ایران کے یہودی معبد میں آتشزدگی کے واقعہ کی تحقیقات

ْایران میں یہودیوں کی عبادت گاہ کو نذر آتش کرنے کی ناکام کوشش پر ایران میں ملا جلا ردعمل

پیر 18 مئی 2020 10:40

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2020ء) ایران کے علاقے ھمدان کے پراسیکیوٹر جنرل نے گذشتہ جمعہ کو ایک یہودی معبد میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں ہونے والی آتش زدگی کے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ جمعہ کو وسطی ایران کے ضلع ھمدان میں یہودیوں کی ایک مذہبی شخصیت اسیر مرد خائی کے مقبرے کو نامعلوم افراد نے آگ لگا دی تھی تاہم ھمدان میں قومی ثقافتی ورثے کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ آتشزدگی سے یہودی عبادت گاہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ھمدان کے پراسیکیوٹر جنرل حسن خان جانی نے ایک بیان میں کہا کہ داخلی سلامتی کے ادارے گذشتہ دو روز یہودی عبادت گاہ میں آتش زادگی کے واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں تاہم ابھی تک اس کارروائی میں ملوث ہونے کے شبے میں کسی شخص کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔

(جاری ہے)

تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ ابھی تک اس حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

ایران میں یہودیوں کی عبادت گاہ کو نذر آتش کرنے کی ناکام کوشش پر ایران میں ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ ایران میں یوتھ نامہ نگار کلب کا کہنا ہے کہ ھمدان شہر میں بنک کی عمارت سے متصل یہودی معبد میں آتش زدگی کے واقعے میں ملوث افراد سامنے نہیں آئے تاہم ان کی طرف سے آتش زدگی کوشش بری طرح ناکام رہی ہے۔ آتشزدگی کے نتیجے میں یہودی عبادت گاہ کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا۔ وہاں پر لگے خفیہ کیمرے بھی محفوظ ہیں اور ان میں ایک نامعلوم شخص کو آگ لگاتے دیکھا جا سکتا ہے تاہم پولیس اس کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔