حکومت پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے ساتھ سوتھیلی ماں جیسے سلوک بندکریں ، اقرا سکولز ایسوسی ایشن بلوچستان

منگل 19 مئی 2020 23:04

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مئی2020ء) اقرا سکولزایسوسی ایشن بلوچستان صوبائی صدرحضرت علی کوثر جنرل سیکرٹری مولوی نعمت اللہ سینئرنائب صدرقاری محمداسلم علم یارصوبائی پریس سیکرٹری مولوی محمدجیلانی رحمت اللہ غزنوی قاری زیب الرحمن عبدالظاہرکاکڑ ڈاکٹرصلاح الدین کاکڑ مولوی محمدانورڈاکٹرسراج کاکڑ محمدنعیم ہاشمی مولوی زین اللہ ڈاکٹرشفیق الرحمن لانگورفیع اللہ برشوری حافظ محمدعلی کلیم اللہ کاکڑ حاجی مہربان اچکزائی نذیراحمدشمشیری قاری محمدجان امین اللہ کاکڑقاری محمدعرفان لودھی ودیگرنے افطارپارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے ساتھ سوتھیلی ماں جیسے سلوک بندکریں کیونکہ بارہاپریس کانفرنسیز اوراحتجاج کے باوجودگورنمنٹ ہمارے بنیادی مسائل کے حل کے لئے کوئی سنجیدہ اقدام سے گریذاں ہیں انہوں نے کہاکہ 90 فیصدپرائیویٹ سکولزکرائے کے بلڈنگ میں واقع ہیں جوکہ 6 ماہ سے کرایہ نہ ہونے کی وجہ سے اس وقت بلوچستان میں 30 فیصدسکولز بندکردئیے ہیں لیکن حکومتی مذاکراتی وفدنے اب تک پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے لئے کوئی واضح پالیسی کااعلان نہیں کیاہے بلکہ اس وقت 2013 سے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے لئے کروڑوں روپے کافنڈ بی ای ایف کے پاس پڑاہے وہ بھی ہمیں جواب دے چکے ہیں کہ اس وقت ہمارے پاس ایک روپہ نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ہم چیف جسٹس آف بلوچستان اور صوبائی محتسب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پرائیویٹ سکولوں کے کروڑوں روپے کے تحقیقات کرایے کہ یہ پیسے بی ای ایف والوں نے کہاخرچ کئے ہیں اورکس مدمیں خرچ کئے اپنے حقوق کے حصول کے لئے ہم اپنی آواز کوہرپلیٹ فارم پربلندکرنے سے دریغ نہیں کریں گے جب تک ہمیں اپنے حقوق نہیں ملتے تب تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے انہوں نے مزیدکہاکہ اگرہمارے مطالبات پرسنجیدگی سے غورنہیں کیاگیاتو ہمارامتفقہ فیصلہ ہے کہ ھم یکم جون سے سکولزکھولیں گے اوروفاقی وزیرتعلیم کے فیصلے کوہم مستردکردیتے ہیں کیونکہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبہ اپنے فیصلوں میں آزادہے بدقسمتی سے وفاق نے ہمارے صوبے کویرغمال بنارکھاہے وفاق جوبھی فیصلہ کرتاہے سب سے پہلے ھمارے صوبہ پرلاگوہوتاہے لہٰذامزیدہمارے صبرکاامتحان نہ لیاجائے اس وقت پاکستان بھرکے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مالکان کاصبرکاپیمانہ لبریزہوچکاہے۔