ایف بی آئی کی سراغرسانی، قاتل سعودی رنگروٹ کا تعلق القاعدہ سے جوڑدیا

سعودی سیکنڈ لیفٹیننٹ محمد الشامرانی نے 6دسمبر2019 کو فلوریڈا میں واقع امریکی فوج کے بحری اڈے پر فائرنگ کرکے تین فوجیوں کو ہلاک کیا تھا وہ امریکی بحریہ کے تربیتی پروگرام کے تحت اپنے دیگر سعودی ساتھیوں کے فوجی تربیت کے لیے وہاں گیا تھا‘جوابی کارروائی میں وہ بھی مارا گیا تھا

بدھ 20 مئی 2020 11:13

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2020ء) امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) نے گذشتہ سال دسمبر میں فلوریڈا میں واقع ایک بحری اڈے پر فائرنگ کرنے والے سعودی عرب کی شاہی فضائیہ کے رنگروٹ کے آئی فون کا توڑ کر کے ڈیٹا حاصل کر لیا ہے اور اس کو اس فون سے سعودی رنگروٹ کے القاعدہ سے تعلق کے شواہد ملے ہیں۔سعودی سیکنڈ لیفٹیننٹ محمد الشامرانی نے 6دسمبر2019 کو فلوریڈا میں واقع امریکی فوج کے ایک بحری اڈے پر فائرنگ کرکے تین فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا۔

اس کی فائرنگ سے آٹھ افراد زخمی ہوگئے تھے۔اس کو امریکا کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے بعد میں گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔وہ امریکی بحریہ کے تربیتی پروگرام کے تحت اپنے دیگر سعودی ساتھیوں کے فوجی تربیت کے لیے وہاں گیا تھا۔

(جاری ہے)

امریکا کے اٹارنی جنرل ولیم بار نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا ہے کہ ایپل کمپنی نے اس سعودی رنگروٹ کے آئی فون کو کھولنے سے انکار کردیا تھا لیکن محکمہ انصاف نے اس میں کامیابی حاصل کر لی ہے جبکہ ایپل نے اٹارنی جنرل کے اس بیان کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ جہاں تک ٹیکنالوجی اجازت دیتی تھی،اس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کیا ہے۔

تاہم ولیم بار کا کہنا تھا کہ فون سے حاصل ہونے والی معلومات کوئی زیادہ مفید ثابت نہیں ہوئی ہیں۔انھوں نے کانگریس سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایپل اور دوسری ٹیکنالوجی کمپنیوں کو فوجداری تحقیقات کے دوران میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کا پابند بنائے۔واضح رہے کہ فروری میں دہشت گرد گروپ القاعدہ نے آن لائن ایک آڈیو ریکارڈنگ جاری کی تھی اور اس میں فلوریڈا میں بحری اڈے پر حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن اس کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا تھا۔

سعودی شوٹر نے فوجی اڈے پر فائرنگ سے قبل سوشل میڈیا پر امریکا کی جنگوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور القاعدہ کے مقتول لیڈر اسامہ بن لادن کے بعض اقوال نقل کیے تھے۔ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کا کہنا ہے کہ پینسکولا اڈے پر حملہ دراصل برسوں کی منصوبہ بندی کا شاخسانہ تھا اور شواہد سے یہ پتا چلتا ہے کہ الشامرانی 2015ء سے سخت گیر بنا تھا۔

ولیم بار نے یہ تسلیم کیا ہے کہ سعودی حکومت کو بھی فائرنگ کے بارے میں کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی۔واشنگٹن میں سعودی سفارت خانے نے ایک بیان میں الشامرانی کے آئی فون سے انٹیلی جنس معلومات کی تخریج کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ تحقیقاتی عمل میں مکمل تعاون جاری رکھے گا۔سفارت خانے نے سعودی رنگروٹ کی فائرنگ سے ہلاک شدہ امریکی فوجیوں کے کے خاندانوں سے ایک مرتبہ پھر تعزیت کا اظہار کیا ہے اور اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ سعودی عرب القاعدہ یا دوسرے دہشت گرد گروپوں کی نوجوانوں کو ورغلانے اور انھیں کمیونٹیوں یا اقوام کو ڈرانے دھمکانے کی کارروائیوں میں استعمال کرنے سے باز رکھنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

اس نے مزید کہا کہ دہشت گرد ماضی میں سعودی مملکت کے عوام ، فوج اور حتیٰ کہ اسلام کے مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ پر بھی حملے کرچکے ہیں۔