کہ قومی اسمبلی اجلا س میں کورونا وباء پر بحث اور مشترکہ پالیسی بنانا تھی ، وزیراعظم آئے ہی نہیں ،پیپلز پارٹی

بلاول بھٹو زر داری خود اجلاس میں شریک ہوئے اور بہترین تجاویز دیں ، حکومتی ارکان کا رویہ انتہائی افسوسناک تھا ،8سے زائد افراد جاں بحق اور چالیس ہزار متاثر ہیں ، ان حالات میں لاک ڈائون ختم کر نا انتہائی پریشان کن ہے ،آف شور کمپنیوں پر حکومت کی پالیسی اور آرڈیننس سب کے سامنے ہیں ،حکومت نے اصل میں اپنے لوگوں کو این آر او دیا ہے،شہزاد اکبر کا رول نیب نبھا رہا ہے ان کے پاس کوئی چارج نہیں، نفیسہ شاہ ، پلوشہ خان کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 17 مئی 2020 17:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2020ء) پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی اجلا س میں کورونا وباء پر بحث اور مشترکہ پالیسی بنانا تھی ، وزیراعظم آئے ہی نہیں ، بلاول بھٹو زر داری خود اجلاس میں شریک ہوئے اور بہترین تجاویز دیں ، حکومتی ارکان کا رویہ انتہائی افسوسناک تھا ،8سے زائد افراد جاں بحق اور چالیس ہزار متاثر ہیں ، ان حالات میں لاک ڈائون ختم کر نا انتہائی پریشان کن ہے ،آف شور کمپنیوں پر حکومت کی پالیسی اور آرڈیننس سب کے سامنے ہیں ،حکومت نے اصل میں اپنے لوگوں کو این آر او دیا ہے،شہزاد اکبر کا رول نیب نبھا رہا ہے ان کے پاس کوئی چارج نہیں۔

اتوار کو یہاں پلوشہ خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہاکہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہم ممبران دور دور سے آئے،ہم نے کورنا کے ٹیسٹ کروائے،قومی اسمبلی کا اجلاس میں کورونا وبا پر بحث اور مشترکہ پالیسی بنانا تھی مگر وزیراعظم نے قومی اسمبلی کا رخ ہی نہیں کیا، چیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری قومی اسمبلی اجلاس میں شریک ہوئے اور بہترین تجاویز دیںمگر حکومتی ارکان کا رویہ انتہائی افسوسناک تھا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ حکومت ٹی وی پر اشتہار چلوا رہی تھی کہ کورنا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہیمگر قومی اسمبلی اجلاس سے پتہ چلا کہ حکومت کورنا سے ڈر تو رہی ہے مگر لڑ نہیں رہی۔ انہوںنے کہاکہ اب اس وقت 850 سے اوپر اموات اور چالیس ہزار سے زیادہ متاثرین ہو چکے ہیں،تو ان حالات میں لاک ڈائون ختم کرنا انتہائی پریشان کن ہے،صدر پاکستان نے آرڈیننس جاری کیا کہ اگر آپ کے پاس کالا دھن ہے تو دس فیصد کٹوتی لگوا کر اپنا سفید کروا لیں،آف شور کمپنیوں پر حکومت کی پالیسی اور آرڈیننس سب کے سامنے ہیں ،حکومت نے اصل میں اپنے لوگوں کو این آر او دیا ہے،سب سے زیادہ اس حکومت نے ایمنسٹی سکیم دی،پہلی ایمنسٹی حلیمہ باجی کیلئے لائی گئی،حکومت کی جانب سے کرپشن ختم کرنے کا نعرہ سونامی ٹرک کی نذ ہو کر رہ گیا ہے،آف شور اکاؤنٹس میں اگر آپ کے پاس 10 پرسنٹ بھی رقم ہے اس کی وضاحت دینے کی ضرورت نہیں،حکومت اپنے لوگون کو نواز رہی ہے،این ایف سی ایوارڈ 161 اور 162 کے تحت دیا جا تاہے،وزیر اعظم کی جانب سے جو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا وہ بالکل غیر قانونی ہے،ہماری ڈیمانڈ ہے کہ این ایف سی ایوارڈ سے متعلق نوٹیفکیشن کو واپس لیا جائے،شہزاد اکبر کا رول نیب نبھا رہا ہے ان کے پاس کوئی چارج نہیں۔

پلوشہ خان نے کہاکہ مراد سعید کہتا ہے کہ نیویارک کے میئر عمران خان سے کی پالیسی نافظ کرنے کیلئے بیتاب ہیں،مراد سعید حکومت کے لیے شگوفے چھوڑنے کا کام کر رہے ہیں،ملک اس وقت بحران میں ہے اور ہمارا وزیراعظم ڈرامے دیکھ رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ شیخ رشید کہتے ہیں 24 کروڑ عوام نے ٹکٹس لے لیے ہیں،شیخ رشید کی ٹرین میں جو بیٹھتا ہے وہ مرتا ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت کا وزین اس جملے سے واضح ہو جاتا ہے کہ ہمیں وائرس کے ساتھ رہنا ہے،اگر وائرس کے ساتھ رہنا ہے تو اپ کس چیز کی دوا ہیں،عمران خان پر ہی 800 سو اموات کی ذمہ داری ہے،عمران خان قوم کو بھیک مانگے پر لگا دیا ہے،عمران جان نے نوکریاں دینے کے بجائے ایک کروڑ 82 لاکھ لوگوں کو بے روز گار کیا۔