہ ہونے کے برابر

جمعہ 8 مئی 2020 17:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2020ء) صوبہ سندھ پر گزشتہ کئی سالوں سے برسراقتدار پیپلزپارٹی سندھ کے سرکاری اسپتالوں کی حالت بہتر نہ بناسکی، سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز نہ ہونے کے برابر ہیں۔صوبائی حکومت کو گزشتہ آٹھ سالوں میں شعبہ صحت کی مد میں پانچ کھرب روپے دیئے جا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود صوبے میں عوام کو صحت کی ناکافی سہولیات میسر ہیں۔

سندھ بھر کے تمام سرکاری و نجی اسپتالوں میں وینٹی لیٹرزکی تعداد نو سو ایک ہے، جس سے تشویشناک صورتحال واضح ہوتی ہے، سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں گزشتہ کئی سالوں سے انفرا اسٹرکچر پر کسی بھی قسم کی توجہ نہیں دی گئی۔اس کے علاوہ نہ ہی کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کوئی سہولت موجود ہے، سرکاری اسپتالوں کو کسی بھی قسم کے ہنگامی حالات سے نمٹنے میں انتہائی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق جناح اسپتال کراچی میں وینٹی لیٹرز کی تعداد 45، اوجھا انسٹیٹیوٹ میں30سول اسپتال میں 84، لیاقت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنس حیدرآباد میں50،خیرپور سول اسپتال میں23،شہید بے نظیر آباد اسپتال میں22،سول اسپتال لاڑکانہ میں27،گمبٹ انسٹیٹیوٹ خیرپور میں40،جامشورو میں 8،سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاری میں چھ وینٹیلیٹر موجود ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ گورنمنٹ اسپتال اورنگی میں2، جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں2،قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں37،شہید بے نظیربھٹو ٹرامہ سینٹر میں26،سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی میں4،سول اسپتال بدین میں11،جامشورو کوٹری ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر میں7 جبکہ ایس آئی یو ٹی میں50وینٹی لیٹرز کی سہولت موجود ہے۔رپورٹ کے مطابق صوبہ کے پرائیویٹ اسپتالوں میں 417وینٹی لیٹرز اس وقت قابل استعمال ہیں، نجی اسپتالوں میں بھاری بھر کم فیسوں کے باعث شہری وینٹی لیٹرز کیلئے سرکاری اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں تاہم سرکاری اسپتالوں میں بعض وینٹی لیٹرز تو بااثر سیاسی شخصیات اور بیوروکریٹ سمیت دیگر افراد کی سفارش پر بھی دیاجاتا ہے۔

اس کے علاوہ گزشتہ کئی سالوں سے 2ارب روپے سے زائد رقم مختص کئے جانے کے باوجود گلشن اقبال نیپا چورنگی پر واقع سندھ حکومت اسپتال کے منصوبے کو تاحال مکمل نہ کرسکی جبکہ کم و بیش بیشتر سرکاری اسپتالوں میں بروقت ٹینڈر نہ ہونے کے باعث مریضوں کی بڑی تعداد ادویات باہر خریدنے پر مجبور ہوتی ہے۔