کوئٹہ،مولانا عصمت اللہ کی افغانستان میں نماز جنازہ،

میٹرنٹی ہسپتال پر بم دھماکے، فائرنگ اور صوبہ بلخ میں کاشتکاروں پر سرکاری طیاروں کی بمباری کی شدید مذمت

جمعرات 14 مئی 2020 21:52

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مئی2020ء) جمعیت علما ء اسلام کے مرکزی سرپرست اور رکن قومی اسمبلی مولانا عصمت اللہ نے افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں نماز جنازہ کابل کے میٹرنٹی ہسپتال پر بم دھماکے اور فائرنگ اور صوبہ بلخ میں کاشتکاروں پر سرکاری طیاروں کی بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے تینوں واقعات کو افسوسناک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ جنازے کے تقدس کا خیال نہ رکھنے والے اور نومولود بچوں اور خواتین کو قتل کرنے والے مسلمان اور انسان کہلانے کے قابل نہیں۔

یہ لوگ وحشی درندے ہیںانہوں نے کہا کہ ان حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے اور افغان عوام کو بھی معلوم ہے کہ اس قسم کے بزدلانہ حملے داعش کی کارستانی ہے جبکہ امریکہ اور روس نے بھی داعش کو ان حملوں کا ذمہ دار ٹہرایا لیکن اس کے باوجود کچھ عناصر کی جانب سے امارت اسلامیہ کو ذمہ دار ٹہرانا سمجھ سے بالاتر اور تعصب کی انتہا ہے انہوں نے کہا کہ صوبہ بلخ میں نہتے کاشتکاروں پر افغان حکومت کے طیاروں نے بمباری کی جس میں دس افراد شہید اور متعدد افراد زخمی ہوئے جس کے خلاف مشتعل مظاہرین نے حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا. انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بدامنی کا ذمہ دار امریکہ اور نیٹو فورسز ہیں، جو شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں نومولود معصوم بچوں اور خواتین کا کیا قصور ہے کہ انہیں قتل کیا جارہا ہے انارکی اور لاقانونیت نے پورے افغانستان کواپنے گھیرے میں لے رکھا ہے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی قوتیں امریکہ کی افغانستان سے واپسی کے لیے اپنا کردار ادا کریں ، تاکہ چار دہائیوں سے جنگ سے متاثرہ ملک میں امن قائم کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ کابل میٹرنٹی ہسپتال میں داعش کی دہشت گردی نہایت سفاکانہ وارادت ہے نوزائیدہ بچوں کی ٹارگٹ کلنگ سنگدلی کی انتہا ہے۔

(جاری ہے)

داعش کی تاریخ ایسے ہی دل دہلا دینے والے مظالم سے بھری پڑی ہے جس میں زندہ انسانوں کی کھال اتارنے، انسانوں کو زندہ جلانے جیسے بہیمانہ جرائم شامل ہیںداعش کی سفاکیت کی مثالیں زمانہ جاہلیت کے وحشیوں سے بھی بد تر ہیں انہوں نے کہا کہ ماہ مبارک رمضان المبارک میں معصوم بچوں کا سفاکانہ قتل انسانی المیہ ہے انہوں نے کہا کہ ننگر ہار میں مذہبی اجتماع پر خود کش حملہ بھیانک ہے ،افغانستان میں دہشت گردی کی تازہ لہر نہایت تشویشناک ہے۔