Live Updates

قومی اسمبلی میں کرونا وبا کی صورتحال پر بحث بدھ کو دوسرے روز بھی جاری رہی

بدھ 13 مئی 2020 21:27

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مئی2020ء) قومی اسمبلی میں کرونا وبا کی صورتحال پر بحث بدھ کو دوسرے روز بھی جاری رہی۔ اس دوران ارکان نے مشکل کی اس گھڑی میں قومی یکجہتی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے صحت کے نظام کو بہتر بنانا ہے، کورونا وائرس کے بعد کی صورتحال پر بھی مل بیٹھ کر کوئی لائحہ عمل بنانا ہوگا، ٹیسٹنگ استعداد میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں کرونا کی صورتحال پر بحث میں جی ڈی اے کے رکن غوث بخش مہر، متحدہ مجلس عمل کے عبدالاکبر چترالی، محسن داوڑ، خالد مگسی ‘ محسن داوڑ عبدالقادر پٹیل‘ عندلیب عباس اور دیگر نے حصہ لیا۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے محسن داوڑ نے کہا کہ کورونا وائرس سے متعلق اجلاس بلانے پر مشکور ہوں، البتہ حکومت یا اپوزیشن کی اس حوالے سے بلائے گئے اجلاس میں انہیں نہیں بلایا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز، پیرا میڈیکس جس طرح کام کررہے ہیں اس پر انہیں سلام پیش کرتے ہیں رکن قومی اسمبلی خالد مگسی نے کہا ہے کہ کورونا کی موجودہ صورتحال پر بحث کی بجائے ہم آپس میں لڑ رہے ہیں، ہمیں ایک دوسرے سے لڑنے کی بجائے یہاں سے پالیسی دینا ہوگی۔رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر نے کہا ہے کہ ایسی تجاویز دی جائیں کہ لاک ڈائون بھی ہو اور کاروبار بھی چلتا رہے‘ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی بجائے عملی کام کیا جائے۔

رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالکبر چترالی نے کہا ہے کہ کورونا کی وبا اللہ کا عذاب ہے، ہمیں رجوع اللہ کرنے کی ضرورت ہے ،ووہان میں پاکستانی طالب علموں کو جس طرح محفوظ بنایا اس پر چین کے مشکور ہیں۔ وزیر مملکت زرتاج گل وزیرنے کہا ہے کہ اگر ن لیگ نے اتنے ہی ہسپتال بنائے تھے تو اپنا علاج لندن میں کیوں کر رہے ہیں،ایک طرف لندن سے کرونا سے لڑنے آئے اور ورچوئل سیشن کی مخالفت کی،جب اجلاس بلایا تو کرونا سے ڈر کر یہاں نہ آئے،دوسروں کو سیشن میں دھکیل دیا خود گھر بیٹھ گئے،پہلے کرونا کی وجہ سے نیب جانے سے انکار کیا پھر پیش بھی ہوگئے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے رکن آغا حسن بلوچ نے کہا کہ ہم نے بہت پہلے تفتان بارڈر کے حوالے سے تحفظات ظاہر کئے تھے ۔ رکن قومی اسمبلی مفتی عبدالشکور نے کہا کہ آج کا اجلاس اس بات کا متقاضی ہے کہ کوئی ایک دوسرے پر الزام تراشی نہ کرے۔ کرونا ایک بین الاقوامی وبا ہے یہ صحابہ کرام کے زمانے میں بھی آئی۔ احتیاطی تدابیر اسلام کے مطابق ہیں۔

یہ صرف حکومتی مسئلہ نہیں یہ ہم سب کا مسئلہ ہے۔ جے یو آئی کے قائد مولانا فضل الرحمان نے بھی ہمیں ہدایت کی کہ حکومتی اداروں کے ساتھ ضلعی سطح پر تعاون کریں اور اس وبا کے خلاف لوگوں میں شعور پیدا کریں۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شیر اکبر خان نے کہا ہے کہ اس وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ لاکھوں لوگ وفات پا چکے ہیں ۔

ہمارے ملک کے غریب لوگ بھی اس وباء سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔ ضلع بونیر میں ماربل فیکٹریوں کے بجلی کے بل معاف کئے جائیں۔ حکومت نے صنعتوں کو جو ریلیف پیکج دیا ہے اس میں ماربل فیکٹریوں کو بھی شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی انجینئر صابر حسین قائمخانی نے کہا کہ سندھ گورنمنٹ کے کسی نمائندے نے حیدرآباد شہر کے نمائندوں کو کرونا وبا کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا۔

حکومت نے اپنی ساری ذمہ داری عوام پر ڈال دی۔ لوگ جب گھروں میں بیٹھ گئے تو حکومت نے کیا کیا۔ ہمارے فرنٹ لائن پر خدمات انجام دینے والے ڈاکٹروں کے پاس پوری ضروریات نہیں ہیں اس کے باوجود وہ ڈیوٹیوں پر موجود ہیں ہم ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی مہیش کمار نے کہا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے سندھ کی ٹیسٹنگ کپیسٹی باقی صوبوں سے زیادہ ہے۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پورے ملک میں ٹیسٹنگ کپیسٹی بڑھائے۔ پورے سندھ میں لاک ڈائون یکساں تھا۔ تحریک انصاف کے رکن فہیم خان نے کہا کہ اپوزیشن صرف تنقید کر رہی ہے ۔ سندھ میں لوگوں کو پانی نہیں مل رہا۔ احساس پروگرام سے سندھ کے 25 لاکھ خاندانوں کو 30 ارب روپے دیئے گئے جس پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مسلم لیگ (ن) کے نثار احمد چیمہ نے کہا کہ کرونا کی وبا ایک قومی مسئلہ ہے اس پر سیاسی پوائنٹ سکورننگ نہیں ہونی چاہیے۔

تفتان بارڈر میں بدانتظامی کی وجہ سے کرونا کی صورتحال بگڑی۔ کوئی حکومت نہیں چاہتی کہ اس کے دور میں وباء آئے۔ ڈبلیو ایچ او کی واضح رائے ہے کہ جہاں کرونا کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے لاک ڈائون ختم نہیں ہونا چاہیے۔ چین نے مختصر ترین وقت میں اس وبا پر قابو پایا ہمیں اس کے ماڈل کو اپنانا چاہیے۔ چین کے ڈاکٹروں کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے ٹریننگ سیشنز منعقد کئے جائیں۔

قوم اور اس کے نمائندوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ تحریک انصاف کی رکن عالیہ حمزہ نے کہا کہ سخت لاک ڈائون کو ترجیح دینے والے اپوزیشن رہنمائوں نے ورچوئل اجلاس کی بجائے فزیکل اجلاس کو ترجیح دی۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کا ڈائریکٹر جنرل کہتا ہے لاک ڈائون حل نہیں ہے۔ ایس او پی بنا کر سب کچھ کھولنا پڑے گا۔ جب ٹیسٹ زیادہ کئے جائیں گے تو کیسز بھی زیادہ ہوں گے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات