کچلاک تا ژوب دو رویہ روڈ کی تعمیر بلوچستان کی ترقی میں وفاقی حکومت کی خصوصی دلچسپی کا اظہار ہے،

مغربی روٹ سے ڈی آئی خان کوئٹہ کا فاصلہ 8 گھنٹے کم ہو گا، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری

پیر 18 مئی 2020 22:46

کچلاک تا ژوب دو رویہ روڈ کی تعمیر بلوچستان کی ترقی میں وفاقی حکومت کی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 مئی2020ء) ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا ہے کہ کچلاک تا ژوب دو رویہ روڈ کی تعمیر کی بولی کا دعوت نامہ جاری ہونا وزیراعظم عمران خان کے وژن کی روشنی میں پسماندہ صوبہ بلوچستان کی ترقی میں وفاقی حکومت کی خصوصی دلچسپی کا اظہار ہے، وزیراعظم عمران خان نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ سی پیک کے مغربی روٹ کچلاک تا ژوب دو رویہ روڈ کی تعمیر کے منصوبے کو جلد از جلد شروع کروائیں گے، انہوں نے اپنے وعدے کی تکمیل اور وفاقی حکومت کی بلوچستان کو ترقی دینے کی سنجیدہ کوششوں کا اظہار کر دیا ہے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی پیک کے مغربی روٹ کے کام میں تیزی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ تا ژوب دو رویہ روڈ، این۔50 کا سنگ بنیاد وزیراعظم عمران خان نے 30 مارچ 2019ء کو کوئٹہ میں رکھا تھا اور اس منصوبے پر جلد ازجلد کام کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ منصوبے کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے قاسم خان سوری کا کہنا تھا کہ کچلاک ژوب 298 کلومیٹر شاہراہ کو سی پیک کے تحت دو رویہ کیا جارہا ہے اس پر حد رفتار سو کلومیٹر ہوگی جبکہ شاہراہ پر ریسٹ ایریاز کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا، اس منصوبے کے لئے 63 ارب روپے رکھے گئے ہیں یہ سی پیک میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغربی روٹ سے ڈی آئی خان، کوئٹہ کا فاصلہ 8 گھنٹے کم ہو گا، مغربی روٹ 298 (کلومیٹر طویل کچلاک ژوب روڈ) تبدیلی کی شاہراہ ہو گی، کچلاک ژوب دو رویہ شاہراہ تبدیلی کا پیش خیمہ اور گیم چینجر منصوبہ ہے، اس سے بلوچستان سمیت پورے ملک کے پسماندہ علاقوں کو فائدہ پہنچے گا، یہ سڑک نہ صرف بلوچستان بلکہ ڈیرہ اسماعیل خان، فاٹا سمیت دیگر علاقوں کو ایک دوسرے سے منسلک کر یگی، جس سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور مستقبل میں یہاں انڈسٹریل زون بھی قائم ہوں گے۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کو مغربی روٹ پر بہت پہلے کام شروع کر دینا چاہیے تھا کیونکہ اس سڑک سے ملک کے پسماندہ علاقوں کو ترقی کے مواقع میسر آئیں گے اور ایسے منصوبے ہی حقیقی تبدیلی لائیں گے۔