اس بات میں کوئی شک نہیں کہ لاک ڈائون میں نرمی رسک ہے لیکن کورونا وائرس کا علم نہیں کہ کب تک چلے گا اسلئے وزیر اعظم عمران خان کو یہ بھی دیکھنا ہے کہ غریب عوام کس حال میں ہیں، پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی حکومت کو اس طرح کے چیلنجز کا سامنا نہیں رہا جو موجودہ حکومت کو درپیش ہیں، حکومت کی تمام تر توجہ عوام کی زندگیوں کا تحفظ، معیشت کی بہتری، دیہاڑی دار اور مزدور طبقے کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے، کورونا وائرس سے بچائو اور اس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے اقدامات کرنے پر مرکوز ہے، اپوزیشن کے پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کے حوالے سے بیانات سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہے، جو لوگ اجلاس بلانے کیلئے بیانات دے رہے تھے وہ خود اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے، اپوزیشن ایسا قانون چاہتی ہے کہ ان کے قائدین کو چھوڑ دیا جائے، وہ معاشرہ کامیاب نہیں ہو سکتا جس میں احتساب نہ ہو، 18ویں ترمیم کے حوالے سے فی الحال اپوزیشن سے بات چیت نہیں ہو رہی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز کی نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو

اتوار 10 مئی 2020 22:15

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 مئی2020ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ لاک ڈائون میں نرمی رسک ہے لیکن کورونا وائرس کا علم نہیں کہ کب تک چلے گا اسلئے وزیر اعظم عمران خان کو یہ بھی دیکھنا ہے کہ غریب عوام کس حال میں ہیں، پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی حکومت کو اس طرح کے چیلنجز کا سامنا نہیں رہا جو موجودہ حکومت کو درپیش ہیں، حکومت کی تمام تر توجہ عوام کی زندگیوں کا تحفظ، معیشت کی بہتری، دیہاڑی دار اور مزدور طبقے کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے، کورونا وائرس سے بچائو اور اس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے اقدامات کرنے پر مرکوز ہے، اپوزیشن کے پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کے حوالے سے بیانات سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہے، جو لوگ اجلاس بلانے کیلئے بیانات دے رہے تھے وہ خود اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے، اپوزیشن ایسا قانون چاہتی ہے کہ ان کے قائدین کو چھوڑ دیا جائے، وہ معاشرہ کامیاب نہیں ہو سکتا جس میں احتساب نہ ہو، 18ویں ترمیم کے حوالے سے فی الحال اپوزیشن سے بات چیت نہیں ہو رہی۔

(جاری ہے)

اتوار کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات ونشریات نے کہا کہ وزارت اطلاعات کا کام حکومتی اقدامات کی تشہیر کرنا ہے، حکومت نے بہت کام کئے لیکن انہیں صحیح طرح سے پروجیکٹ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان پر کرپشن الزامات کے بارے مجھے علم نہیں، میں نہیں جانتا کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں کیوں ہٹایا ہے، وزیراعظم وہی فیصلہ کرتے ہیں جو انہیں بہتر لگتا ہے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزارت اطلاعات کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور اس میں اصلاحات کرنا ضروری ہے، وزیر اعظم عمران خان نے ذمہ داری دیکر مجھ پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے اور میں اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر اس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ اعظم خان سمیت پارٹی کے تمام ارکان کے ساتھ میرے اچھے تعلقات ہیں اور میری ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ غیرضروری گروپنگ کا حصہ نہ بنوں۔

وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ اپوزیشن ایسا نیب کا قانون چاہتی ہے کہ ان کے قائدین کو چھوڑ دیا جائے، وہ معاشرہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا جس میں احتساب نہ ہو، احتساب کیلئے نیب کا ہونا ضروری ہے، نیب کے ریکوری کیسز کی شرح 25 سے 30 فیصد ہے اسلئے اس کے اسٹرکچر میں بہتری پر بات ہو سکتی ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ 18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈز کے بارے فی الحال اپوزیشن سے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا جا رہا ہے، اپوزیشن کے اجلاس بلانے کیلئے بیانات سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہے، جو اجلاس بلانے کیلئے بیانات دیتے تھے وہ خود اجلاس میں نہیں آئیں گے، میرے خیال میں تین سے چار ہفتوں تک پارلیمنٹ کا اجلاس نہیں ہونا چاہیے۔