حکومت اپنی نااہلی چھپانے کے لیے فرقہ وارانہ منافرت اور شرانگیزی کو ہوا دے رہی ہے ، سید مصطفی کمال

شیعہ سنی ایک دوسرے کے مخالف ہرگز نہیں ہیں بلکہ حکومتی اقدامات کے باعث تشویش اور بے یقینی سے دوبار ہیں،چیئر مین پاک سرزمین پارٹی

اتوار 17 مئی 2020 20:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2020ء) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ حکومت اپنی نااہلی چھپانے کے لیے فرقہ وارانہ منافرت اور شرانگیزی کو ہوا دے رہی ہے تاکہ انکی سیاست جاری رہے۔ شیعہ سنی ایک دوسرے کے مخالف ہرگز نہیں ہیں بلکہ حکومتی اقدامات کے باعث تشویش اور بے یقینی سے دوبار ہیں۔ حکومت معاملات کو افہام و تفہیم سے سنبھالنے میں ناکام ہوگئی ہے۔

اٹھارویں ترمیم کا خاتمہ ملک کیلئے زہر قاتل ہے، دنیا اختیارات اور وسائل نچلی سطح پر منتقل کر رہی ہے اور ہم الٹا پہیہ گھمانے کی کوشش میں ہیں۔ اس ترمیم کے ذریعے عوام کو بااختیار بنانا تھا لیکن اختیارات اور وسائل صوبوں میں محدود ہو کر رہ گئے، ڈسٹرکٹ، ٹان اور یوسی کی سطح پر منتقل نہیں ہوئے جسکی وجہ سے لوگ اس ترمیم سے لاتعلق ہیں کیوں کہ انہیں اسکا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

ہر جگہ کرپشن کا بازار لگا ہوا ہے، واٹر اینڈ سیوریج بورڈ سمیت گٹر لائنوں کا اختیار بھی وزیر اعلی کے پاس ہے۔ پہلے چار صوبے وفاق کے محتاج تھے اب تمام ڈسٹرکٹ صوبوں کے محتاج ہیں۔ اختیارات اور وسائل صوبوں نے غضب کر رکھے ہیں۔ پہلے روز سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ این ایف سی ایوارڈ کو پی ایف سی ایوارڈ سے مشروط کیا جائے اور گلی محلے میں عام آدمی کو بااختیار بنایا جائے۔

اٹھارویں ترمیم ابھی ادھوری ہے اس کے ثمرات سے عوام مستفید ہو اسکے لئے بلدیاتی حکومتوں کے کونسلرز تک وسائل اختیارات منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ حالیہ کورونا کی صورتحال میں بھی متعدد مرتبہ یہ تجویز پیش کی کہ ملک میں موجود تقریبا ڈیڑھ لاکھ غیر فعال بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دے کر وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی مدد انکے ذریعے سے عوام تک پہنچائیں، ہر یوسی میں منتخب نمائندوں کے ساتھ تمام جماعتوں کے کارکنان مل کر ایک کمیٹی بنائیں اور اپنے علاقے کی عام کہ مدد کریں۔

اس طرح نہ کرپشن ہو گی نہ عوام حکومتی امداد سے محروم رہے گی بلکہ ہر ضرورت مند کو اسکا حق ملے گا۔ ملک اس وقت خلفشار کی جانب بڑھ رہا ہے کوئی ایک ناخوشگوار واقع ملک کے لیے ناقابل تلافی ثابت ہو گا۔ جس گلی محلے کی سطح پر قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوتا ہے اس سطح کی حکومت ہی بااختیار نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کارکنان سے تربیتی اجتماع کے سلسلے میں سوشل میڈیا پر آن لائن خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم اور وزیراعلی کے بیانات میں تضاد ہے، اس لیے ہر شخص کورونا جو کہ ایک جان لیوا وائرس ہے اسکی اپنی تشریح کر رہا ہے۔ مصطفی کمال نے ان نام نہاد مہاجر دانشوروں کو جو ایک ہوجانے جا مشورہ دیتے ہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ نام نہاد دانشور بتائیں کہ انہوں نے مہاجروں کے لیے سوائے باتیں بنانے کے اب تک کیا کیا ہے جبکہ مہاجروں کے لیے سب سے زیادہ کام مصطفی کمال نے کیے، ہماری وجہ سے شہدا قبرستان میں تالے لگے ہوئے ہیں، ہماری وجہ سے لاپتہ نوجوانوں کی بڑی تعداد آج اپنے گھروں میں موجود ہے، میرا دور نظامت مہاجروں کی پہچان بنا، میں نے مہاجروں کا مقدمہ دنیا کے اہم اداروں میں لڑا۔

جب یہ سارے ایک تھے تو روز لاشیں گرتی تھیں۔ کراچی میں روزانہ سندھی، بلوچ پٹھان،مہاجر، پنجابیو کی لاشیں گرتی تھیں۔ مہاجر یقینا مظلوم ہیں لیکن سندھی، بلوچ، سرائیکی، پنجابی، پٹھان اور گلگتی بھی اتنے ہی مظلوم ہیں جتنے مہاجر۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ میں مہاجروں کا بھلا کرنے نکلوں تو باقی مظلوم قومیتوں کو بھول جاں۔ میرے لیے ہر مظلوم برابر ہے۔ لحاظہ اب ایک ہونے کی بحث ہمیشہ کے لیے ختم ہوجانی چاہیے۔ پاک سر زمین پارٹی پاکستان کے ہر مظلوم کی آواز ہے جسکو اللہ کے حکم سے دنیا کی کوئی طاقت دبا نہیں سکتی۔