ہمارے ملازمین کا کورونا ٹیسٹ سرکاری لیب سے مثبت اور نجی سے منفی آیا، چیف جسٹس

وقت آرہا ہے کہ ادویات سمیت کچھ بھی باہر سے نہیں ملے گا۔ پاکستان کو پر چیز میں خود مختار ہونا ہوگا ۔ جسٹس گلزار احمد کے کورونا ازخود نوٹس میں ریمارکس

Salman Javed Bhatti سلمان جاوید بھٹی منگل 19 مئی 2020 12:43

ہمارے ملازمین کا کورونا ٹیسٹ سرکاری لیب سے مثبت اور نجی سے منفی آیا، ..
کراچی (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 19مئی 2020ء ) چیف جسٹس آف پاکستن جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ تمام طبی آلات پاکستان میں ہی تیار ہوسکتے ہیں۔ وقت آرہا ہے کہ ادویات سمیت کچھ بھی باہر سے نہیں ملے گا۔ پاکستان کو پر چیز میں خود مختار ہونا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزاراحمد نے کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

چیئرمیں این ڈی ایم اے عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اخراجات پر وضاحت کیلئے چیئرمین این ڈی ایم اے موجود ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہماری تشویش اخراجات سے متعلق نہیں ہے۔ تشویش تو سروس کےمعیار پر ہے۔ مشتبہ مریض کا سرکاری لیب سے ٹیسٹ مثبت اور پرائیویٹ سے منفی آتا ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے ملازمین کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ کئی قرنطینہ سنٹرز میں پینے کا پانی تک نہیں۔ ہم پیسے سے کھیل رہے ہیں لوگوں کا احساس نہیں ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےکہ لوگ غصے میں کہہ رہے ہیں کہ باہر ہی مر جاؤ پاکستان مت آٓؤ۔ قرنطینہ سنٹرز میں صفائی خیال بھی نہیں رکھا جا رہا ۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ نیشنل ہسپتال لاہور سے ایک شخص کی ویڈیو دیکھی جو رو رہا تھا ، قرنطینہ سنٹرز کی حالت زار پر چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں اکثر مال سکریپ شدہ ہی بھیجا جاتا ہے۔

چین سے ایک ہی پارٹی این ڈی ایم اے کو سامان بھیجوا رہی ہے۔ مقامی سطح پر سامان کی تیاری کیلئے صرف ایک ہی مشین منگوائی گئی ،جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ تمام طبی آلات پاکستان میں ہی تیار ہوسکتے ہیں۔ وقت آرہا ہے کہ ادویات سمیت کچھ بھی باہر سے نہیں ملے گا۔ پاکستان کو پر چیز میں خود مختار ہونا ہوگا۔