کچلاک تا ژوب 298 کلومیٹر طویل شاہراہ تبدیلی کا پیش خیمہ اور گیم چینجر منصوبہ ہے،

بلوچستان سمیت پورے ملک کے پسماندہ علاقوں کو فائدہ پہنچے گا،قاسم خان سوری منصوبے کی تعمیر کی بولی کا دعوت نامہ جاری ہونا وزیراعظم عمران خان اور وفاقی حکومت کا بلوچستان کی ترقی میں سنجیدگی کا اظہار ہے،ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی

پیر 18 مئی 2020 22:54

کچلاک تا ژوب 298 کلومیٹر طویل شاہراہ تبدیلی کا پیش خیمہ اور گیم چینجر ..
اسلام آباد/کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2020ء) ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا ہے کہ کچلاک تا ژوب دو رویہ روڈ کی تعمیر کی بولی کا دعوت نامہ جاری ہونا وزیراعظم عمران خان کے وژن کی روشنی میں پسماندہ صوبہ بلوچستان کی ترقی میں وفاقی حکومت کی خصوصی دلچسپی کا اظہار ہے، وزیراعظم عمران خان نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ سی پیک کے مغربی روٹ کچلاک تا ژوب دو رویہ روڈ کی تعمیر کے منصوبے کو جلد از جلد شروع کروائیں گے انھوں نے اپنے وعدے کی تکمیل اور وفاقی حکومت کی بلوچستان کو ترقی دینے کی سنجیدہ کوششوں کا اظہار کر دیا ہے۔

یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی۔ انھوں نے کہا کہ کوئٹہ تاژوب دو رویہ روڈ، این-50 کا سنگ بنیاد وزیراعظم عمران خان نے 30 مارچ 2019 کو کوئٹہ میں رکھا تھا اور اس منصوبے پر جلد ازجلد کام کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

(جاری ہے)

منصوبے کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے قاسم خان سوری کا کہنا تھا کہ کچلاک ژوب 298 کلومیٹر شاہراہ کو سی پیک کے تحت دو رویہ کیا جارہا ہے اس پر حد رفتار سو کلومیٹر ہوگی جبکہ شاہراہ پر ریسٹ ایریاز کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا، اس منصوبے کے لئے 63 ارب روپے رکھے گئے ہیں یہ سی پیک میں شامل ہے۔

انھوں نے کہا کہ مغربی روٹ سے ڈی آئی خان، کوئٹہ کا فاصلہ 8 گھنٹے کم ہو گا، مغربی روٹ (298 کلومیٹر طویل کچلاک ژوب روڈ ) تبدیلی کی شاہراہ ہو گی، کچلاک ڑوب دو رویہ شاہراہ تبدیلی کا پیش خیمہ اور گیم چینجر منصوبہ ہے، اس سے بلوچستان سمیت پورے ملک کے پسماندہ علاقوں کو فائدہ پہنچے گا، یہ سڑک نہ صرف بلوچستان بلکہ ڈیرہ اسماعیل خان، فاٹا سمیت دیگر علاقوں کو ایک دوسرے سے منسلک کر یگی، جس سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور مستقبل میں یہاں انڈسٹریل زون بھی قائم ہوں گے۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کو مغربی روٹ پر بہت پہلے کام شروع کر دینا چاہیے تھا کیونکہ اس سڑک سے ملک کے پسماندہ علاقوں کو ترقی کے مواقع میسر آئیں گے اور ایسے منصوبے ہی حقیقی تبدیلی لائیں گے، انھوں نے کہا کہ چین نے بھی رابطے کیلئے مغربی روٹ پر زیادہ توجہ اس وقت دی تھی جب مشرقی روٹ، مغربی روٹ سے آگے نکل چکا تھا۔