Live Updates

چار سال کی پر امن جدوجہد کے بعد یہ یقین ہوگیا ہے کہ حکمرانوں کو عوام کی تکالیف کا رتی برابر احساس نہیں ہے، انیس قائم خانی

پاکستان کے عوامی مسائل کے حل کے لیے پاک سر زمین پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ عید کے بعد پی ایس پی یا تو سڑک پر احتجاج کرہی ہوگی یا پھر عدالت میں ہوگی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو یا تو عدالت کا فیصلہ سمجھ آتا ہے یا پر سڑک پر احتجاج کی زبان سمجھ آتی ہے، پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 20 مئی 2020 00:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2020ء) پاک سر زمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی نے کہا ہے کہ چار سال کی پر امن جدوجہد کے بعد یہ یقین ہوگیا ہے کہ حکمرانوں کو عوام کی تکالیف کا رتی برابر احساس نہیں ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو یا تو عدالت کا فیصلہ سمجھ آتا ہے یا پر سڑک پر احتجاج کی زبان سمجھ آتی ہے۔ پاکستان کے عوامی مسائل کے حل کے لیے پاک سر زمین پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ عید کے بعد پی ایس پی یا تو سڑک پر احتجاج کرہی ہوگی یا پھر عدالت میں ہوگی۔

یہ بات انہوں نے پاکستان ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2018 کے انتخابات جس طرح بھی ہوئے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں، تحریک انصاف کو کراچی سے 18 قومی اور 24 صوبائی کی نشتیں ملی، پاک سر زمین پارٹی نے 2018 کی انتخابی زیادتی کو ملک کے مفاد میں برداشت کیا لیکن 22 ماہ میں پاکستان اور بالخصوص سندھ کی حالت مزید ناگفتہ بہ ہوگئی۔

(جاری ہے)

سندھ میں بچے کتے کے کاٹنے اور غذائی قلت سے مر رہے ہیں۔ ایڈز تیزی سے پھیل رہا ہے، زمینیں تباہ ہورہی ہیں جبکہ سندھ کو 90 فیصد ریونیو دینے والا شہر کراچی جسکو پہلے ہی کچرا نا اٹھنے، پینے کے پانی کی بندش، سرکاری ملازمتوں و طالبعلوں کے وظائف پر پابندی، ٹوٹی سڑکوں اور پاکستان بھر میں مہنگی ترین بجلی کی فراہمی کا سامنا تھا اب کورونا کی وبا کے دوران یہ نہیں معلوم کہ کس کی بات مانے۔

صوبائی حکومت کہتی ہے کہ کورونا ہے جبکہ وفاق کہتا ہے کہ کورونا نہیں ہے۔ سندھ اور وفاق کی اس سیاسی جنگ میں عوام ذہنی الجھن اور افراتفری کا شکار ہوگئے ہیں۔ اگر کرونا ہے تو قوم سڑکوں پر کیوں ہے اور اگر نہیں ہے تو روز کرونا کے کیسس اور اموات میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے۔ قوم کورونا سے زیادہ حکومت کے تذبذب کے باعث پریشان ہے، انیس قائم خانی نے مزید کہا کہ یوسی کی سطح پر ڈیڑھ لاکھ کونسلرز کی فوج سے کام لینے کے بجائے آج بھی ٹائیگر فورس کا انتظار کیا جارہا ہے، اب تک یہی نہیں پتہ کہ یہ نام نہاد ٹائیگر فورس سندھ میں بھی کام کرئے گی یا نہیں۔

لوگ مر رہے ہیں، ورثا کو انکے پیاروں کی لاشیں تک نہیں دی جارہیں۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلی سندھ انسانی زندگیوں پر سیاست بند کریں، قبر میں سیاست کام نہیں آئے گی۔ قوم کا کوئی پرسان حال نہیں لیکن حکومت اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کا نیا محاذ کھولے بیٹھی ہے۔ اٹھارویں ترمیم ختم کرنے کا فیصلہ کسی صورت درست نہیں ہوگا، اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کے بجائے مزید ترمیم کی ضرورت ہے، اس میں پی ایف سی ایوارڈ رکھا جائے تاکہ اختیارات اور وسائل یوسی کی سطح تک منتقل ہوں۔

پاک سر زمین پارٹی نے عوامی مسائل کے حل کے لیے 18 دن دھرنا دیا، کراچی کو پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے ہماری ماں بہنوں نے ہمارے ساتھ سڑکوں پر شیلنگ اور ڈنڈے برداشت کیے، چئیر مین پی ایس پی سید مصطفی کمال پچھلے چار سال سے پریس کانفرنس کرکہ حکمرانوں کی توجہ پاکستان اور بالخصوص کراچی کے مسائل کی طرف دلا رہے ہیں لیکن عوامی مسائل پر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی، ہماری پر امن جدوجہد کو ہماری کمزوری نا سمجھا جائے۔

عید کے بعد پی ایس پی اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرئے گی کیونکہ ہمیں سمجھ آگئی ہے کہ حکومت کو صرف دو زبانیں سمجھ میں آتی ہیں یعنی عدالت اور احتجاج، پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں لسانی منافرت اور فرقہ واریت کے اژدھے کو دودھ پلا رہی ہے جو ملکی سالمیت کے لیے شدید خطرناک ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کراچی والوں کو پہلے ہی نوکریاں نہیں دے رہے تھی آج سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت 115 افراد جو کمیشن ملا جس میں سے ایک بھی اردو بولنے والا نہیں، اسٹیل ملز کے 15000، ایم ڈی اے کے 1600 ملازمین اور واٹر بورڈ کے ہزاروں ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کی جارہیں۔

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت طالبعلوں کے لیے اسکالرشپس کے اشتہارات میں لکھ دیتی ہے کہ کراچی والے زحمت نا کریں۔ ایک اٹھ کر کہتا ہے کہ کراچی کو الگ کریں گے تو دوسرا کہتا ہے کہ توڑنے نہیں دینگے جبکہ مصطفی کمال نے لاڑکانہ کے جلسے میں کہ دیا تھا کہ جو سندھ کو توڑنے کی بات کرئے گا ہم اس کا سامنا کریں گے۔ کراچی کی عوام کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے۔

یہ سندھ ہمارا ہے، کراچی والے سندھ کے برابر کے شہری ہیں کوئی غلام نہیں ہیں۔ سندھ حکومت لسانی بنیادوں پر منافرت پھیلانے سے گریز کرئے۔ انیس قائم خانی نے سندھ کے محب وطن دانشوروں سے اپیل کی کہ وہ پیپلز پارٹی کی سندھ اور پاکستان دشمنی کو بے نقاب کریں۔ ہم نے سندھ میں نفرت اور تعصب کے بت توڑ کر بھائی جو بھائی سے ملایا ہے۔ مصطفی کمال دنیا کے بہترین میئر رہ چکے ہیں، حکومت اگر واقعی پاکستان کے عوامی مسائل حل کرنے میں زرا برابر بھی سنجیدہ ہے تو مصطفی کمال کو اپنے پاس بلا کر پوچھے کہ مسائل کیسے حل ہوتے ہیں، کرونا کی وبا کے تناظر میں اگر وزیراعظم صاحب نے مصطفی کمال کی بات مان لی ہوتی تو آج یہ دن نا دیکھنے پڑتے۔

پریس کانفرنس میں صدر انیس قائم خانی کے علاہ پی ایس پی کی مرکزی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اور نیشنل کونسل کے اراکین موجود تھے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات