بلاول بھٹو کے کہنے پر الفاظ واپس لوں گا اور نہ ہی استعفی دوں گا، وفاق کی علامت والی جماعت پیپلزپارٹی کو زیب نہیں دیتا کہ صوبائی تعصب کا شکار ہو، پیپلزپارٹی وقتی فائدے کیلئے ماضی کو نہ بھولے، میرا ضمیر اور دامن صاف ہے، کسی کے اشارے یا وعدے پر نہیں بلکہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر میں اصولی موقف پر پیپلزپارٹی سے الگ ہوا تھا، عوام کے تعاون کی بدولت میں انتخابی میدان میں بھی دو مرتبہ پیپلزپارٹی کے موقف کو شکست دے چکا ہوں، بلاول بھٹو کو مناظرے کا چیلنج دیتا ہوں،حکومت کی واضح پالیسی ہے کہ عوام کو کورونا اور بھوک سے بچانا ہے، پاکستان نے بھارت کے ناپاک عزائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا اور اقوام متحدہ کے سامنے بھی اجاگر کیا، اس وقت سیاست کا ماحول نہیں، نیشنل ایمرجنسی ہے، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں خصوصی گفتگو

منگل 12 مئی 2020 23:45

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 مئی2020ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کے کہنے پر الفاظ واپس لوں گا اور نہ ہی استعفی دوں گا، وفاق کی علامت والی جماعت پیپلزپارٹی کو زیب نہیں دیتا کہ صوبائی تعصب کا شکار ہو، پیپلزپارٹی وقتی فائدے کیلئے ماضی کو نہ بھولے، میرا ضمیر اور دامن صاف ہے، کسی کے اشارے یا وعدے پر نہیں بلکہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر میں اصولی موقف پر پیپلزپارٹی سے الگ ہوا تھا، عوام کے تعاون کی بدولت میں انتخابی میدان میں بھی دو مرتبہ پیپلزپارٹی کے موقف کو شکست دے چکا ہوں، بلاول بھٹو کو مناظرے کا چیلنج دیتا ہوں، جو لانا چاہتے ہیں سامنے لائیں، حکومت کی واضح پالیسی ہے کہ عوام کو کورونا اور بھوک سے بچانا ہے، پاکستان نے بھارت کے ناپاک عزائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا اور اقوام متحدہ کے سامنے بھی ان کو اجاگر کیا، اس وقت سیاست کا ماحول نہیں، نیشنل ایمرجنسی ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا موقف تھا کہ ریمنڈ ڈیوس سفارتکار ہے اسے جانے دیا جائے، میرا موقف تھا کہ یہ استثنیٰ کا مستحق نہیں اور تاریخ نے مجھے صحیح ثابت کیا، پیپلزپارٹی کو چھوڑنا میرا اصولی موقف تھا، کسی کے اشارے یا وعدے پر پیپلزپارٹی سے الگ نہیں ہوا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈیٹا کو سامنے رکھتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد لاک ڈائون میں نرمی کا فیصلہ کیا گیا تاکہ معیشت کا پہیہ چلے اور لوگوں کو روزگار ملے، کورونا کا کوئی نہیں جانتا کہ کتنے عرصے تک رہے گا، لاک ڈائون میں نرمی رسک تو ہے لیکن عوام کو بھی دیکھنا ہے، لاک ڈائون برقرار رہتا تو 1 کروڑ 80 لاکھ لوگ بے روزگار ہو جاتے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات بگڑ چکے ہیں، بھارت معاشی دبائو کا شکار ہے اور ایک بڑا طبقہ مودی حکومت کے اقدامات کے خلاف ہے، بھارت داخلی معاملات سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر فالس فلیگ آپریشن کے مواقع تلاش کر رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت ماضی میں بھی بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث رہا ہے اور را کا ایجنٹ کلبھوشن یادیو بھی وہیں سے گرفتار ہوا تھا، پاکستان نے بھارت کے ناپاک عزائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا اور اس کے ناپاک اداروں کو اقوام متحدہ کے سامنے اجاگر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کابینہ کے فیصلے کے برعکس جو اقدام اٹھایا گیا اس کی تحقیقات کا کہا ہے، بھارت سے ادویات منگوائی نہیں گئیں بلکہ منگوانے کی کوشش کی گئی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں امن عمل کیلئے پاکستان نے مثبت کردار ادا کیا اور پوری دنیا پاکستان کے کردار کو سراہا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خندہ پیشانی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور پاکستان کے ایران کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے متعلق ایس سی او وزرائے خارجہ کا اجلاس آج بدھ کو ہو گا، اجلاس میں 8 ممالک کے وزرائے خارجہ کورونا پر گفتگو کریں گے