کابل اور ننگرہارشدید فائرنگ ،زورداردھماکوں سے گونج اٴْٹھے،38افرادہلاک، 80 زخمی ہوگئے

منگل 12 مئی 2020 19:07

کوہاٹ/کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2020ء) افغان دارالحکومت کابل اور صوبہ ننگرہارشدید فائرنگ اورزورداردھماکوں سے گونج اٴْٹھا جہاں ان پرتشددواقعات میں کم از کم (38 )افرادلقمہ اجل بن گئے جبکہ 80 سے زائددیگر زخمی ہوگئے۔جاں بحق وزخمی افرادمیں دو نوزائیدہ بچے‘ خواتین اور نرسز شامل ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق منگل کے روزتقریباً دس بجے صبح افغان دارالحکومت کابل شہر کے مغرب میں واقع ضلع دشت برچی میں قائم غیرملکی فلاحی ادارے ایم ایس ایف کے تعاون سے چلنے والی100 بستروں پر مشتمل میٹرنٹی ہسپتال میں تین نامعلوم مسلح افرادنے دھاوابول کراندھادھند فائرنگ کی اورہسپتال میں داخل ہوکردستی بم پھینک کرکئی دھماکے کرائے جس کے نتیجے میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق 14 افرادہلاک اور 15دیگر زخمی ہوگئے۔

(جاری ہے)

سرکاری ذرائع کے مطابق جاں بحق و زخمی افراد میں دو نوزائیدہ بچے‘ اٴْن کی مائیں اور نرسز شامل ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق اس اچانک حملہ کے وقت ہرکسی کے اوسان خطا تھے ‘ ہرطرف چیخ و پکار تھی اور ہرکوئی پناہ لینے کے لئے دوڑرہاتھا۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی افغان فورسز نے جائے وقوعہ پہنچ کرحملہ آوروں کا مقابلہ کیا اورکئی گھنٹوں بعدتینوں حملہ آوروں کو ٹھکانے لگادیا۔

افغان وزارت داخلہ حکام کے مطابق ہسپتال سے تین ٖغیرملکیوں سمیت 100 سے زائد افراد کو بحفاظت نکال لیا۔ اطلاعات کے مطابق یہ اہل تشیع کا رہائشی علاقہ ہے جہاں ہسپتال واقع ہے۔ ادھرپاک افغان سرحد پر واقع افغان صوبہ ننگرہارمیں پولیس افسر کی نمازجنازہ میں زوردار بم دھماکہ کے نتیجے میں کم از کم24 افراد جاں بحق اور 70دیگر زخمی ہوگئے ۔اطلاعات کے مطابق افغان مشرقی صوبہ ننگرہارکے ضلع خیوہ میں شیخ اکرم نامی افغان پولیس افسر کی نمازجنازہ کے دوران ایک زوردار دھماکہ ہوا۔

صوبائی ترجمان عطاء اللہ خوگیانی کے مطابق یہ خودکش دھماکہ تھا جس کی زدمیں آکر24 افغان شہری جاں بحق اور70 دیگر زخمی ہوگئے تاہم ہلاکتوں میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے۔ صوبائی ترجمان عطاء اللہ خوگیانی کے مطابق دھماکہ میں پولیس افسروں اوراہلکاروں سمیت افغان حکام شریک تھے۔اطلاعات کے مطابق پولیس افسردل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگئے تھے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نمازجنازہ میں شریک ممبر پارلیمنٹ حضرت علی محفوظ رہے۔طالبان نے دونوں واقعات سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔