ٰپنجاب کے استعماری مقتدر طبقات کی غداری کا سرٹیفکیٹ کی ہمیں ضرورت نہیں ہے،سینیٹر عثمان خان کاکڑ

پشتونخوا وطن اور 22کروڑ عوام ہمیں عزیز ہیں 25جولائی کے انتخابات میں اپوزیشن نے کامیابی حاصل کی تھی ریاستی اداروں نے شکست خوردہ غیر منتخب افراد کو ملک پر مسلط کر دیا ہے آئین اور قانون کی حکمرانی نہیں ہے اور غیر اعلانیہ مارشل لا ہے +غیر جمہوری حکمرانوں کی وجہ سے مہنگائی ،بے روزگاری بڑی ہے اور ملک کو جمہوری طریقے سے منتخب حکومت کی اشد ضرورت ہے،صدر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی بلوچستان

اتوار 17 مئی 2020 20:36

ًکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مئی2020ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی بلوچستان کے صدروسینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا ہے کہ پنجاب کے استعماری مقتدر طبقات کی غداری کا سرٹیفکیٹ کی ہمیں ضرورت نہیں ہے پشتونخوا وطن اور 22کروڑ عوام ہمیں عزیز ہیں 25جولائی کے انتخابات میں اپوزیشن نے کامیابی حاصل کی تھی ریاستی اداروں نے شکست خوردہ غیر منتخب افراد کو ملک پر مسلط کر دیا ہے آئین اور قانون کی حکمرانی نہیں ہے اور غیر اعلانیہ مارشل لا ہے غیر جمہوری حکمرانوں کی وجہ سے مہنگائی ،بے روزگاری بڑی ہے اور ملک کو جمہوری طریقے سے منتخب حکومت کی اشد ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہارانہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان فیڈریشن کے نام پر بنا ہے اور تمام قوموں کی برابری کی بنیاد پر بنا 73سال بعد بھی اسی انگریز کا کالا قانون نافذ ہے ہمارا پارٹی کا منشور اور مطالبہ پہلے دن سے ہے کہ فاٹا میں ایک منتخب کونسل اور جرگہ ہونا چاہیے مگر انہوں نے فاٹا کو ضم کردیا فاٹا کا ڈیڈھ کروڑ آبادی ہے وہاں پر مسلسل مارشل لا ہے اور نہ ہی قانونی وقومی ادارے ہیں فاٹا کو 41سال سے دہشتگردوں کا بیس اسکیم بنا کر افغانستان بجھوائے جاتے تھے شہید عارف وزیر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی فاٹا کا اہم رہنماء تھا عارف وزیر کا خاندان انگریزوں کیخلاف جنگیں لڑی ہیں پھر بھی وہ غدار ہے وفادار وہ ہے جو اس وقت انگریزوں کے جھوتے پالش کرتے تھے پنجاب کے استعماری مقتدر طبقات غداری کا سرٹیفکیٹ تقسیم کرتے ہیں ہم تو مانتے ہی نہیں ہیں اور نہ ہمیں غداری کا سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہے ہمیں پشتونخوا اور 22کروڑ عوام ہمیں عزیز ہیں خان شہید کا قصور یہ تھا کہ اس نے انگریزوں کیخلاف جدوجہد کیا تھا اور ون یونٹ کو مسترد کر دیا تھا اورجمہوریت انسانی حقوق کیلئے پاکستان سے ہندوستان تک اپنی جدوجہد کا سفر کیا تھا اور جیلوں کی صعوبتیں بھی برداشت کیا ہے ہم حقیقی فیڈریشن اور قوموں کی برابری پر یقین رکھتے ہیںہر قوم کی اپنی وحدت اور شناخت ہونا چاہیے سینیٹ مختلف قوموں کا گھر ہے ہزاروں سال پرانی زبانوں کو حکمران تسلیم نہیں کررہے ہیں ہمارے آکابرین کی بڑی جدوجہد اور قربانیوں کے 73سال بعد 18ویں ترامیم کو متفقہ طور پر ایوان بالا سے منظور کروایا ہے اور 10سال ہوگئے ہیں اس پر عملدرآمد ہی نہیں کیا گیا ہے ہم کہتے ہیں آبادی نہیں پسماندگی کی بنیاد پر صوبوں کو حصہ دینا چاہیے اگر آبادی کی بنیاد پر حصہ دینے کیخلاف پشتون ،بلوچ،سرائیکی،پنجابی سمیت ہم سب اس کو مسترد کرتے ہیں 25جولائی کے انتخابات اپوزیشن نے کامیابی حاصل کی تھی ریاستی اداروں نے شکست خوردہ غیر منتخب افراد کو ملک پر مسلط کر دیا آئین اور قانون کی حکمرانی نہیں ہے اور غیر اعلانیہ مارشل لا ہے افغانستان میں مسلسل مداخلت ہورہی ہے افغانستان میں ظلم اور بربریت اور دہشتگردوں کو بھیجا گیا تھا پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا واضح موقف ہے کہ افغانستان آزاد ملک ہے اور جمہوریت افغانستان کے عوام کا حق ہے افغانستان پر جنگ مسلط کیا گیا ہے طالبان افغانستان کے رہنے والے ہیں اور افغانستان فوج مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنا چاہیے مذاکرات کے بغیر کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا مولانا فضل الرحمان سمیت ہم سب اپوزیشن کا کامیاب دھرنا اور تاریخی تھا پشتونوں نے پرا من مظاہرے سے یہ ثابت کر دیا کہ ہم پر امن قوم ہیں ہمارے دھرنے سے میاں نواز شریف سمیت میڈیا کو آزادی ملی ہے غیر جمہوری حکمرانوں کی وجہ سے مہنگائی اور بے روزگاری بڑی ہے اور ہمیں جمہوری طریقے سے منتخب حکومت کی اشد ضرورت ہے۔