لاہورہائیکورٹ نے ٹیکسٹائل سمیت دیگر انڈسٹری سے بجلی کے بلوں میں اضافی چارجز کی وصولی کے خلاف درخواستیں نمٹا دیں،

کمشنر ان لینڈ ریونیو کو درخواست گزاروں کا موقف سن کر فیصلہ کرنے کا حکم

پیر 11 مئی 2020 17:28

لاہور۔11 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 مئی2020ء) لاہور ہائیکورٹ نے ٹیکسٹائل سمیت دیگر انڈسٹری سے بجلی کے بلوں میں اضافی چاجز کی وصولی کے خلاف درخواستیں نمٹاتے ہوئے کمشنر ان لینڈ ریونیو کو درخواست گزاروں کا موقف سن کر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت کے روبرو 18 سے زائد صنعتی اداروں کی جانب سے دائر درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وفاقی حکومت نے صنعتی اداروں کو بجلی کے بلوں میں رعایت دینے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کیا۔

جنوری دوہزار انیس کو جاری کئے ایس آر او میں زیرو ریٹنڈ انڈسٹری سے سات اعشاریہ پانچ پرسنٹ وصول کیا جانا تھا، زیرو ریٹنڈ انڈسٹری میں فیول چارجز ، فیول ایڈحنسمنٹ ، نیلم جہلم چارجز وفاقی حکومت نے برداشت کرنا تھے، جنوری دوہزار بیس کو وزارت انرجی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اضافی سرچارج وصول نہ کرنے کی سہولت واپس لے لی گئی۔

(جاری ہے)

وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں کی رعایت بارے دوبارہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، یکم جنوری 2019 سے دسمبر 2019 تک گزشتہ تاریخوں پر اضافی سرجاجز عائد کیا گیا ، درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ بجلی کے بلوں میں حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق رعایت کے لئے ایف بی آرکو درخواستیں دیں ، ایف بی آر کو درخواستیں دینے کے باوجود شنوائی نہیں ہو رہی ، لیسکو ، فیسکو سمیت دیگر کی جانب سے بجلی کے بکوں رعایت نہیں دی جارہی۔درخواست گزاروں کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت کمشنر ان لینڈ رونیو کو بجلی کے بلوں میں رعایت کے حوالے سے دی گئی زیر التواء درخواستوں ہر فیصلہ کرنے کا حکم دے، مزید استدعا کی گئی کہ عدالت اضافی سرچارجز وصول کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔